9مئی، بشریٰ بی بی سے سوا سال تفتیش نہیں کی تو اب گرفتاری کی کیا ضرورت: اسلام آباد ہائیکورٹ
راولپنڈی /اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بشری بی بی کو ابھی تک 9 مئی کے واقعات پر درج مقدمات میں سوا سال تک پولیس نے تفتیش نہیں کی تو اب گرفتاری کی کیا ضرورت ہے؟۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بشریٰ بی بی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ایس ایس پی آپریشنز راولپنڈی کو کہا اگر آپ کو بشریٰ بی بی تفتیش کیلئے مطلوب تھیں تو طلب کیوں نہیں کیا؟ گرفتاری کے بعد تفتیش بھی نہیں کی۔ بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی ثبوت ہے، نہیں ہے نا؟ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ملزم ایک کیس میں نکلے اور دوسرے میں گرفتار ہو۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ اٹک کے مقدمہ میں گرفتاری کا کہا گیا ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز راولپنڈی نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ بشریٰ بی بی کو 9 مئی کے مقدمات میں ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا اگر ابھی تک گرفتار نہیں کیا تو مطلب اب نہیں کرنا۔ سوا سال تک پولیس نے تفتیش نہیں کی تو اب گرفتاری کی کیا ضرورت ہے؟۔ ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کل پتہ چلا کہ انہوں نے انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کی درخواستیں دی ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت جج کے چھٹی پر ہونے کے باعث سیشن عدالت نے انہیں ضمانت دی ہوئی ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا اٹک مقدمہ میں گرفتاری کا کہا گیا ہے۔ بشریٰ بی بی کا 9 مئی سے کیا تعلق؟ ان کا نام ایسے ہی شامل کر دیا گیا۔ مزید سماعت 12 اگست کو ہوگی۔احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر جزوی جرح کی۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ نیب نے بقیہ 14 گواہان کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کر دیا جس کے باعث وکلا صفائی کی جانب سے بقیہ گواہان کو طلبی کے سمن جاری کرنے کی درخواست غیر موثر ہو گئی۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی، وکلا صفائی کل بھی تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر اپنی جرح جاری رکھیں گے۔