چین سے دوستی معاشی تعلقات میں بدل رہے ہیں: وزیراعظم
کراچی (خبر نگار خصوصی+ اے پی پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان عظیم دوست ہیں، دوستی اور بھائی چارہ کے تعلقات کو اب سرمایہ کاری، معاشی اور تجارتی تعلقات بالخصوص زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات وکان کنی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبوں میں تعاون کی صورت میں تبدیل کررہے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اگلا مرحلہ بنیادی طورپر بالخصوص صنعتی شعبہ میں بزنس ٹو بزنس انتظامات پرمشتمل ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں چین سمیت پاکستان میں کاروبار کرنے والے بین الاقوامی کمپنیوں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرگورنر اور وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی وزراء، ممتاز کاروباری شخصیات اور اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب مجھے بتایا گیا کہ اس نمائش میں 150 کاروباری شخصیات پر مبنی چینی وفد بھی شرکت کر رہا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوئی اور میں نے انہیں ظہرانہ پر دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں، دونوں ممالک دوستی اور بھائی چارہ کے دیرینہ تعلقات کو اب سرمایہ کاری، معاشی اور تجارتی تعلقات بالخصوص زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات وکان کنی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبوں میں تعاون کی صورت میں تبدیل کررہے ہیں۔ ہم نے اپنے ایک ہزار زرعی گریجویٹ طلبا وطالبات کو اعلیٰ تربیت کیلئے چین بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس حوالہ سے پروگرام کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، پاکستان کے یہ طلبا و طالبات چینی یونیورسٹیوں میں ریفریشر کورسز کریں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان زرعی معیشت کا حامل ملک ہے، ملک کی 60 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان کو اپنی زرعی پیداوار میں اضافہ کی ضرورت ہے، گزشتہ سال پاکستان کی زرعی برآمدات میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جاری مالی سال کیلئے پاکستان نے اسے 7 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، یہ ایک بڑا ہدف ہے اور اس کے حصول کیلئے کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان کو زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور جدید طریقوں کو اپنانے اور اس کے بعد برآمدات کیلئے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی ضرورت ہے، اس شعبہ میں اہداف کے حصول میں چین پاکستان کا اہم شراکت دار ملک بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چینی وفد کی موجودگی ہمارے لئے حوصلہ افزا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اگلا مرحلہ بنیادی طور پر صنعتی شعبہ میں بزنس ٹو بزنس انتظامات پر مشتمل ہوگا، پاکستان اور چین کے درمیان ٹیکسٹائل انڈسٹری اور زرعی پیداوار کے شعبہ جات میں مشترکہ منصوبے شروع ہوں گے اور ان منصوبوں سے پیداوار ان ممالک کو برآمد کئے جائیں گے جہاں ٹیکس زیادہ ہے، پاکستان اور چین اس حوالہ سے مشترکہ طریقہ ہائے کار اختیارکریں گے اور یہ دونوں ممالک کیلئے یکساں طورپر مفید ہو گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے پولیو کیسز کا سامنے آنا تشویشناک ہے، صوبائی حکومتوں اور شراکت داروں کے تعاون سے پولیو جیسی موذی بیماری کو شکست دیں گے۔ انسداد پولیو سے متعلق اہم جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یہ کہا۔ اجلاس میں گیٹس فائونڈیشن کے چیئرمین بل گیٹس اور صدر گلوبل ڈویلپمنٹ ڈاکٹر کرس ایلیئاس نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے اپنے آہنی عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ 2025 تک اس موذی وائرس کا مکمل خاتمہ کریں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمہ کے لئے ریاست کے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ پاکستان میں ہر بچے کو ویکسین کی متعدد خوراکیں دی جائیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ ایسے علاقے جہاں سکیورٹی کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں وہاں ہر بچے کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ نئے پولیو کیسز کا سامنے آنا تشویشناک ہے تاہم صوبائی حکومتوں اور شراکت داروں کے تعاون سے پولیو جیسی موذی بیماری کو شکست دیں گے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی برآمدات میں اضافے کے وسیع مواقع موجود ہیں، جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق و ترقی کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ممکن ہے، حکومت پاکستان کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، وفاق اور صوبوں کو مل کر زرعی شعبے کی ترقی پر توجہ دینی ہے، آئندہ سال کے لیے زرعی برآمدات کا ہدف 7 ارب ڈالر ہونا چاہیے، ہر سال ایک ہزار گریجویٹس کو زرعی تربیت کے لیے چین بھجوایا جائے گا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، دوطرفہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے ترک وزیر تجارت و کسٹمز ڈاکٹر عمر بولات کی سربراہی میں ترک سرمایہ کاروں کے اعلیٰ سطح وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ پاکستان کے ترکیہ میں سفیر ڈاکٹر یوسف جنید، خواجہ احمد حسان بھی شریک تھے۔ ترک وفد میں ترکیہ کے نائب وزیرِ تجارت مصطفیٰ تزجو، TOBB کے صدر رفعت حصار جِکلیوعلو، DEIK کے صدر نَیل اولپک، ترکیہ کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ایردال ایرن، MUSIAD کے صدر محمود عصمالی، TUMSIAD کے صدر یشار دوعان، ASKON کے صدر اورحان آئیدن، ترکیہ ایکسپورٹر اسمبلی کے صدر اتیلہ یرلیکایا اور ALBAYRAK ہولڈنگ کے چیئرمین احمت البیراک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی شامل تھے۔ وزیرِ اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ترکیہ اور پاکستان ایک قوم دو ریاستیں ہیں۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ترکیہ کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا پاکستانی عوام ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کے پاکستان کے دورے کے منتظر ہیں۔ ترک وفد نے 2023 کے زلزلے میں پاکستان کی جانب سے متاثرہ ترک بہن بھائیوں کی بھرپور امداد پر وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈاکٹر محمد یونس کو بنگلہ دیش کی حکومت کے چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے حلف اٹھانے پر دلی مبارکباد دی ہے۔ ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کو ہم آہنگی اور خوشحالی پر مبنی مستقبل کی طرف گامزن کرنے کے لیے ان کی کامیابی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔