فیض حمید کیخلاف کچھ چیزیں ثابت ہوچکی ہونگی : راناثناء : ایک پارٹی کو پروموٹ کرنے کا خمیازہ بھگت لیا : عطاتارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رزپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا انہیں تحویل میں لینے اور کورٹ مارشل کا اقدام پاک فوج کے احترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف کچھ چیزیں ثابت ہو چکی ہوں گی، اس لیے فوجی تحویل میں لیا گیا۔ کورٹ مارشل کے عمل کو فوجی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھنا ہے، فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں فیض حمید کے دستخط ہیں۔ انہوں نے کہا یقیناً انکوائری کے عمل میں یہ چیزیں شامل ہوں گی۔ فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو منیج کر کے بٹھایا گیا تھا۔ فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو اٹھانے میں فیض حمید کا کردار تھا، سپریم کورٹ کا خالصتاً ہاؤسنگ سوسائٹی کے بارے میں حکم تھا۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے انکوائری ہوئی۔ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں اسی حد تک ہی محدود رہنا چاہئے۔ متعدد بے ضابطگیاں ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے ہی سامنے آئی ہوں گی۔ دیگر معاملات میں انکوائری ہوتی ہے تو چیزیں سامنے آ جائیں گی۔ ہمیں آئی ایس پی آر کے بیان تک محدود رہنا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ 2018ء میں فیض حمید نے ایک سیاسی جماعت کو پروموٹ کیا۔ فیض حمید نے آج اس کا خمیازہ بھگت لیا۔ فیض حمید 2018ء الیکشن کے مرکزی کردار تھے۔ پاک فوج کے اندر میرٹ کا نظام موجود ہے۔ لگتا ہے فیض حمید کی مخصوص سیاسی جماعت سے متعلق چیزیں سامنے آئی ہیں۔ پاک فوج میں کڑے احتساب کا نظام موجود ہے۔ ہمارے تمام تر خدشات درست تھے۔ پاک فوج نے بہترین احتساب کیا۔ پاک فوج نے اہم اقدام اٹھایا۔ سینئر رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت جب لائی گئی تو اس میں ان کا کردار تھا، ہمارا اعتراض تھا۔ اس معاملے پر بہت زیادہ قیاس آرائیوں کی ضرورت نہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ تحقیقات ہوں گی تو مزید چیزیں سامنے آئیں گی۔ ان کی تحویل سے عوام میں ادارے کیلئے اعتماد بڑھا ہے۔ ملک میں جو کچھ ہو رہا تھا یہ موصوف اس کا بڑا کردار تھے۔ نو اور دس مئی کو سیاسی جماعت کی آڑ میں دہشتگرد چھپے ہوئے تھے۔ سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) زمین پر لیٹ جائیں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ فیض حمید کی تحویل تو شروعات ہے‘ ابھی بہت سے بڑے بت گرنے ہیں۔ معاملہ بہت دور تک جائے گا‘ فیض آباد دھرنا کیس تو بہت چھوٹا ہے۔ اب پاکستان کو کوئی ترقی سے نہیں روک سکتا ہے۔ بات صرف کرپشن تک نہیں رہے گی۔ پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ بھی اس کا حصہ ہے۔ پاکستان کیلئے زبردست فیصلہ ہوا ہے‘ جو ملک کو نقصان پہنچائے گا اس کا احتساب ہو گا۔ فیض حمید اور تحریک انصاف ایک ہی نام ہے‘ آنے والے دنوں میں بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی زمین پر لیٹ جائیں گے۔ ملک میں احتساب کا عمل نظر آئے گا‘ ہمیں اس وقت جشن منانا چاہئے کہ پاکستان حقیقی طور پر ترقی کی طرف جا رہا ہے۔ ہم سب کا یہی طریقہ ہونا چاہئے کہ سیاست کریں اور اداروں کو ان کا کام کرنے دیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید 2024ء کے الیکشن میں پرو پی ٹی آئی متحرک رہے۔ میرے خیال نہیں یہ حکومت کے علم میں تھا، یہ فوج کا اندرونی انضباطی معاملہ ہے، وہ اعلیٰ سطح کی پوسٹنگ پر رہے ہیں۔ عمران خان کے دور میں حکومت کے معاملات میں بے حد دخیل رہے ہیں، وہ خود دعویٰ کیا کرتے تھے کہ اسمبلی کے اندر ارکان کی تعداد کو پورا کرنا اور بجٹ منظور کرانا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ ’میں شاید ایک انکشاف کرنے جا رہا ہوں کہ ان کے دور میں خود پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایک کمرہ موجود تھا جہاں ان کی زیر نگرانی ایک فوجی افسر بیٹھتے تھے اور تمام چیزوں پر نگاہ رکھتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے؟ وہ حدود قیود ڈسپلن سپاہی کی اور ڈسپلن ادارے کی وہ اس سے بہت آگے نکل گئے تھے۔ فیض حمید اپنی ذات کے اندر ایک ادارہ بن چکے تھے۔ انہوں نے ایک خاص فرد، اس کی حکومت کی اس کے تمام معاملات کی کمان سنبھالی ہوئی تھی۔ انہوں نے صحافیوں کو کنٹرول کرنا تھا، میڈیا کو کنٹرول کیا، ججز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، یہ حدود قیود سے نکلی ہوئی شخصیت تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ردعمل میں کہا فوج کا اپنا سٹرکچر ہے‘ وہ جیسے چاہیں جس کے خلاف کارروائی کریں ان کی مرضی ہے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کا مطالبہ رہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کی جائے۔ اس سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ اس پر بیرسٹر گوہر بولے میرا نہیں خیال کہ ہمارا کبھی یہ مطالبہ رہا ہے۔ صحافی نے پوچھا یہ مطالبہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کیا تھا‘ تو کیا آپ ان سے اس معاملے پر اختلاف کر رہے ہیں؟ اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں بات یاد نہیں ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تبصرہ کرتے کہا ہے کہ جو لوگ اقتدار کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے ہیں ان کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں بات صرف فیض حمید تک محدود نہیں رہے گی۔ جنرل باجوہ نے ریٹائرمنٹ سے چند دن پہلے فیض حمید کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔ جنرل باجوہ اور فیض حمید کا آپس میں انتہائی قریبی تعلق تھا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ فیض حمید کی گرفتاری اور کورٹ مارشل کی وجوہات جو بھی ہوں سوا سال بعد 9مئی پھر سے پھن پھیلا کر کھڑا ہو گیا ہے۔ نشانہ بننے والی دفاعی تنصیبات بولیں نہ بولیں، بیحرمتی کا نشانہ بننے والی شہداء کی یادگاریں بولنے لگی ہیں: "رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو"۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ رہا ہے۔ اگر 9 مئی مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلے فیض حمید کا کام نہیں ہو گا۔ فوج کا اندرونی احتساب کا انتظام بہت مؤثر ہے۔ ملنے کیلئے 2019ء میں مجھ سمیت 3 لوگوں نے جانا تھا ایک صاحب لاہور سے نہیں پہنچ سکے۔ دوسرے عمرے پر تھے۔ ابھی ہم بیٹھ بھی نہیں پائے تھے کہ فیض نے کہا ہم وزیراعظم سے تنگ آ گئے ہیں۔ نو مئی کے حالات و واقعات کی انگلی فیض حمید کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ میں جو باتیں کر رہا ہوں انہیں حلفاً بھی کہنے کو تیار ہوں۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے (ن) لیگ کی قیادت سے رابطہ کیا۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے کہا کہ میرے سر پر ہاتھ رکھیں۔ فیض حمید نے پیغام رسانی بہت کی۔