بھارتی آ بی جارحیت ، چناب راوی میں پانی چھوڑدیا ، ہزاروں آب ، بارشیں حادچات ،9افراد جاںبحق
لاہور+ غازی+ فیصل آباد+ مکوآنہ+ چنیوٹ+ کمالیہ+ پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ این این آئی+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار+ بیورو رپورٹ) رپورٹ کے مطابق بھارت نے بغیر پیشگی خبردار کیے دریائے راوی اور دریائے چناب کے سپیل اوور کھول دئیے، جس کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیرِ آب آ چکا ہے۔ بھارت کے بغیر وارننگ جاری کیے اچانک پانی چھوڑ دینے کی وجہ سے پاکستان میں ہنگامی صورتِ حال پیدا ہوئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب پر قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پانی کی سطح 2 لاکھ کیوسک سے بڑھ کر 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر 40 سے 55 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ متوقع ہے جب کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے نچلی سطح پر سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے علاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ دریں اثناء لاہور میں موسلادھار بارش سے جل تھل ایک ہو گیا جبکہ متعدد فیڈرز ٹرپ کرنے سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ رات گئے گلبرگ، ڈیوس روڈ، گڑھی شاہو، ایبٹ روڈ، لکشمی چوک، جوہرٹاؤن، اقبال ٹاؤن اور گردو نواح میں موسلا دھار بارش ہوئی جبکہ شہر میں سب سے زیادہ 22 ملی میٹر بارش تاج پورہ میں ریکارڈ کی گئی۔ ایم سی ایل، واسا اور ایل ڈبلیو ایم سی کو الرٹ جاری کر دیا گیا۔ پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے پنجاب نے الرٹ جاری کر دیا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں صورتحال کی مانیٹرنگ 24/7 جاری ہے۔ نشینی علاقوں سے پانی کی نکاسی کو جلد از جلد ممکن بنائیں۔ مون سون بارشوں کا سلسلہ 20 اگست تک جاری رہنے کی پیشگوئی ہے۔ مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں ندی نالوں میں طغیانی کے خدشات ہیں۔ دریائے سندھ میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ دریائے چناب میں آئندہ 24 گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح 2 لاکھ کیوسک سے 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک بڑھنے کا امکان ہے۔ ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔ دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی ہدایات کے مطابق پی ڈی ایم اے کی جانب سے اہم اقدامات کیے گئے۔ ڈیرہ غازی خان رود کوہیوں میں ارلی وارننگ سسٹم کی تنصیب، بند اور پشتوں کی مضبوطی کے لیے 18 ملین روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔ رودکوہیوں میں ارلی وارننگ سسٹم کے لیے 7 ملین روپے جاری کیے گئے۔ رود کوہیوں کے بند اور پشتوں کی مضبوطی و تعمیر و مرمت کے لیے 11 ملین روپے جاری کیے گئے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی منظوری کے بعد فنڈز کا اجراء کیا گیا ہے۔ بند اور پشتوں کی مضبوطی منسلک بستیوں اور افراد کو محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔ دریں اثنا تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ایک فٹ رہ گئی۔ سپیل ویز کھول دیئے گئے۔ ڈیم میں پانی کی سطح 1549 فٹ ہوگئی انتہائی سطح 1550 فٹ ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ ایکڑ فٹ ہو گیا، 20 اگست تک تربیلا ڈیم ایک فٹ خالی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ارسا نے وافر پانی کی دستیابی کے باوجود ڈیم ایک فٹ خالی رکھنے پر واپڈا سے وضاحت طلب کر لی۔ ذرائع کے مطابق ارسا نے جی ایم تربیلا کو 19 اگست کو طلب کر لیا۔ دریں اثنا فیصل آباد میں بارش کے دوران خستہ حال چھتیں گرنے سے خاتون اور باپ بیٹے سمیت6 افراد جانبحق اور خواتین سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیل کے مطابق اڈا کھدر والا 203 گ ب اقبال والا میں گھر کی خستہ حال چھت گرنے سے 43 سالہ خالد ولد عبدالجبار اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد ملبے تلے دب کر شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جانبحق ہو گئے۔ فیڈمک ایریا میں واقع سیمنٹ کی چھت تیار کرنے والی فیکٹری میں بنے کچے کمرے کی چھت بارش کی وجہ سے گر گئی جس کے نتیجے میں فیکٹری مزدور چالیس سالہ رضوان ساکنہ جنوبی وزیرستان، تیس سالہ مصور اور اٹھارہ سالہ واصف ساکنان کوٹ ادو ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہو کر موقع پر ہی جانبحق ہو گئے جبکہ پچپن سالہ رشید شدید زخمی ہو گیا، تاندلیانوالہ کے علاقہ چک نمبر 431 گ۔ب میں گھر کچی چھت بارش کی وجہ سے گر گئی، 35 سالہ عابدہ زوجہ شہباز ملبے تلے دب کر موقع پر ہی جانبحق ہو گئی۔ منصور آباد کے علاقہ جھمرہ روڈ پر گھر کی خستہ حال چھت گرنے سے 36 سالہ سمیرا زوجہ عباس اور 17 سالہ علی حیدر ولد عباد ملبے تلے دب کر زخمی ہو گئے۔ امین پور بائی پاس اصغر آباد میں گھر کی چھت گرنے سے 40 سالہ ساجدہ زوجہ رمضان، 18 سالہ رضوان ولد رمضان اور 15 سالہ حرا دختر رمضان شدید زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں ضلع چنیوٹ میں شدید بارش چھتیں گرنے سے تین خواتین سمیت 8 افراد ملبے تلے دب گئے۔ ریسکیو عملہ نے ملبے سے نکال کر زخمیوں کو ہسپتال ریفر کیا۔ دریں اثنا نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ژوب میں موسلادھار بارش ہوئی۔ صوابی میں ایک شخص موٹر سائیکل سمیت سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔کمالیہ بارش سے گلی محلے ندی نالوں میں تبدیل، شاہراؤں نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع، شہری اپنے گھروں میں محبوس ہو کر رہ گئے۔ شہر میں گزشتہ روز ایک گھنٹہ کی بارش نے گلی محلوں اور شاہراؤں کوندی نالوں میں تبدیل کر دیا۔ انتظامیہ اور میونسپل کمیٹی شہر میں نالوں کی صفائی ستھرائی اور بارشی پانی کو نکالنے کے لئے کئی بار بلند بانگ دعوے کر چکی ہے لیکن جونہی بارش ہوتی ہے تو پورا شہر گندے جوہڑ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ میونسپل کمیٹی کے افسران کے تمام فوٹو سیشنوں کو بھانڈا پھوڑ دیا اور شہری گلی محلوں اور شاہراؤں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہونے کے بعد افسران کو کوستے رہے۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی ٹاؤن، فقیر آباد، حیات آباد میں تیز بارش ریکارڈ کی گئی۔ لوئر دیر میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے ندی نالوں میں طغیانی اور دریائے پجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ اکثر علاقوں میں بجلی منقطع ہوگئی۔ جس سے شہریوں کو شدید پریشانی اٹھانی پڑی۔ پولیس کے مطابق لوئر دیر کے علاقے اوسکی میں دو بچے برساتی نالے میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ دریں اثنا ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور ناٹک میں بھی شدید بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق لکی مروت، نورنگ شہر اور گردو نواح میں موسلا دھار بارش جاری ہے۔بلوچستان میں بارشوں سے شاہراہیں بند ہو گئیں۔ ہرنائی تا کوئٹہ پشاور شاہراہ بارش میں لینڈ سلائینڈگ کے باعث بند ہو گئی ہے۔ نوشکی کا کوئٹہ اور دالبندین سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ نوشکی میں پاک ایران ریلوے ٹریک بھی شدید متاثر ہوا۔ کوہلو تا سبی شاہراہ سیلابی پانی کے باعث بند ہو گئی۔