• news

بارش: حادثات، میاں بیوی سمیت 9 جاں بحق، ٹھٹھہ، 40 مکان منہدم، کراچی ایئرپورٹ کی چھت ٹپکنے لگی

 لاہور/ کراچی/ سرگودھا (آئی این پی+ نمائندہ خصوصی) ملک کے مختلف شہروں میں بارش کے زور دار سپیل نے جل تھل ایک کردیا۔ موسلادھار بارش سے مختلف شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش سے شہر کا موسم خوشگوار ہو گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں ایبٹ روڈ، شملہ پہاڑی، قرطبہ چوک، اچھرہ، فیروز پور روڈ، چونگی امرسدھو، کاہنہ، گجومتہ اور اطراف میں بادل برسے۔ کینٹ، کینال روڈ، ٹھوکر نیاز بیگ، جوہر ٹائون، گارڈن ٹائون ، ٹائون شپ، پنڈی سٹاپ اور گردونواح میں بھی بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی موسلادھار بارش نے جل تھل ایک کردیا، موسلادھار بارش کے باعث نالہ لئی میں کٹاریاں کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ راول ڈیم میں پانی کی سطح بڑھنے پر سپیل ویز کھول دئیے گئے۔ کراچی میں مون سون کے زوردار سپیل سے جل تھل ایک ہو گیا۔ سندھ کے دیگر اضلاع حیدر آباد، جامشورو، مٹیاری، بدین، گولارچی، ٹھٹھہ سمیت مختلف علاقوں میں بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ ٹھٹھہ کے گاؤں ہاشم کلوئی میں بارش سے 40 کچے مکانات گر گئے۔ نوابشاہ ، بہاولنگر اور سانگھڑ میں بھی وقفے وقفے سے بارش ہوئی۔ ملتان میں بارش کا 48 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ شہر اولیاء میں 172 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ملتان میں 1976 میں 134.5 ملی میٹر ریکارڈ بارش ہوئی تھی۔ بہاولپور، حجرہ شاہ مقیم، احمد پور شرقیہ، اوچ شریف، چکوال اور رینالہ خورد میں بھی تیز بارش ہوئی۔ شجاع آباد میں موسلا دھار بارش کے باعث ریلوے پھاٹک کے قریب کباڑ خانے کی دیوار گرنے سے ماں اور بیٹی سمیت 3 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا۔  پاکپتن، خانیوال، دریا خان اور کراچی میں کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ کئی علاقوں میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔ پنڈ دادنخان میں بارشوں سے تباہی مچ گئی۔ موسلادھار بارش کے باعث مسافر بس سیلابی ریلے میں پھنس گئی۔ ادھر روجھان، کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلوں سے متعدد بستیاں زیر آب آگئیں، درجنوں گھر متاثر ہوئے۔ کرک شہر اور گرد و نواح میں طوفانی بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ بارش کا پانی گھروں اور مارکیٹوں میں داخل ہو گیا۔ آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ دارالحکومت مظفر آباد سے ایبٹ آباد کو ملانے والی لوہار گلی شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ایک بار پھر بند ہوگئی۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی شاہراہ عام ٹریفک کیلئے بحال ہے، شہری اور سیاح بالائی علاقوں کے غیر ضروری سفر سے اجتناب برتیں۔ کراچی میں ناردرن بائی پاس کے قریب کمرے کی چھت گرنے سے میاں بیوی جاں بحق، بیٹی زخمی ہو گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 73 سالہ عرض محمد اور 67 سالہ آغا گل شامل ہیں۔ بیٹی شکریہ کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ کراچی ائر پورٹ کی چھت ٹپکنے لگیں۔ دریائے سندھ میں خیرپور میں قریب سیلابی ریلے سے 100 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے جبکہ کچے کے علاقے میں نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگیا۔ ہزاروں ایکڑ پرگنے، کپاس اور سبزیوں کی فصلیں بھی زیرآب آگئیں جبکہ کشتی نہ ہونے کی وجہ سے متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقلی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سیلابی پانی کے باعث نعشوں کی تدفین میں بھی شدید دشواری کا سامنا ہے۔ ورثاء کے مطابق گائوں لعل بخش کنبھر کے رہائشی نوجوان محبوب گلال سیلابی پانی میں ڈوب ہوگیا۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس کی وجہ سے کپاس اور دیگر فصلیں بھی زیرِ آب آ گئیں اور لوگوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ سرگودھا اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے علاقے جل تھل ایک اور گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور کئی روز سے جاری شدید گرمی و حبس سے مرجھائے چہرے بارشوں کے باعث کھل اٹھے۔ شہر میں ہڑتال کے دوران منچلے نوجوان سڑکوں پر نہاتے اور لطف اندوز ہوتے نظر آئے۔ ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں کے سبب دو ماہ کے دوران 245 افراد جاں بحق ہوگئے۔ این ڈی ایم اے نے یکم جولائی سے 27 اگست تک بارشوں سے ہوئے نقصانات کی تفصیل جاری کردی جس کے مطابق یکم جولائی تا 27 اگست سیلاب اور بارشوں کے باعث 245 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 121 بچے اور 48 خواتین بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں زیادہ 92 لوگ پنجاب میں جاں بحق ہوئے۔ اس کے بعد کے پی کے میں 74، سندھ میں 47، بلوچستان میں 22 لوگ، کشمیر میں 6 اور جی بی میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران 446 لوگ سیلاب اور بارشوں کی بنا پر زخمی بھی ہوئے،  1002 مکانات مکمل اور 3475 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ 8 سکولوں، 35 پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ سیلاب اور بارشوں سے 609 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ سیلاب اور بارشوں نے ریلوے سسٹم کو بھی نقصان پہنچایا۔ سبی سے ہرنائی سیکشن کے ٹریک کو نقصان پہنچا، ٹریک پر کام جاری ہے اور 10 ستمبر تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ کول پر اور ڈوزان کے درمیان ریلوے پل کو بھی شدید بارشوں نے نقصان پہنچایا۔حیدر آباد ضلع کے تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا تعطیل کا اعلان مون سون کی بارشوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حیدر آباد میں بارش سے گھر کی چھت گرنے سے ایک بچہ جاں بحق جبکہ چار افراد زخمی ہو گئے، میر پور خاص ضلع میں بارش کے باعث تعلیمی ادارے 2  دن کیلئے بند رہیں گے۔بستی سکندر آباد بہاولنگر میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی، ملبے تلے دب کر بہن بھائی جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہو گئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن