• news

ڈیپازٹ پروٹیکشن بل کی منظوری ضروری، آئی ایم ایف کے ستمبر اجلاس میں پاکستان کا کیس آ جائیگا: وزیر خزانہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری آئی ایم ایف کے بورڈ کے اجلاسوں کے کیلنڈر میں شامل نہیں ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ 28 سے 30 اگست تک ویتنام سمیت 3 دیگر ملکوں کی درخواستوں پر غور کرے گا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کیلئے نئے قرض پروگرام کی منظوری اگلے ماہ تک مؤخرکردی گئی ہے جبکہ دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض بروقت رول اوور نہ ہونے کو تاخیر کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بورڈ اجلاس سے پہلے ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانیوں کی شرط لگا رکھی ہے۔ پاکستان کے پاس سعودی عرب کے 5 ارب ڈالر، چین کے 4 ارب ڈالر اور یو اے ای کے 3 ارب ڈالر ڈیپازٹ ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت 3 ممالک کے 12 ارب ڈالر کے ڈیپازٹ رول اوور کرانے اور کمرشل قرض کی ری فنانسنگ کے لیے کوشاں ہے۔ جبکہ پاکستان کو رواں مالی سال کمرشل قرض سمیت مجموعی طور پر 26 ارب 40کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ دوسری طرف سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بھی اس کا ذکر ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ امید ہے ستمبر کے بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں، اکتوبر سے پہلے ڈیپازٹ پروٹیکشن ترمیمی بل منظور کیا جانا ضروری ہے، کمیٹی کی تجویز پر اس بل کو آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کر دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن