ہانیہ کو شارٹ رینج میزائل سے شہید کیا گیا: پاسداران انقلاب
نیویارک+ لندن+ تہران (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی)ایرانی پاسداران انقلاب نے تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے متعلق تفصیلات جاری کر دیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ اسماعیل ہانیہ کو شارٹ رینج پروجیکٹائل سے نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی پاسدران انقلاب کے مطابق پروجیکٹائل میں 7 کلو گرام کا وار ہیڈ استعمال کیا گیا۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ا یران کا بدلہ شدید ہوگا۔ مناسب وقت جگہ اور طریقے سے ہم بدلہ لیں گے۔ دہشت گرد صیہونی ریاست کو اس جرم کا فیصلہ کن ردعمل دیا جائے گا۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کو اس حملے میں امریکہ کی مدد شامل تھی۔دوسری جانب امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران نے حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی تحقیقات کے سلسلے میں متعدد انٹیلی جنس اور ملرٹی افسران کو حراست میں لے لیا۔ ایران کے ملٹری ذرائع نے بتایا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے لئے ہانیہ کے گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا۔ جبکہ برطانوی میڈیا نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے قتل کرایا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق دو ایرانی ایجنٹوں نے مہمان خانے کے تین کمروں میں دھماکہ خیز مولاد نصب کیا تھا۔ ایرانی حکام کے پاس ایجنٹوں کے کمروں میں انتہائی تیزی سے آنے جانے کی ویڈیو ہے۔ دھماکہ خیز مواد نصب کرنے والے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے دھماکہ خیز مواد ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اسماعیل ہانیہ ایران کے دوروں کے دوران اکثر اسی عمارت میں قیام کیا کرتے تھے۔ اصل منصوبے کے حت اسماعیل ہانیہ کو مئی 2024ء میں طیارہ حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ میں شرکت کے موقع پر قتل کیا جانا تھا تاہم اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں تاخیر اس لئے کی گئی کہ اس وقت عمارت میں بہت بڑا مجمع تھا اور آپریشن کی نکامی کے امکانات زیادہ تھے۔ دوسری طرف ایران اور پاکستان میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کی رات سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں۔خالد قدومی اسی عمارت میں مقیم تھے جہاں اسماعیل ہانیہ کو حملہ کرکے شہید کیا گیا۔ایرانی ایجنسی ارنا کے مطابق انٹرویو میں ڈاکٹر خالد القدومی نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔انہوں نے بتایاکہ رات کے ایک بجکر 37 منٹ پرپوری عمارت لرز اٹھی اور عمارت اس طرح لرزی تھی کہ پہلے میں سمجھا زلزلہ آگیا ۔ان کا کہناتھاکہ فوراً اپنے کمرے سے نکلا تو دھواں دیکھا اورجہاں شہید اسماعیل ہنیہ کا کمرہ تھا اس چوتھی منزل پر گیا اور دیکھا دیوار اور چھت گرگئی ہے۔
الد قدومی نے بتایاکہ کمرے اور شہید اسماعیل ہنیہ کے لاش کی حالت بتارہی تھی کہ یہ فضا سے گرائی جانے والی کسی چیز یا میزائل حملے کا نتیجہ ہے۔ڈاکٹر خالد القدومی نے اسماعیل ہنیہ کے بیڈ کے نیچے بم رکھنے کی خبروں کو گمراہ کن قرار دیا،کہا کہ زمینی حقائق نیویارک ٹائمز اور اسرائیلی فوج کے ترجمان کی کہانیوں کے برعکس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حملے سے پہلے ہم سب بیٹھ کر اسماعیل ہانیہ سے گفتگو کررہے تھے ، انہوں نے بتایا کہ آج پندرہ وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی۔ ادھر نگران وزیر خارجہ علی باقری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ٹیلیفون پر رابطے میں واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل سے انتقام لینے کے حق سے ایران کسی صورت دستبردار نہیں ہو گا۔ اسماعیل ہنیہ کو شہید کر کے ایران کی قومی سلامتی پر حملہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے علاقائی اور عالمی امن و استحکام کو خطرے سے دو چار کیا ہے، اس صورت میں ایران اپنے حق دفاع سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا ، مجرم صیہونیوں کو متناسب سزا دی جائے گی۔