پاکستان میں بجلی استعمال کرنے والے 70 فیصد لوگ بل نہیں دیتے: ایشیائی ترقیاتی بنک
کراچی (این این آئی)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 70 فیصد ملازمین بجلی کے بل ادا نہیں کرتے جس کی ایک وجہ ادائیگی نہ کرنے کی سکت سمیت بلنگ اور وصولی میں بے ضابطگیاں بھی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ’’پاکستان نیشنل اربن اسسمنٹ‘‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ میں بینک نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا ناکافی ٹیرف نظام ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جو ڈسکوز کی مالی استحکام کو نقصان پہنچا رہا ہے، یہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں ڈسکوز کی کارروائیوں کو متاثر کرتا ہے، جہاں 50سے 70فیصد ملازمین اپنا بل ادا نہیں کرتے، جس کی ایک وجہ ادائیگی نہ کرنے کی سکت سمیت بلنگ اور وصولی میں بے ضابطگیوں بنیادی وجوہات ہیں۔بینک کے مطابق اسٹے آرڈرز جاری کرنے سے قانونی طریقہ کار میں ایک سال کے لیے تاخیر ہو رہی ہے اور میٹر میں چھیڑ چھاڑ اور متعلقہ آرڈیننس کے مجرموں کو محض ایک مقررہ جرمانہ ادا کرنے کی اجازت دے کرعدالتیں اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہیں۔بینک کے مطابق صرف نجکاری کے الیکٹرک ہی مالی طور پر پائیدار ہے، کمپنی کو کافی نقصان اٹھانا پڑتا تھا لیکن نجکاری کے بعد اس کی بحالی ہوئی اور اس کے بعد سے وہ اپنے ریونیو کی وصولی سے کام کر رہی ہے۔ کافی مزاحمت کے باوجود اس نے اپنے 6,500 کلومیٹر کے وسیع سروس ایریا میں کامیابی حاصل کی ہے، جو کراچی سے آگے سندھ اور بلوچستان کے پانچ اضلاع تک جاتا ہے، جس سے بجلی کی چوری میں کمی آئی ہے۔بینک کے مطابق لوڈ شیڈنگ کے ذریعے اس نے غیر قانونی کنکشنز سے ہونے والے نقصانات پر قابو پالیا ہے جو اب بھی کچھ علاقوں میں موجود ہیں، کے الیکٹرک کی جانب سے پیش کیے گئے کامیاب ماڈل کے باوجود، سیاسی مسائل اور ٹریڈ یونینوں کی شدید مزاحمت نے دیگر ڈسکوز کی نجکاری کو روک دیا ہے۔