مہنگائی ختم کرنا چاہتے ہیں: وزیراعظم، پنجاب میں نظر انداز کیا جا رہا: بلاول
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بونا راست کنیکٹیوٹی منصوبہ ایک تاریخی سنگ میل ہے جس سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے انفراسٹرکچر کو وسعت ملے گی، اس منصوبے سے تارکین وطن جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شفاف اور موثر انداز میں رقوم کی منتقلی کر سکیں گے، اس منصوبے سے حوالہ اور ہنڈی کا خاتمہ ہوگا، ترسیلات زر میں اضافہ اور کاروبار کو فروغ ملے گا، زراعت، معیشت، آئی ٹی اور دیگر شعبہ میں بہتری کے 5 سالہ "ہوم گرائونڈ اکنامک پروگرام " کا باضابطہ اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ وہ جمعرات کو بونا ۔راست کنیکٹیوٹی منصوبے کے نفاذ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ بونا راست کنیکٹیوٹی منصوبہ پاکستان کا پہلا سرحد پار رقوم کی منتقلی کا نظام ہے جس سے عرب ممالک سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے رقوم کی منتقلی شفاف اور موثر انداز میں ہو سکے گی۔ اس منصوبے کے نفاذ کے لئے وزیر خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک، کار انداز اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کے مشکور ہیں۔ یہ بہت اہم منصوبہ ہے کیونکہ اس سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے انفراسٹرکچر کو وسعت ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم ڈیجیٹل گورننس کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس تاریخی سنگ میل سے عرب دنیا کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مستحکم اور جدید خطوط پر استوار ہوں گے۔ اس تاریخی منصوبے سے پاکستانی تارکین وطن کو اپنے خاندانوں کی بروقت امداد اور رقوم کی منتقلی میں مدد ملے گی۔ بوناراست سے عوام کو سہولت اور کاروبار فروغ پائے گا۔ اس منصوبے سے رقوم کی منتقلی کے غیر روایتی چینلز کا خاتمہ ہو گا۔ اس منصوبے سے ترسیلات زر میں اضافہ ہو گا، حوالہ اور ہنڈی سے رقوم کی منتقلی کا خاتمہ ہو گا۔ اس منصوبے سے پاکستان کا رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہو گا۔ اپنی اجتماعی کاوشوں اور ٹیم ورک سے ایک دن ہم ملک کو درپیش چیلنجوں سے نبرد آزما ہوتے ہوئے اپنی منزل ضرور حاصل کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا عمل جاری ہے جس کی میں ذاتی طورپر نگرانی کررہا ہوں۔ اس کے لئے بل میلنڈا اینڈ گیٹس فائونڈیشن اور کار انداز کا مالی تعاون حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرا چیلنج توانائی کے شعبے میں درپیش ہے، اس سے ہم نمٹ رہے ہیں اور آئندہ چند ماہ میں اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جلد ہوم گرائونڈ اکنامک پروگرام کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں تمام فریقین سے گزشتہ کئی ماہ سے مشاورت کاسلسلہ جاری ہے، اب اس پروگرام کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ یہ ہمارا آئندہ 5 سال کاپروگرام ہو گا کہ کس طرح ہم نے اپنی معیشت، زراعت ، آئی ٹی اور دیگر شعبہ جات میں بہتری لانی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جرمنی کی وفاقی وزیر برائے اقتصادی تعاون و ترقی محترمہ سوینجا شولزے سے وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے وزیر شلزے کا پاکستان میں خیرمقدم کیا اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جرمنی کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے مابین باہمی طور پر مفید تجارتی اور اقتصادی تعلقات موجود ہیں. انہوں نے پاکستان کی صنعتی ترقی میں جرمنی کے کردار کی تعریف کی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کے ہوائی اڈوں پر مسافروں، سیاحوں اور سمندر پار پاکستانیوں کیلئے سہولیات کو مزید بہتر کیا جائے،سیاحت کے فروغ کیلئے سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروں کو بہترین سہولیات یقینی بنائی جائیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت شعبہ ہوا بازی کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے ہوائی اڈوں پر مسافروں، سیاحوں اور سمندر پار پاکستانیوں کیلئے سہولیات کو مزید بہتر کیا جائے، بین الاقوامی پروازوں کے وقت مسافروں کو لمبے انتظار سے بچانے کیلئے ان اوقات میں زیادہ کائونٹرز آپریٹ کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہوابازی شعبے کا اس برس کا سیفٹی آڈٹ جلد مکمل کیا جائے،گزشتہ دور حکومت میں ہوا بازی شعبے کی اصلاحات کیلئے ایوی ایشن ایکٹ منظور کرایا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ بنانے والے 5 سالہ سفیان محسود کو مبارک باد دی ہے۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماہرین کے ساتھ مل کر آئندہ 5 سال کے لیے ہوم گرون اکنامک پلان کا جلد اعلان کردیا جائے گا اور ایک ہزار پاکستانی طلبہ اور ریسرچ اسکالرز چین میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی تربیت حاصل کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ہاورڈ بزنس اسکول کے طلبہ کے وفد نے ملاقات کی، وفد میں 9 ملکوں کے طلبا و طالبات شامل تھے، جنہیں وزیراعظم نے پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔ ہاورڈ بزنس اسکول کے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے گورننس کا نظام بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے لیکن بیرونی اور اندرونی قرضے معیشت کے لیے چیلنج ہیں تاہم معاشی استحکام کے ذریعے اس چیلنج پر جلد قابو پا لیں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جرمنی کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے مابین باہمی طور پر مفید تجارتی اور اقتصادی تعلقات موجود ہیں جن کو وہ مزید مستحکم کرنے کے خواہش مند ہیں۔جمعرات کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم سے جرمنی کی وفاقی وزیر برائے اقتصادی تعاون و ترقی سوینجا شولزے سے وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے وزیر شلزے کا پاکستان میں خیرمقدم کیا اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جرمنی کے تعاون کو سراہا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے کانفرنس برائے ایشیائی روابط اور اعتماد سازی اقدامات (سیکا) کے سیکرٹری جنرل سفیر کیرات سری بے نے یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ایشیا میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے (سیکا)کے بنیادی مقصد کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اٹک میں سکول وین پر فائرنگ اور کچے کے علاقہ میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے اہلکاروں اور بچوں کے خاندانوں سے اظہار تعزیت، زخمی بچوں اور اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا اور انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے انتہائی ظالمانہ اور سفاکانہ عمل ہیں۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہاز شریف نے کہا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی و سیاسی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، اراکین قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، نوید قمر اور سینیٹر شیری رحمان بھی شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں مہنگائی اور بجلی کے زیادہ بلوں کا معاملہ اٹھایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بھی ملک سے مہنگائی کا خاتمہ چاہتے ہیں، حکومت عوام دوست پالیسیاں بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے پنجاب میں تحریری معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کا شکوہ کیا اور کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ملاقات میں ملک میں بجلی کے بلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں جماعتوں کے قائدین نے ملک کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ واضح رہے کہ پی پی ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں پر تحفظات کے باعث بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل دونوں جماعتوں کی قیادت نے بجلی بلوں میں ریلیف کے معاملے پر اپنے رہنمائوں کو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے روک دیا تھا۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کا اجلاس اتوار کو گورنر ہاؤس لاہور میں بلا لیا گیا ہے جس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات حل کر لیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت آئندہ چند روز میں اہم قانون سازی کرنے جا رہی ہے جس پر پیپلز پارٹی کو اعتمادمیں لیا گیا، اہم قانون سازی کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو بلایا جا رہا ہے۔
اسلام اباد (عترت جعفری) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایوان وزیراعظم جانے سے پہلے ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی، اس غیر اعلانیہ ملاقات میں انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور ان کی ٹیم سے ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کی طرف سے پیش کیے جانے والے تحفظات کے بارے میں بتایا، اور ان کی راہنمائی لی، زرا ئع نے بتایا بلال بھٹو زرداری اپنے والد سے ملاقات کے بعد اپنی ٹیم کے ساتھ وزیراعظم ہاوس روانہ ہوئے جہاں ان کی وزیراعظم اور ان کی ٹیم کے ساتھ ملاقات ہوئی، پی پی پی کے ذرائع کا کہنا ہے ملاقات بہت مثبت رہی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان ایشو طے ہونے کا بہت واضح امکان موجود ہے، وزیر اعظم کے ہمرار ڈپٹی وزیراعظم اور زیر منصوبہ بندی موجود تھے، جو اس سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے بات چیت کے کئی ادوار کر چکے ہیں، اگر پنجاب میں پی پی کے تحفظات کو دور کر دیا گیا تو وفاقی سطح پر دونوں جماعتوں میں تعاون گہری قربت میں بدل جائے گا، اے بی بی کے ذرائع کا یہ کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے بلاول بھٹو زرداری کودعوت بجٹ کی منظوری کے فورا بعد دی گئی تھی، بلاول بھٹو نے بیرون ملک جانا تھا جس کی وجہ سے دعوت کا معاملہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ حکومت کو انے والے چند دنوں میں چند قانونی معاملات پر پی پی پی کے تعاون کی ضرورت ہے، جس میں نئی قانون سازی بھی شامل ہے، ہفتہ کے دوران ایوانوں کے اجلاس طلب کیے جا رہے ہیں، اس قانون سازی کا تعلق اہم امور سے ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلال بھٹو زرداری صدر مملکت کو نکات کے بارے میں بتائیں گے جو ملاقات میں زیر بحث ائے ہیں، پی پی پی پنجاب کے امور پر پیشرفت ہونے کے بعد تعاون کے اگلے مرحلے میں داخل ہوگی۔