کشمور میں ڈاکوؤں کا حملہ، تھانیدار زخمی: اہلکاروں کی شہادت پر دہشتگردی کا مقدمہ
لاہور‘کراچی (این این آئی) پنجاب اور سندھ کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑی کارروائی کی تیاری کر لی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے کچے کے ڈاکوؤں سے نمٹنے کیلئے سندھ، پنجاب اور بلوچستان پولیس کے مشترکہ آپریشن کی تجویز دی گئی ہے۔ رحیم یار خان میں 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت کا مقدمہ ماچھکہ تھانہ میں درج کرلیا گیا ہے جس میں کوش، سیلرا، شر اور اندھڑگینگ کے 131جرائم پیشہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ انسپکٹر امجد رشید کی مدعیت میں درج مقدمے میں دہشتگردی، قتل، اغوا اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ سندھ کے ضلع کشمور میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے پولیس پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں تھانہ گیل پور کے سٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سانول میرالی شدید زخمی ہوگئے۔ تھانہ گیھل پور کی حدود میں پولیس پر ڈاکوئوں نے حملہ کیا، مقدمے میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ پر حملہ کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ حملے میں ایس ایچ او گیھل پور سانول میرالی شدید زخمی ہو گئے، جنہیں سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس عثمان انور نے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور کریک ڈائون کے لیے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کیا اور ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ پنجاب اور سندھ پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کی خفیہ آپریشن کی شیئرنگ چلتی رہتی ہے۔ پنجاب پولیس کو اگر سندھ میں مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو پولیس اْن کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔ غلام نبی میمن نے کہا کہ آئی جی پنجاب عثمان انور اور میرے درمیان یہی گفتگو ہوئی ہے کہ سندھ میں گھوٹکی اور کشمور، پنجاب میں راجن پور اور رحیم یار خان کے بارڈر ایریاز میں دونوں صوبوں کی پولیس فورس بھرپور کریک ڈاؤن کرے گی۔ رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں نے لاپتا پولیس اہلکار کی ویڈیو جاری کر دی، جس میں مغوی اپنی رہائی کی اپیل کر رہا ہے۔ گنے کے کھیت میں چھپے ڈاکوؤں کی ویڈیو بھی جاری ہو گئی جس میں وہ پولیس کا شکار کر رہے ہیں۔