افواج کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف: آرمی چیف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب میں کہا کہ قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، کوئی منفی قوت، اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو نہ کبھی کمزور کر سکی، نہ ہی آئندہ کر سکے گی، افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس نے مخصوص انداز میں ڈرل پریڈ کی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ مادر وطن کے شہداء کو خصوصی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کے آغاز پر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی تقریر سنائی گئی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنرل سلیوٹ پیش کیا گیا۔ تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ یو م آزادی کے موقع پر تمام اہل وطن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہمارے قومی شعور کی بنیاد پر نظریہ پاکستان ہے جو دو قومی نظریہ پر مبنی ہے۔ دو قومی نظریے نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ شناخت، ثقافت اور تہذیب کا موقع فراہم کیا۔ یہ ملک نہ صرف قائم رہنے بلکہ دنیائے عالم میں نمایاں مقام حاصل کرنے کیلئے معرض وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا اسی مناسبت سے قائداعظمؒ کے تاریخی الفاظ انتہائی اہم ہیں ’’آئیے اب ہم سب ملکر اپنی قوم کو بنائیں اور اس کی تعمیر نو کریں‘‘ پاکستان کے قائدین اور کارکنان کے ساتھ ساتھ شہداء، غازیوں اور لواحقین کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہیں۔ آج ان آزا دفضاؤں میں زندگی بسر کرنا شہداء کی عظیم قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخی طور پر ہم من حیث القوم ہمیشہ ہر مشکل کے بعد اور بھی زیادہ مضبوط بن کر ابھرے۔ اس میں قوم اور افواج کا باہمی اعتماد کلیدی ہے۔ نااتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کرکے بیرونی جارحیت کیلئے راہ ہموار کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ تاریخی طور پر ہم من حیثْ القوم ہمیشہ ہر مشکل کے بعد اور بھی زیادہ مضبوط بن کر ابھرے، اس میں قوم اور افواج کا باہمی اعتماد کلیدی ہے، نا اتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کرکے بیرونی جارحیت کیلئے راہ ہموار کر دیتے ہیں۔آرمی چیف کا کہناتھاکہ قوم کا پاک فوج پر غیرمتزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، کوئی منفی قوت، اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو نہ کبھی کمزور کرسکی، نہ ہی آئندہ کرسکے گی، افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے، ہم کسی بھی صورت اور قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، پاکستان کا مقام خطے، مسلم امہ اور بین الاقوامی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے، بے پناہ قْدرتی وسائل، جفاکش عوام اور حوصلہ مند نوجوانوں کی بدولت، بلاشبہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور لازوال قربانیاں دی ہیں، مستقبل میں بھی افواج پاکستان کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا مْصِمّم اور غیر متزلزل ارادہ رکھتی ہیں، عزم استحکام قومی عزم کا استعارہ، سلامتی کی ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے۔فتنہ الخوارج کے حوالے سے جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ خیبرپختونخوا میں بالخصوص، فتنہ الخوارج کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنہ نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، اِسی فتنے کے بارے میں کہا تھا کہ ‘‘اگر تم شریعتِ اسلام کو نہیں مانتے،آئین پاکستان کو نہیں مانتے تو ہم بھی تمہیں پاکستانی نہیں مانتے’’، ہمارے پختون بھائیوں نے جرات، ایثار اور قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی ہے، اِس پر پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے اور آپ کی مرہونِ احسان ہے۔بلوچستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن ہے، پاک فوج، حکومتِ پاکستان اور بلوچستان کے تعاون سے بلوچستان اور اِس کی غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔افغانستان سے متعلق آرمی چیف کا کہنا تھاکہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہے، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں، اِن کے لیے ہمارا پیغام ہے فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ، خیر خواہ اور برادر ہمسائے ملک پر ترجیح نہ دیں۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے یوم آزادی کے موقع پر قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللّٰہ ہمیں مملکت خداداد کا دفاع کرنے اور اس مسلمہ حقیقت کو آنے والی نسلوں کے لیے ایک کامیاب اور عظیم مثال بنانے کی ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پی ایم اے کاکول میں آزادی پریڈ سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے قومی شعور کی بنیاد نظریہ پاکستان ہے جو دو قومی نظریہ پر مبنی ہے، دو قومی نظریے نے برِصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ شناخت، ثقافت اور تہذیب کا موقع فراہم کیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ یہ ملک نہ صرف قائم رہنے، بلکہ دنیائے عالم میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لئے معرضِ وجود میں آیا، اِسی مناسبت سے قائد اعظم کے تاریخی الفاظ انتہائی اہم ہیں کہ‘‘آئیے اب ہم سب ملکر اپنی قوم کو بنائیں اور اس کی تعمیر نو کریں۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے قائدین اور کارکنان کے ساتھ ساتھ شہداء، غازیوں اور لواحقین کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہیں، آج ان آزاد فضاؤں میں زندگی بسر کرنا شہداء کی عظیم قربانیوں کی مرہونِ منت ہے، تاریخی طور پر ہم من حیثْ القوم ہمیشہ ہر مشکل کے بعد اور بھی زیادہ مضبوط بن کر ابھرے، جس میں قوم اور افواج کا باہمی اعتماد کلیدی ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ نا اتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کرکے بیرونی جارحیت کے لیے راہ ہموار کر دیتے ہیں، قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، کوئی منفی قوت، اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو نہ کبھی کمزور کر سکی ہے، نہ ہی آئندہ کر سکے گی۔ آرمی چیف نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے، ہم کسی بھی صورت اور قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، انشاء اللّٰہ سپہ سالار نے کہا کہ پاکستان میں آزادء اظہارِ رائے یعنی Freedom of Speech کی آئین ضرور اجازت دیتا ہے، مگر آئین پاکستان نے اس کی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے، آزادی رائے پر آرمی چیف نے علامہ اقبال کے اشعار کا حوالہ دیا:
’’آزادی افکار سے ہے ان کی تباہی
رکھتے نہیں جو فکر و تدبر کا سلیقہ
ہو فکر اگر خام تو آزادی افکار
انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ‘‘
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہمارے آباؤ و اجداد نے یہ ملک قائم کر کے جو امید کی شمع جلائی، ہم اْسے کبھی بجھنے نہیں دیں گے، آرمی چیف نے سورہ یوسف کی ستاسیویں (87) آیت کا حوالہ دیتے ہوئے آیت اور اس کا ترجمہ پڑھا کہ ‘‘اللّٰہ کی رحمت سے مایوس نا ہونا، اللّٰہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں۔ آخر میں کیڈٹس کو سراہتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ملک کے 65 فیصد نوجوانوں کی طرح آپ تمام کیڈٹس کے روشن چہرے اور آنکھوں کی چمک، مجھے اس عظیم قوم کے درخشاں مستقبل کی نوید دیتی ہے۔ پاکستان اللّٰہ کا انعام ہے، جو انشاء اللّٰہ تا ابد قائم رہنے کے لئے بنا ہے، اور اس کے خیر خواہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین ٹرن آؤٹ اور وطن عظیم کو شاندار خراجِ تحسین پیش کرنے پر پاکستان ملٹری اکیڈمی اور اس کے جری کیڈٹس کو سراہتا ہوں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے خطاب کرتے کہا ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اللہ نے حوصلہ و ہمت دی کہ اس مملکت کا دفاع کر سکیں پاکستان کا مقصد صرف جغرافیائی خطے کا حصول نہ تھا اللہ نے ہمیں آزادی کی عظیم نعمت سے نوازا ہے ملک پاکستان کے حصول میں ہمارے اسلاف نے بے شمار قربانیاں پیش کیں آزاد فضائوں میں زندگی بسر کرنا شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے ۔ پاکستان ناقابل تسخیر ہے افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے عوام اور افواج پاکستان نے دہشتگردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا کوئی منفی قوت اعتماد اور محبت کے رشتے کو کبھی کمزور نہ کر سکی قائداعظم کے تاریخی الفاظ انتہائی ہم ہیں آئیے اب ہم سب ملکر اپنی قوم بنائیں اور اس کی تعمیر کریں کسی قیمت پر اپنی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ امن پسندی کے مؤقف کی وجہ سے دنیا میں نمایاں مقام رکھتے ہیں دہشت گردی کی قوتیں سرگرم عمل ہیں خیبر پی کے میں فتنہ الخوارج کی ریاست مخالف کارروائیوں سے دہشت گردی کے فتنہ نے دوبارہ سراٹھایا ہے ہم کسی بھی صورت اور قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی او ربیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے ہمارے پختون بھائیوں نے جرات، ایثار اور قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی ہے عزم استحکام قومی عزم کا استعارہ و سلامتی کا ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے پاکستان کو کمزور کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی اسی فتنہ کے بارے میں کہا تھا کہ اگر تم شریعت اسلام کو نہیں مانتے تو ہم بھی تمہیں پاکستانی نہیں مانتے پچھلے کچھ سالوں سے ڈیجیٹل دہشتگردی جاری ہے جس کا مقصد قوم میں نفاق پھیلانا ہے کوئی منفی قوت ہمارے اتحاد کو کمزور نہیں کر سکتی ہمیں کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو نہیں بھولنا چاہئے انہیں اپنی ہر طرح کی سیاسی، سفارتی ، اخلاقی تعاون کا یقین دلاتے ہیں کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ حق خود ارادیت کی جدوجہد میں چٹان کی طرح کھڑے ہیں دشمنوں کو واضح پیغام دیتے ہیں چاہے روایتی یا غیر روایتی جنگ ہو ہمارا جواب تیز اور دردناک ہو گا ہم یقیناً گہرا اور دور رس جواب دیں گے ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والیمایوس ہونگے۔انہوں نے آزادی اظہار پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی آئین ضرور اجازت دیتا ہے آئین پاکستان نے آزادی اظہار رائے کی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے آرمی چیف آزادی رائے پر علامہ اقبال کے اشعار پڑھے ۔آزادی افکار ہے ان کی تباہی، رکھتے نہیں جو فکروتدبر کا سلیقہ ہو فکر اگر خام تو آزادی افکار انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکیہ کے شکر گزار ہیں جو ہمیشہ پاکستان کے ساتھ ہر ملک وقت میں ساتھ دیتے ہیں ۔ دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ہم اپنے دشمنوں کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ چاہے روایتی یا غیر روایتی جنگ ہو (Dynamic یا Proactive) جنگی حکمت عملی ہو ہمارا جواب تیز اور درد ناک ہوگا ہم یقیناً گہرا اور دور رس جواب دیں گے انہوں نے کہا کہ آزادی قیمت چکائے بغیر نہیں ملتی آزادی کیلئے بیٹوں اور بیٹیوں کی قربانی دینی پڑتی ہے جس کیلئے ہم ہمیشہ تیار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں وہ مزید رسوائی کا شکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے بے بس لوگوں کے خلاف جاری خوفناک نسل کشی، نسلی قتلِ عام اور بِلا تفریق مظالم کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے، غزہ میں اسرائیل کی انٹرنیشنل اور انسانی قوانین کی واضح خلاف ورزی یقیناً دنیا کے ضمیر اور رولز بیسڈ انٹرنیشنل آرڈر پر داغ ہے، حکومت پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے پر امن حل کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھانا اور انسانی بنیادوں پر امداد دینے کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا دشمنوں پر واضح کر دوں روایتی یا غیر روایتی جنگ ہو ہمارا جواب تیز اور دردناک ہو گا