• news

عالمی خواتین رہنمائوں کی طرز پر مریم نواز عوام کو ریلیف دینے کیلئے متحرک

مسلم لیگ (ن) کے قائد تین بار کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی سیاست میں مرکزی حیثیت کے حامل کنگ میکر میاں نواز شریف نے اپنی صاحبزادی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ بجلی کی قیمت میں کمی کرکے عوام کے حقیقی مسائل کے حل کی جانب جو قدم اٹھایا ہے وہ مریم نواز  کے اقتدار میں آنے کے بعد کیے جانے والے انقلابی اقدامات کا تسلسل ہے۔ مریم نواز نے اقتدار سنبھالتے ہی جس طرح عوامی فلاح و بہبود کیلئے جس طرح سنجیدگی، یکسوئی اور ثابت قدمی سے پنجاب کی عوام کی خدمت کا آغاز کیا وہ یقینی طور پر قابل ستائش ہے۔ اسی لئے میاں نواز شریف نے مریم نواز کی خدمات اور صلاحیتوں کو قوم کے سامنے سراہا ہے۔ کیونکہ دیگر صوبوں کی نسبت وزیر اعلی پنجاب کی پرفارمنس آئوٹ سٹینڈنگ رہی ہے۔ ان کی سو روزہ کارکردگی پر جس طرح عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہے اس نے مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں  سیاسی ساکھ بحال کرنے میں اہم کردار کیا ہے۔ مریم نواز نے سیاسی میدان میں جس طرح پرویز مشرف اور عمرانی دور میں بہادری کے ساتھ اپنے والد کے شانہ بشانہ اور بعد ازاں تنہا جس طرح سے انہوں نے آمریت سے بھی بدتر فسطائیت کا مقابلہ کیا وہ عورت ہوتے ہی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے جیل بھی بہادری کے ساتھ کاٹی اور گیسٹ ہاؤس کو بطور جیل سزا کاٹنے کی پیشکش کو بھی ٹھکرا دیا اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف سپریم کورٹ جانا اور ان کو للکارنے کا اقدام مریم نواز کے سیاسی کردار کو ہمالیہ کی بلندیوں پر لے جاتے ہیں۔ انہوں نے جبر کی سیاہی اور زنداں کے مصائب کو خندہ پیشانی سے نہ صرف برادشت کیا بلکہ آگے بڑھ کر اس کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی  مرحوم والدہ کلثوم نواز کی پرویز مشرف کی آمریت کے دور میں کی جانے والی مزاحمت پر مبنی جدوجہد کی یاد تازہ کردی جبکہ اپنے والد کے ہمراہ جب انہوں نے وطن واپسی پر گرفتاری دی اس وقت بھی ان کے چہرے پر خوف یا پریشانی کا سایہ نظر نہیں آیا۔ مریم نواز کو کرائوڈ پلر کا خطاب بھی ملا ہے۔ وہ ایک ایسی ہمہ گیر شخصیت کی حامل خاتون ہیں جو بیک وقت حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور اس وقت کی عدلیہ کے خلاف ڈٹ گئی تھیں جب ان کے والد اور ان کی جماعت کو ان کی ضرورت تھی۔ مریم نواز کو بہادری اپنی مرحوم والدہ جبکہ جرات اپنے والد سے ورثے میں ملی ہے۔ انہوں نے جب بھی بیان مخالف سیاستدانوں اور ماضی کے طاقتور جرنیلوں کو للکارا تو ان میں ان کی مرحوم والدہ کلثوم نواز کی جھلک اور اپنے والد کا عکس نظر آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کراچی میں ان کے ہوٹل کے دروازے توڑ کر ان کو ہراساں کرنے کی کوشش ہوئی اس وقت بھی مخالفین کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعلی پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد تو انہوں نے اپنی کارکردگی سے وہ ریکارڈ قائم کیے ہیں کہ جس کی مثال ہی نہیں ملتی۔ پنجاب یا پاکستان کیا اگر دنیا بھر میں نظر دوڑائیں تو کسی خاتون حکمران کی قلیل مدت میں ایسی شاندار پرفارمنس نظر نہیں آتی جو مریم نواز کی چند ماہ کی حکومت میں ہوئی ہے۔ اس لیے دنیا بھر میں مریم نواز کا کوئی مقابل نظر نہیں آتا۔ البتہ پنجاب میں ان کے چچا شہباز شریف کے دور میں جس تیز رفتار سے ترقیاتی پراجیکٹس مکمل ہوئے وہ پاکستان کی تاریخ میں یادگار ہیں۔ مریم نواز نے تو اپنے چچا شہباز شریف کے دور میں ہونے والی ترقی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور وہ اپنے چچا شہباز شریف سے بھی سبقت لے گئی ہیں۔ پنجاب میں نوازشریف نے ترقی کی جو بنیاد رکھی اس سلسلے کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے آگے بڑھایا اور اب مریم نواز وزیر اعلی پنجاب کے طور پر یہ فریضہ سرانجام دے رہی ہیں۔ ان کی حکومت کو ابھی چند ماہ ہی ہوئے ہیں لیکن پنجاب میں جو تبدیلی رونما ہوچکی ہے وہ پاکستان کے دوسرے صوبوں سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ میں نظر نہیں آتی۔ مریم نواز کو ایک نو وارد سیاستدان تصور کیا جارہا تھا اور پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا یہ باور کروا رہا تھا کہ مریم نواز کی وجہ سے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) ناکام ہو جائے گی لیکن سب اس کے الٹ ہو رہا ہے۔ پنجاب میں عوام کے اندر ایک احساس جاگ گیا ہے کہ ان کی وزیر اعلی ان کے لئے دن رات گڈ گورننس کیلئے اقدامات کررہی ہیں۔ مریم نواز کے طرز سیاست اور طرز حکمرانی پر غور کریں تو جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل جو کرسچن ڈیموکریٹک یونین نامی سیاسی جماعت کی سربراہ بھی ہیں، ان کے علاوہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن اور کروشیا کی خاتون صدر کولندا گرابار کی طرح عالمی سطح پر بھی ان کی صلاحیتوں کو سراہا جارہا ہے۔ مریم نواز نے حکومت سنبھالتے ہی جس طرح سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انقلابی اقدامات کئے ہیں اس سے ناقدین بھی ان کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ وہ واقعی نوازشریف کی بیٹی ہے۔ مریم نواز نے سو روز کے دوران پنجاب میں ایئر ایمبولینس، کینسر ہسپتال لاہور اور کارڈیالوجی ہسپتال سرگودھا کی تعمیر، فیلڈ ہسپتالوں کا قیام، پہلے سے موجود پنجاب بھر کے ہسپتالوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے سمیت انہیں وسیع کرنے، لیبارٹریوں کو اپ گریڈ کرنے کے اقدامات کیے، اسی طرح دور جدید کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر نوازشریف آئی ٹی سٹی کا قیام، کم آمدنی والوں کیلئے گھروں کی تعمیر، فری وائی فائی، سکلز پروگرام، نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے، طالبعلموں کو بائیکس کی فراہمی، چیف منسٹر سکالر شپ پروگرام جس سے مستحق طلبا و طالبات فائدہ اٹھا کر تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔ سموگ فری پنجاب پراجیکٹ، کسانوں کو سبسڈی، مفت سولر سسٹم کی فراہمی، گلوبل آئی ٹی سرٹیفیکیشن پروگرام، سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ پروگرام، گرلز ہوسٹلز میں  کیمروں کی تنصیب کے علاوہ پنجاب بھر میں سڑکوں کی بحالی و نئی سڑکوں کی تعمیر سمت پبلک ٹرانسپورٹ کا پنجاب کے بڑے شہروں میں آغاز اور سب سے بڑھ کر غریب و مستحق بے گھر افراد کو آسان شرائط پر گھروں کی فراہمی کا پراجیکٹ قابل تحسین ہے۔ یہ وہ انقلابی منصوبے ہیں جن سے پنجاب میں تعمیروترقی کے نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔ سب سے اہم کام جو مریم نواز نے کیا وہ مہنگائی میں کمی ہے۔ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں روٹی کی قیمت میں دس سے بارہ روپے جبکہ 20 کلو آٹے کی قیمت میں کم ازکم 800 روپے کمی ہوئی ہے۔ یہی نہیں سبزیوں، پھلوں و دیگر اشیاء کی قیمتوں میں صرف گڈ گورننس کی وجہ سے قیمتیں کم ہوچکی ہیں جو بہت بڑی اچیومنٹ ہے۔ قارئین! اگر سو روز میں عوام کو یہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تو پانچ سال میں کیا کچھ ہوگا اس کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔ پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد موٹروے کی طرز پر ایک اور موٹروے کی تعمیر شروع ہونے والی ہے جو جی ٹی روڈ کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کو ٹچ کرتے ہوئے گلگت بلتستان تک جائے گی اور اس منصوبے کو گیم چینجر کہا جارہا ہے جو معیشت و سیاحت کے فروغ کا اہم ذریعہ بنے گی۔ اسی طرح لاہور سے بہاولنگر تک بھی ایک نئی موٹروے کا قیام زیر غور ہے جس کی تکمیل سے نیلی بار اور جنوبی پنجاب میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔ پنجاب میں اگر قابل ذکر ترقی ہوئی ہے تو اس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو ہی جاتا ہے البتہ ماضی کی نسبت مریم نواز نے تو حیران کردیا ہے، جس سپیڈ سے وہ کام کررہی ہیں دیگر صوبوں کیلئے قابل تقلید ہے لیکن بدقسمتی کا یہ عالم ہے کہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور وفاق کو دھمکانے اور عمران خان کو رہا کرانے کے علاوہ کسی کام کو اہمیت ہی نہیں دے رہے۔ خیبر پختونخواہ کی عوام جو پچھلے دس سال سے پی ٹی آئی کو بھگت رہی تھی اب مایوس ہورہی ہے۔ یہی حال بلوچستان کا ہے جہاں پر حکومت کے قیام میں تاخیر اور پھر حکومتی سستی و نااہلی کا عالم یہ ہے کہ وہاںکیا عوام کیا کسان سب پریشان ہیں اور شہری مہنگائی کی چکی میں پستے ہوئے دہشتگردی اور آسمانی آفات سے نبرد آزما ہیں۔ سندھ کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ البتہ اس حوالے سے پنجاب کی عوام خوش نصیب ہے کہ انہیں مریم نواز جیسی وزیر اعلی مل چکی ہے جو سیاسی مخالفین کے جھوٹے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پنجاب میں تعمیر و ترقی کی نئی تاریخ رقم کررہی ہیں۔ ان میں اپنے والدین کی وجہ سے جو صفات پائی جاتی ہیں امید ہے کہ وہ پاکستان کی مرکزی سیاست میں اہم کردار ادا کریں گی۔ اور وہ پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن