بلوچستان : دہشتگردوں کے حملے آپریشن
کوئٹہ ،قلات، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگارخصوصی) بلوچستان میں فورسز کے آپریشنز میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ دہشت گردوں کے حملوں میں 14 جوان شہید ہوگئے۔بلوچستان کے متعدد اضلاع میں24 گھنٹوں کے دوران دہشت گردی کے پے در پے واقعات میں 35 سے زائد فراد جاں بحق ہوگئے۔بلوچستان کے متعدد اضلاع میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات اتوار اور پیر کی درمیانی شب رپورٹ ہوئے جن میں درجنوں افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 23 افراد جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ سے پنجاب جانے والی مسافر بسوں کو نامعلوم مسلح افراد نے روکا اور شناخت کے بعد فائر نگ کرکے 23 مسافروں کو قتل کردیا۔ایس ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی نے ٹارگٹ کلنگ کے اس بہیمانہ واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر ناکہ لگاکر مسافروں کوبسوں سیاتارا، فائرنگ کے بعد مسلح افراد نے 10 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا، جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب سے بتایاجاتا ہے۔شناخت کرنے کے بعد قتل کیے گئے افراد میں مسافروں کے ساتھ بسوں اور ٹرکوں کے ڈرائیورز بھی شامل ہیں۔تخریب کاری کے ایک اور واقعہ میں ضلع قلات کے علاقے مہلبی میں مسلح افرادکی فائرنگ سے پولیس اور لیویز اہلکاروں سمیت 10 افرادجاں بحق ہوگئے۔ ایس ایس پی دوستین دشتی کے مطابق فائرنگ سے پولیس کا ایک سب انسپکٹر، 4 لیویزاہلکار اور 5 شہری جاں بحق ہوئے۔فائرنگ کے بعد نامعلوم حملہ آور فرار ہوگئے، گزشتہ رات مسلح افراد کی فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنرقلات آفتاب احمد بھی زخمی ہوگئے۔بولان کیعلاقیکولپور سے 4 افرادکی لاشیں ملی ہیں جنہیں فائرنگ کرکے قتل کیاگیا، لاشوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔اْدھر بولان کے علاقے دوزان میں انگریز راج میں تعمیر ہونے والے ریلوے پل بم دھماکے کے نتیجے میں گرگیا، واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ اور ریلوے حکام موقع پر پہنچ گئے۔ ریلوے پل گرنے سے اندرون ملک پنجاب اور سندھ کیلئے ریل سروس معطل ہوگئی۔مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں بھی مسلح افراد نے رات گئے لیویز تھانے پر حملہ کیا تھا، فائرنگ کے تبادلہ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔ایس ایس پی کچھی بولان کے مطابق بولان سے 6 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں سے 2 نعشیں تباہ شدہ برج کے نیچے دبی ہوئی تھیں۔ 4 نعشیں قومی شاہراہ سے کول پور کے مقام پر ملی ہیں، مقتولین کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، اندازہ ہے کہ مقتولین کو شناختی کارڈ چیک کرکے قتل کیا گیا۔مستونگ میں لیڈیز لیویز تھانے پر مسلح افراد نے حملہ کر کے متعدد گاڑیاں نذر آتش کردیں اور تھانے کا ریکارڈ جلا دیا۔علاوہ ازیں بولان کے علاقے دوزان میں ریلوے پل کو گزشتہ رات دیر سے دھماکے سے تباہ کر دیا گیا جس سے ٹرین سروس معطل ہوگئی ، دھماکے سے ایک شخص جان کی بازی ہارگیا جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے بلوچستان میں کئی سنگین کارروائیاں کرنے کی کوشش کی۔ دشمن اور مخالف قوتوں کے اشارے پر یہ بزدلانہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے، بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو تباہ کرنے کے لیے انجام دیے گئے جن کا ہدف زیادہ تر معصوم شہری تھے۔ خصوصا موسی خیل، قلات اور لسبیلہ کے اضلاع میں دہشت گردی میں کئی بے گناہ شہریوں نے شہادت پائی۔ موسی خیل میں دہشت گردوں نے ایک بس کو روکا اور اس میں سوار ان بے گناہ شہریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جو اپنی روزی کمانے کے لیے بلوچستان میں کام کر رہے تھے۔ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر جواب دیا اور کلیئرنس آپریشنز میں 21 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم آپریشنز کے دوران 14 بہادر سپوتوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جن میں 10 سیکیورٹی فورسز کے جوان اور 4 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق ان سنگین اور بزدلانہ کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ، معاونین اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کے ساتھ مردانہ وار لڑتے ہوئے جام شہادت نوش پانے والے سیکورٹی اہلکاروں کی نماز جنازہ ایف سی ہیڈکوارٹرز کوئٹہ میں ادا کردی گئی نماز جنازہ میں وزیر اعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی، کمانڈر بلوچستان کور، آئی جی ایف سی بلوچستان (نارتھ)، آئی جی پولیس بلوچستان و دیگر سول و ملٹری حکام نے شرکت کی نماز جنازہ کے بعد شہداء کے جسد خاکی اپنے آبائی علاقوں میں روانہ کردیے گئے شہداء کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے +خبر نگار) صداور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گرد ملک و قوم اور انسانیت کے دشمن ہیں، معصوم شہریوں کے انسانیت سوز قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا، واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں گی، ملک میں کسی بھی قسم کی دہشتگردی قطعا قبول نہیں، ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی ۔صدر زرداری نے موسیٰ خیل میں مسافروں کے بہیمانہ قتل اور رزمک بازار، شمالی وزیرستان اور قلات میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے ،صدر مملکت نے دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی اِنسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ۔ صدر آصف زرداری نے کہا کہ دہشت گرد ملک و قوم اور انسانیت کے دشمن ہیں، جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھی موسی خیل میں مسافر بس پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ وزیراعظم نے مقامی انتظامیہ کو لواحقین کے ساتھ مکمل تعاون اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کا بھی حکم دیا۔ وزیراعظم نے بھی جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔ ادھر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا دہشتگردوں کے خلاف مختلف مقامات پر 14 جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ،بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی ہے، قوم اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی، 21 دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو شاباش پیش کرتا ہوں۔ دہشتگرد چھپ کر جتنے وار کرے، ہمارے جوانوں کے حوصلے ہمیشہ بلند ہیں، شہید ہونے والے جوانوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کردیا، میں اور میری جماعت ایک بار پھر دہشتگردوں کو شکست دینے کا عزم دہراتے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ پی پی کے راہنمائوں سید خورشید شاہ ،گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی، شازیہ مری، سید نئیر حسین بخاری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بلوچستان میں دہشت گردی، بے گناہ شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ درجنوں افراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئے، صوبائی ، اور مرکزی حکومت امن وامان کے قیام مین ناکام ہیں ، بلوچستان اور خیبر پی کے میں دہشتگرد کھلم کھلا پھر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے مقتولین کے ورثا سے اظہار تعزیت کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز شریف نے بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں 23افراد کو قتل کرنے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔ انکا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے اور ان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔ وزیراعظم کے مشیر سیاسی اموررانا ثناء اللہ نے بلوچستان میں مسافروں کے ظالمانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے، وفاقی مشیر نے کہا کہ بیگناہ افراد کا اس طرح قتل دہشتگردی کی بد ترین مثال ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ بلوچستان حکومت سے مطالبہ ہے کہ انسانیت کے ان دْشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچائے، پاک سرزمین کو دہشت گردوں سے پاک کر کے رہیں گے
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرے گی، جو بھی اقدامات کرنا پڑے کریں گے۔ دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنا کر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ دہشتگردوں کی کوئی قوم اور قبیلہ نہیں، نہ ان کا کوئی مذہب ہے۔ یہ ناراض بلوچ نہیں دہشتگرد اور شر پسند ہیں۔ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ 38 معصوم شہریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ کسی بلوچ نے کسی پنجابی کو نہیں مارا بلکہ دہشتگردوں نے پاکستانیوں کو مارا ہے۔ 21 دہشتگرد مارے جا چکے ہیں۔ بندوق کے زور پر بلوچستان کو توڑنا دہشت گردوں کی خام خیالی ہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ تربت میں ایف سی پر آبادی سے راکٹ باری ہوتی ہے۔ آبادی سے راکٹ باری ہو گی تو ایف سی کیا کرے گی؟۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے پروپیگنڈا ٹولز کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں۔ بلوچستان میں ہر صورت امن قائم کریں گے۔ ہم چیک پوسٹیں بنائیں یا چیک کریں تو ہم پر تنقید ہوتی ہے۔ عدلیہ سے بھی آوازیں آتی ہیں کہ چیک پوسٹ کیوں بنائی؟۔ عدلیہ اور سول سوسائٹی اس حوالے سے ہماری مدد کرے۔ کہا جاتا ہے چیک پوسٹ ختم کریں۔ کیوں ختم کریں، جہاں ضرورت ہوگی چیک پوسٹ بنائیں گے۔ لاپتہ افراد ایک ایشو ہے۔ 84 فیصد کیسز حل کر لئے ہیں۔ دوسرے ممالک میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ کس طرح فور جی سروسز کو محدود کیا جائے۔ بشیر زیب پاکستان توڑنا چاہتا ہے اور بی ایل اے کی حمایت کرتا ہے۔ یہ لوگ ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان توڑنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ امریکہ کے افغانستان سے جانے کے بعد دہشتگردوں کے پاس امریکی اسلحہ آیا جو ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ نوجوان گمراہ نہ ہوں۔ دہشتگردوں سے بدلہ لیں گے۔ نوجوان آئیں ریاست کی مدد کریں۔ دہشت گردی کو یہ چیلنج سمجھ کر اس کا خاتمہ کریں گے۔ تنخواہ سرکار سے لیں اور ہمدردی بی ایل اے سے رکھیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ بیلہ میں ہونے والے حملے میں دہشتگرد واٹس ایپ پر رابطے میں تھے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ ظلم اور نسل کشی ہے۔ یہ لڑائی ریاست کی لڑائی ہے۔ کسی کو بندوق کے زور پر اپنا ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر نشاندہی کرکے شہید کیا گیا۔ یہ کارروائیاں کرنے والے ناراض بلوچ نہیں بلکہ دہشتگرد ہیں۔ دہشتگرد کارروائیاں کرکے پہاڑوں پر بھاگ جاتے ہیں۔ دہشتگرد سافٹ ٹارگٹ ڈھونڈتے ہیں نہتے ڈرائیورز کو مار کر ہیرو بنتے ہیں۔ ہم اپنے شہداء کا بدلہ لیں گے۔ ہماری بلوچ روایات میں کسی مسافر کو مارا نہیں جاتا۔ ایک بار پھرکہتا ہوں جو سرنڈر کرنا چاہتا ہے، مذاکرات کرنا چاہتا ہے، ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ یہ ریاست کی لڑائی ہے۔ عدلیہ، میڈیا اور سول سوسائٹی نے بھی لڑنی ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو کہنا چاہتا ہوں دہشتگردوں کے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ اگر بلوچ نوجوانوں کا نوکریوں یا گورننس سے متعلق مسئلہ ہے تو بتائیں۔