جماعت اسلامی کی غزہ ریلی: کراچی میں بھی دھرنا شروع، مطالبات تسلیم کرنا ہونگے: حافظ نعیم
راولپنڈی؍لاہور + کراچی (جنرل رپورٹر + خصوصی نامہ نگار‘ سٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کا لیاقت باغ کے مقام پر احتجاجی دھرنا جاری ہے جبکہ کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر بھی دھرنا دے دیا گیا۔ نویں روز دھرنا شرکاء خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نعیم الرحمن نے کہا کہ نو دن سے پرعزم طریقے سے دھرنے کے شرکاء یہاں موجود ہیں، یہ سیاسی عمل ایشوز کی بنیاد پر آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان میں نئے کلچر کو متعارف کرا رہا ہے، عوامی طالبات کی سیاست آگے بڑھنے تو سیاسی پارٹیاں بھی پریشان ہونے لگتی ہیں، وہ یہ چاہتے ہیں کہ موروثی سیاست چلتی رہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ غریب، متوسط طبقے کے لوگوں اور تاجروں کے لیے ریلیف حاصل کیا جائے، یہی ہماری سیاست ہو گی اور اپنا حق یہاں سے لے کر اٹھیں گے۔ حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ بجلی کی جتنی قیمت ہے اتنی لی جائے، غریب لوگ اپنے گھر کی چیزیں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ بیرون ملک جائوں تو لوگ کہتے ہیں آپ کے دھرنے سے امید پیدا ہو گئی ہے۔ اب پورے پاکستان کی امید سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے، وہ بجلی جو بنتی نا ہو اس کی ادائیگی آپ کریں ہمیں منظور نہیں ہے، بجٹ میں جو سلیب بنایا ہے وہ پورے کا پورا واپس ہونا چاہیئے، اس دھرنے کا مطالبہ خواہش پر مبنی نہیں ہے۔ حقائق پر مبنی ہے، تین دن سے مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ کا اشتہار بنی ہوئی ہے۔ چھپیں نہیں سامنے آئیں اور عوام کو ریلیف دیں، وہ آئی پی پیز جن کا تعلق حکومت سے ان کی کپیسٹی پیمنٹ فوری ختم کی جا سکتی ہے، اسیران فلسطین سے یکجہتی کرنے کے لیے مارچ کریں گے اور واپس اسی جگہ آئیں گے، یہ دھرنا اب تاریخی دھرنا ہے، عوامی دھرنا ہے۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہیتی کرتے ہوئے دھرنے کے مقام لیاقت باغ سے کمیٹی چوک تک غزہ ریلی کا انعقاد کیا جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کی، ریلی میں جماعت اسلامی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کو ٹارگٹ کر کے شہید کیا گیا، اہل فلسطین شہادت کا مرتبہ جانتے ہیں، ایک شہید ہوتا ہے تو ہزاروں نئے شہداء پیدا ہو جاتے ہیں، جب میں قطر پہنچا تو اسماعیل ہانیہ کے صاحبزادے سمیت دیگر میں حوصلہ دیکھا، سچی بات یہ ہے کہ اسرائیل ہار چکا ہے، مغرب کی ناجائز اولاد اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا، میں وہاں پہنچ کر اپنے وزیر خارجہ کو تلاش کرتا رہا، ہمارے وزیراعظم کو وہاں جانا چاہئیے تھا، ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اسے اب آزاد ہونا ہے، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے غزہ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے اپنی شہادت سے کچھ روز قبل پہلے اعلان کیا تھا کہ عالم اسلام فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے۔ عالم اسلام کے حکمران امریکی دباؤ میں ہیں، عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کی آزادی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ لیاقت بلوچ شہید اسماعیل ہانیہ کی بیٹی کی اپنے والد کے حوالے سے اپنی لکھی تحریر بھی پڑھ کر سنائی۔ دریں اثناء نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ دھرنا 25 کروڑ عوام کی محرومیوں، امیدوں کا ترجمان ہے۔ شرکاء میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وزیراعظم نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے بیان بیازی سے عوام دشمن سیاست کی ہے، فلسطین کے معاملے پر عالم اسلام کے حکمران امریکی دباؤ کا شکار ہیں۔ حکومت نے ڈوبتی نائو کو سہارا دینا ہے تو عوام کو ریلیف دیں ورنہ دھرنا جاری رہے گا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں، مہنگائی، بے روزگاری سے ستائے اور مایوسی کے اندھیروں میں ڈوبے عوام حافظ نعیم الرحمان کے ساتھ کھڑے ہوں۔ حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں قوم متحد ہو چکی ہے۔ بجلی کے بل موت کا پروانہ بن چکے، حکمرانوں کی مذاکرات میں غیر سنجیدگی ان کے مسائل میں اضافہ کرے گی۔ ہمارے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو ہمیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ حکومت کان کھول کر سن لے اپنے 10نکاتی ایجنڈے سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ منصورہ مرکز سے جاری کردہ خبر میں انہوں نے کہا کہ نااہل اور کرپٹ افراد کو اداروں سے نکالنا ہو گا۔ ملکی تاریخ کے نا اہل ترین حکمران قوم پر فارم 47کے ذریعے مسلط کر دیئے گئے ہیں، ان سے خیر کی توقع نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی ظالمانہ شرائط اور حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں نے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دیئے ہیں۔ حکمرانوں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنان منعم ظفر خان کی قیادت میں گورنر ہاؤس پہنچے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا گورنر کراچی کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے تو گورنر ہاؤس خالی کریں۔