کسی پارٹی سے ذاتی دشمنی نہیں، سیاسی اتحاد کے بغیر تحریک چلائینگے: فضل الرحمن
ڈیرہ اسماعیل خان (نا مہ نگار‘آئی این پی )جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ چین کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی سنگ میل ہے، مغربی دنیا کی طرف سے پڑوسی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر اعتراضات ہماری حاکمیت اعلیٰ کے منافی ہیں۔ حالیہ الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے مذہبی قوتوں اور قوم پرستوں جماعتوں کو پارلیمنٹ سے باہر کرکے ملک کا سیاسی توازن بگاڑ دیا گیا۔ ہمارے پیش نظر قومی سلامتی اولین ترجیحی ہے ۔مولانا نے کہا مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ڈیرہ اسمعیل خان میں اپنی رہائشگاہ میں تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی، ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے ہیں، ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ خود ہونا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کا کردار ہم پارلیمنٹ کے اندر بھی کریں گے اور باہر بھی ، ایشو ٹو ایشو دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے اب جا کر اپنے داخلی معاملات کو سنجیدگی سے لیا ہے، شاید وہ اس قابل اب جا کر ہوئے ہیں، ہم ان معاملات میں ان کے فریق نہیں ہیں۔2018 ء کے بعد اسمبلیاں اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہیںہمارے ہاں ہر الیکشن متنازع ہو جاتا ہے، اب تو یہاں باقاعدہ اسمبلیاں خریدی گئی ہیں، اب یہاں کون سیاست کر سکتا ہے جہاں صرف پیسہ ہی ایمان بن جائے اور پیسہ ہی سیاست ہو ، عوامی رائے اور نظریات کی اہمیت ہی نہ ہو۔ اب عوامی اسمبلیوں کی اہمیت ہوگی کہ آپ کے پاس اسٹریٹ پاور کیا ہے، ملک کا سیاسی عدم استحکام معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے، اگر ریاست ہی غیر مستحکم ہوجائے تو بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہوتے ہیں، بنگلہ دیش میں 20 دن کے اندر ہی کایا پلٹ گئی ۔