بنگلہ دیش: ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا، ہزاروں ہندوؤں کے بھارت فرار کی کوشش
نئی دہلی+ ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ) بنگلا دیش میں نوبل انعام یافتہ پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا۔ حلف برداری کی تقریب بنگلا دیش کے ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جہاں ڈاکٹر یونس سے بنگلا دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے حلف لیا۔ رپورٹس کے مطابق طلبہ رہنما ناہید اسلام اور آصف محمود بھی 17 رکنی عبوری حکومت میں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے استعفے اور پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کو بنگلادیش کی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے پروفیسر محمد یونس کا نام طلبہ تحریک کے رہنماؤں کی جانب سے دیا گیا تھا۔ دوسری جانب بھارت فرار ہونے والی مستعفی وزیراعظم حسینہ واجد کے مستقل قیام کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیئم جے شنکر نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے بنگلا دیش کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ بھارت کا کہنا ہے حسینہ واجد اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گی۔ علاوہ ازیں بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس ڈھاکہ پہچنے پر آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ طلباء نے بنگلا دیش کو بچایا ہے۔ اب ہم نے ملک میں امن اور استحکام کے لیے کام کرنا ہے۔ ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا ہمیں اب اس آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔ وطن واپس پہنچ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا سازش کے تحت بنگلا دیش میں اقلیتوں پر حملے کیے گئے۔ بنگلادیش کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے، ہم سب ملکر بنگلا دیش کو مالی مشکلات سے نکالیں گے۔ علاوہ ازیں بنگلہ دیش میں مقیم ہزاروں ہندوؤں نے بھارتی سرحد کے ذریعے بھارت نقل مکانی کی کوشش کی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ طلباء قیادت کے زیر اہتمام شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے کئی روز بعد پیش آیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد کی بے دخلی کے بعد مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں مقیم ان کے قریب سمجھے جانے والے ہندوؤں کے گروپ کے کچھ ملکیتی کاروباروں اور گھروں پر حملہ کیا گیا تھا۔ بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل امیت کمار تیاگی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ہزاروں بنگلہ دیشی شہری، جن میں زیادہ تر ہندو شامل ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ متصل بھارت کی سرحد کے مختلف مقامات پر جمع ہو گئے۔ بی ایس ایف کے اہلکاروں نے انہیں دور رکھنے کے لیے ایک انسانی ڈھال بنائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسران نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیش کی ہندو بدھسٹ کرسچن یونٹی کونسل نے پیر کو کم از کم 10 ہندو مندروں پر شرپسندوں کے حملے کی اطلاع دی ہے۔ رواں ہفتے ملک کے جنوبی ضلع باغرہاٹ میں کمیونٹی کے ایک شخص کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اقلیتوں کے حوالے سے صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے۔