• news

شجاعت سے ملاقات، زرداری نے حمایت کی بات نہیں کی، پی ٹی آئی پالیسی خود بنائے گی: فضل الرحمن

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی افسوسناک ہے۔  بلوچستان کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ محسن نقوی کے بلوچستان کے مسائل ایس ایچ او کے حل کرنے کے الفاظ کا اچھا اثر نہیں ہوگا۔ بلوچستان کے مسائل کو سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا۔ طاقت کا استعمال کرتے بیس سال گزر گئے، طاقت کا استعمال کرنے کے باوجود کچھ صوبوں میں مسلح گروہوں کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ ظہور الٰہی روڈ لاہور پر ملاقات کی۔ رہائش گاہ پہنچنے پر چوہدری شافع حسین نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ مولانا امجد خان، ممتاز شاعر سلمان گیلانی، حافظ غضنفر عزیز و دیگر رہنما شامل تھے۔  مولانا فضل الرحمن نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی۔ میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی پارٹی ہے، انہوں نے خود پالیسی کو بنانا ہے، اس کے مستقبل پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اور بلوچستان کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کے بلوچستان کے مسائل ایس ایچ او کے حل کرنے کے الفاظ کا اچھا اثر نہیں ہوگا اور بلوچستان کے مسائل کو سیاسی طورپر حل کرنا ہوگا۔ طاقت کا استعمال کرتے بیس سال گزر گئے جبکہ طاقت کا استعمال کرنے کے باوجود کچھ صوبوں میں مسلح گروہوں کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا حل حکمت عملی سے نکالنا ہوگا اور بلوچستان میں واقعات پر حکومت اور ایجنسیاں ہی صورتحال کو واضح کر سکتی ہیں میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین نے مجھے ایک دو بار یاد کیا تو ان کی خیریت دریافت کرنے آیا ہوں۔ چوہدری شجاعت حسین ہمارے دوست اور بزرگ ہیں، ان کی بیمار پرسی کیلئے آیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین نے مجھے 22 اگست کو سپریم کورٹ فیصلے کی خوشی میں حلوہ کھلایا ہے، جبکہ وہ تاجروں کی ہڑتال کو روز اول سے سپورٹ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ بھائیوں کی طرح خوش آمدید کہا ہے اور آصف علی زرداری کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ انہوں نے ہم سے کسی قسم کی حمایت کی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی یا نہیں یہ میرا کام نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن