سب میرین کیبل خراب، فائر وال سسٹم پی ٹی آئی دور میں آیا: چیئرمین پی ٹی اے
اسلام آباد( نوائے وقت رپورٹ) میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ سب میرین کیبل میں فالٹ آیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہے۔سید امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس منعقد ہوا۔ وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ، چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمن، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، مصطفی کمال اور دیگر نے شرکت کی۔ چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمن نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔پی ٹی سی ایل کے صدر کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر چیئرمین برہم۔عمرایوب نے کہا کہ میری آج عدالت میں پیشی ہے کسی وقت بھی گرفتار ہوسکتا ہوں، میں وہ پیشی چھوڑ کر یہاں آیا ہوں کیونکہ آج قومی نوعیت کا معاملہ زیر غور ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سید امین الحق نے پی ٹی سی ایل کے سی ای او یا چیئرمین کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ۔ایس سی او کے سربراہ جنرل عمر احمد شاہ کی قائمہ کمیٹی میں عدم شرکت پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ سید امین الحق نے پوچھا کہ عوام کو بتایا جائے انٹرنیٹ سروس کیوں متاثر ہیں؟ فائر وال لگا ہے یا نہیں بتایا جائے؟۔ چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمن نے کہا کہ 7 اعشاریہ 5 ٹیرا بائٹ ڈیٹا ایک کیبل سے پاکستان آتا ہے، سب میرین کنسورشیم نے آگاہ کیا ہے کہ سب میرین کیبل میں فالٹ ہے جس وجہ سے انٹرنیٹ متاثر ہے، 7 فائبر آپٹک کیبل پاکستان آتی ہیں،ایک خراب ہے، 27 اگست تک کا وقت ہے ،وہ کیبل ٹھیک ہوجائے گی، اس صورتحال پر وی پی این کے استعمال سے مقامی انٹرنیٹ ڈاؤن ہوا۔ بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ کیا دنیا میں دیگر ممالک میں بھی زیر سمندر کیبل متاثر ہے یا صرف پاکستان کی کیبل متاثر ہے؟ چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے کہا کہ پاکستان کی سب میرین کیبل متاثر ہے ۔مصطفی کمال نے پوچھا کہ اس بریک ڈاؤن سے کتنا نقصان ہوا ہے ؟ علی قاسم گیلانی نے کہا فری لانسرز کو کتنا نقصان ہوا؟ اسی طرح دیگر ارکان قائمہ کمیٹی نے چئیرمین پی ٹی اے پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر کو 6 روز میں 300 ملین روپے کا نقصان ہوا، ہم نے جاز، زونگ سمیت تمام کمپنیوں کے سی ای اوز پر ایک کمیٹی بنائی ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہمیں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ یا عدالت ہدایات دیتے ہیں، 97 ہزار ایسی ویب سائٹس بلاک کی ہیں جس میں پورونوگرافی ہوتی ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ 2006 میں ویب مینجمنٹ سسٹم موجود تھا، مارچ 2019 میں فائر وال کا نظام منظور ہوا تھا،سسٹم کی اپ گریڈیشن شروع کی گئی، مارچ 2019 میں نیشن فائر وال سسٹم کا نام دیا ہے، عمر ایوب نے کہا کہ مودی سرکاری انڈیا میں کیا کررہی ہے؟ یوکرین بنگلہ دیش یا میانمار؟ یوگنڈا میں اظہار رائے پر پابندی نہیں ہے، اب اس سسٹم کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ویب مینجمنٹ سسٹم یا فائر وال سسٹم اگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور مواد کو متاثر کرتا ہے تو آپ تو بلاک کردیں گے مگر اس کے اثرات کیا ہوں گے؟ کیا انٹیلی جنس ایجنسی کے پاس کے قابلیت ہے کہ وہ خود مداخلت کرکے چیزوں کو بلاک کردے؟۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کہا کہ یہ سسٹم آپ کے دور حکومت میں ہی لایا گیا تھا۔رکن قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کیا آپ کے پاس کابینہ کے منٹس موجود ہیں؟ اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وہ میرے پاس نہیں وزارت آئی ٹی کے پاس ہوں گے، اکتوبر 2020ء میں ایک خط نکلا کہ اس پر عمل درآمد کیا جائے، آپ حکومت سے پوچھیں مجھے جو حکم ملے گا تو اس پر ہم عمل کریں گے۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں عمر ایوب اور لیگی رکن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ لیگی رکن قائمہ کمیٹی نے کہا کہ بانی پی ٹی اے نے کہا تھا کہ ٹیلی فون ٹیپ قومی سلامتی کے لیے ہونے چاہئیں۔میجر جنرل حفیظ الرحمن نے کہا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں بتایا ہے کہ ایکس وزارت داخلہ کی ہدایت پر بلاک ہوا ہے، میں نے گزشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، اسد قیصر میرے دوست ہیں صوابی سے ان کا تعلق ہے انہیں ووٹ دیا تھا۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں، ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں جو انکرپٹڈ معلومات تک رسائی کرسکے، یہ صرف میڈیا کے لئے زیر بحث موضوع ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر کا بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا ہے ۔مصطفی کمال نے کہا کہ ساکھ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے فری لانسرز تو اپنی ساکھ پر دنیا میں کام کرتے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں بس تھوڑا سا 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ ممبر آئی ٹی وزارت آئی ٹی آئندہ اجلاس میں مکمل نقصانات کا تخمینہ پیش کرے۔۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ فائر وال کے نام پر انٹرنیٹ مانیٹرنگ سسٹم کا کوئی نیا نظام نہیں آرہا ہے، پی ٹی اے ڈبلیو ایم ایس کو اپ گریڈ کررہا ہے ، وی پی این کو بند نہیں کیا جارہا صرف رجسٹریشن کروانے کا کہا ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سید امین الحق نے آئندہ اجلاس میں آئی ٹی سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر اور انڈسٹری سے نقصان کی تفصیلات طلب کرلیں۔ علاوہ ازیں ملک میں انٹر نیٹ سست ہونے کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر کو یومیہ کم از کم پانچ کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
لاہور(خبرنگار)پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور کم سپیڈ کا اعتراف کرلیا لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق چار وجوہات کی بنا پر ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور سپیڈ کم ہوئی. لاہور ہائیکورٹ میں ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور کم سپیڈ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جسٹس شکیل احمد نے ایڈوکیٹ ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی گزشتہ روز پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق اپنا جواب جمع کروایا گیا پی ٹی اے نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہونے کا اعتراف کرلیا۔ وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ رپورٹ میں انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہونے کی چار وجوہات ہیں پہلی وجہ زیر سمند سمبیرین کیبل کٹ جانے سے انٹرنیٹ کی سپیڈ ہوئی دوسری وجہ 31 جولائی کی دوپہر کو ایک انٹرنیٹ کمپنی کی غلطی کی وجہ سے سپیڈ کم ہوئی تاہم متعلقہ انٹرنیٹ کمپنی کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا اور ملازمین معطل کیے تیسری وجہ 15 اگست کو انڈین نیشنل ڈے پر سائبر اٹیک ہوا جس سے انٹرنیٹ سلو ہوا پی ٹی اے نے اعتراف کیا ہے کہ وی پی این کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے بھی انٹرنیٹ کی سپیڈ متاثر ہوئی ہے عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کرکے دائر کرنے کی ہدایت کردی. پی ٹی اے وفاقی حکومت وزیر اطلاعات نے جواب جمع کرایاوزرات قانون سمیت دیگر نے بھی جواب جمع کروادیا عدالت نے وفاقی حکومت کی وکیل کا جواب مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے وکیل کو آئندہ سماعت پر شق وار جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی عدالت نے کیس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ یہ درخواست غیر موثر ہو چکی ہے درخواست گزار کا موقف تھا کہ ملک میں بغیر کسی نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیںانٹرنیٹ کی بندش سے کاروبار حتی کہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے۔انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں استدعا تھی کہ عدالت وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں.