• news

تاجر دوست سکیم، ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرو، تاجروں کی ملک گیر ہڑتال

 اسلام آباد+ کراچی +لاہور+ پشاور(اپنے رپورٹر سے+ بیورو رپورٹ+نمائندگان) ملک بھر میں تاجروں نے بھاری بجلی بلوں اور ٹیکسوں کیخلاف شٹر ڈائون ہڑتال کی، تمام چھوٹی ، بڑی مارکیٹیں بند رہیں، ہڑتال کے باعث کراچی سے خیبر تک کاروباری مراکز، مارکیٹیں بند رہیں جبکہ متعدد جگہ احتجاج بھی کیا گیا ہے۔  اسلام آباد کی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے بھی ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔ ۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ تاجر دوست ٹیکس اسکیم کا قانون  واپس لے۔اجمل بلوچ نے مزید کہا کہ حکومت نے ظالمانہ ٹیکس کا قانون واپس نہ لیا تو آگے 2 دن کی ہڑتال کا اعلان کر دیں گے۔اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ آج ملک بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہے اور ہڑتال کسی سیاسی جماعت کی نہیں بلکہ تاجروں کی ہے، تاجر برادری کی ہڑتال حکومت پر عدم اعتماد ہے۔ تاجر دشمن اسکیم کو ہر صورت واپس لینا ہوگا ۔ اجمل بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا بہانا بنا کر قوم کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں پر ٹیکس اور کرایہ فوری ختم کرے، اشیائے خور و نوش پر ودہولڈنگ ٹیکس کا قانون واپس لیا جائے۔ تاجر رہنما کاشف چوہدری نے کہا کہ حکومت کی عوام کے پیسوں پر عیاشیوں کا وقت ختم ہوگیا، حکومت کو ہر صورت تاجروں کے مطالبات ماننے ہوں گے، تاجر دوست اسکیم کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا، نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی صورت میں غیر معینہ مدت تک پہیہ جام ہوگا۔پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ٹیکس ، بجلی کے بل اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال کی کال پر شہرکی بیشتر مارکیٹس میں دکانیں بند ہیں۔  دریں اثنا  جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تمام راستے بند کیے گئے تو حکومت ہٹانے کی تحریک شروع کرسکتے ہیں۔ منصورہ میں پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمارے ساتھ حکومت نے معاہدہ کیا اس کو 20 دن گزر گئے ہیں۔ بجلی کے ٹیرف میں پورے پاکستان میں کمی ہونا چاہیے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تمام تاجر تنظیموں کا ہڑتال کامیاب کروانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ان بجلی کے بلوں سے صنعت آگے نہیں بڑھ سکتی، حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے لیے پریشر بڑھائیں گے،ان کا کہنا تھا کہ سود کی لعنت سے ہمیں نکلنا ہوگا اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑے گا، حکومت تاجر دوست کے نام پر تاجر دشمن سکیمیں متعارف کرا رہی ہے۔ تاجر ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن مارکیٹوں کی بنیاد پر ٹیکسوں کا تعین منظور نہیں، جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، حکمران طبقہ اپنے خرچے کم کرے۔  پی ٹی آئی کے سینئر رہنماء اس قیصر نے کہا کہ تاجرون کو کامیاب ہڑتال پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، اسد قیصر کا کہنا تھا کہ تاجروں کو سپورٹ کیا آئندہ بھی کرینگے، ساتھ کھڑے ہیں ۔ کراچی میں چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں،  بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تاجروں کی احتجاج کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے، شہر میں تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں۔ اسی طرح خیبرپختونخوا میں پشاور سمیت دیگر اضلاع میں کاروباری مراکز بند ہیں۔ تاجروں کی جانب سے تاجر دوست سکیم اور ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم میڈیکل سٹورز کھلے رہے۔  ایف پی سی سی آئی ، جے یو آئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔مہنگی بجلی کے خلاف تاجروں نے احتجاج کیا گیا، راستے بند کردیئے۔ پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن نے بھی جماعت اسلامی اور تاجربرادری کی ملک گیرہڑتال کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
لاہور + شیخوپورہ+ گوجرانوالہ+( کامرس رپورٹر+نمائندگان)  لاہور کی تاجر برادری 2 حصوں میں تقسیم ہو گئی ۔ دوسری جانب انجمن تاجران نعیم میر گروپ سے منسلک تاجران مارکیٹس کھلی رکھنے کے حق میں ہیں، صدر شاہدرہ بورڈ خلیل الرحمان اور سینئر نائب صدر ہال روڈ نے مارکیٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے، صدر پنجاب ریٹیلرز پولٹری ایسوسی ایشن نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔تاجر تنظیموں اور جماعت اسلامی کی کال پر تاجر دوست سکیم، مختلف ٹیکسز اور بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی۔ تاجروں نے ہول سیل، چھوٹی بڑی مارکیٹوں اور بازار وں میں کاروبار بند رکھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، مختلف مقامات پر ریٹیلرز نے اپنا کاروبار جاری رکھا، کئی مقامات پر تاجروں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ پولیس کی طرف سے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق تاجر تنظیموں اور جماعت اسلامی کی کال پر صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے تمام اضلاع میں بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔ اردو بازار، شاہ عالم مارکیٹ، اعظم کلاتھ مارکیٹ، موتی بازار، کشمیری بازار، شو مارکیٹ، میڈیسن مارکیٹ، سرکلر روڈ، برانڈرتھ روڈ، بادامی باغ آٹو مارکیٹ، منٹگمری روڈ، پاکستان کلاتھ مارکیٹ، پیپر مارکیٹ، انار کلی بازار، حفیظ سنٹر، فیروز پور روڈ کی مارکیٹیں اور بازار بند رہے۔ اسی طرح اجناس کی تھوک مارکیٹ اکبری منڈی، الیکٹرانکس کی مارکیٹیں ہال روڈ اور عابد مارکیٹ بھی بند رہیں، کئی مقامات پر اکا دْکا دکانیں کھلی رہیں۔ مختلف مارکیٹوں اور بازاروں میں ریٹیل کا کاروبار کرنے والوں نے دکانیں کھلی رکھیں جس میں صدر ، شالا مار چوک مغلپورہ، گڑھی شاہو، باٹا پور بانساں والا بازار، راوی چوک، کریم بلاک، مین مارکیٹ گلبرگ، مزنگ چونگی سے منسلک مارکیٹ کاروبار چلتا رہا۔ امن و امان قائم رکھنے کیلئے کاروباری مراکز میں پولیس کی نفری موجود رہی۔ لاہور کے علاوہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی بڑے کاروبار ی مراکز بند رہے تاہم ریٹیل کا کاروبار جاری رہا۔ ننکانہ صاحب میں غلہ منڈی کے تاجروں، رائس ڈیلر، انجمن آڑھتیاں اور کھاد و پیسٹی سائیڈ ڈیلرز  نے مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کی۔ غلہ منڈی میں احتجاجی کیمپ لگایا گیا، اس موقعہ پر ملک انوارالحق، چوہدری محمد رشید اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زرعی اجناس پر ودہولڈنگ ٹیکس نافذ کر کے غریب عوام سے ان کی سستی خوراک بھی چھیننے کی کوشش کی ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ میں بھی ہڑتال‘ شہر بھر کی مارکیٹوں بازاروں سیٹلائٹ ٹائون، کلاتھ مارکیٹ، جناح بازار، اردو بازار، ریل بازار، مچھلی منڈی، آرائینا والی گلی، صرافہ بازار، دال بازار، لوہے والہ بازار، موبائل مارکیٹ، ٹرسٹ پلازہ سمیت دیگر کاروبار مراکز بند رہے۔ تاجر تنظیموں کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ تاجر برادری کو ریلیف فراہم کیا جائے نہ کہ تاجروں کو تنگ کیا جائے۔ شیخوپورہ سے ہمارے نمائندہ خصوصی کے مطابق مرکزی انجمن تاجران کے صدر امجد نذیر بٹ کی طرف سے ہڑتال کی کال کو شیخوپورہ کے تاجروں نے مسترد کر دیا۔ بارش کے باوجود شہر کی مارکیٹیں دکانیں سبزی و غلہ منڈی کھلی رہی اور کاروباری زندگی معمول کے مطابق رہا۔ تاجروں نے مرکزی انجمن تاجران کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا اور اسے سیاسی فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بعض نام نہاد تاجر رہنماء اپنی سیاست چمکانے کیلئے تاجروں شہریوں کو استعمال کرتے ہیں۔ شیخوپورہ میں ہڑتال کی کال ناکام ہونے کی بنیادی وجہ انجمن تاجران کے دو گروپوں کا اس اعلان پر تقسیم ہونا ہے۔ مرکزی انجمن تاجران کے ایک دھڑے کے صدر امجد نذیر بٹ اور جنرل سیکرٹری رانا اجمل شہزاد نے آل پاکستان تاجر اتحاد کی شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال کی حمایت کی۔ جبکہ دوسرے تاجر دھڑے کے صدر میاں ذیشان پرویز، سنئیر نائب صدر احمد خورشید چوہدری اور جنرل سیکرٹری ملک پرویز اقبال نے ہڑتال کی کال کو مسترد کر دیا۔ تاہم انجمن آڑھتیاں کے سیکرٹری حاجی محمد زبیر کی کاوشوں سے غلہ منڈی مکمل بند رہی اور صرافہ ایسوسی ایشن نے بھی اپنے کاروباری مراکز بند رکھے جبکہ موٹر سائیکل مارکیٹ بھی مکمل طور پر بند رہی، مین بازار و اس سے ملحقہ بازار، سول کوارٹرز روڈ، خادم حسین روڈ، اسٹیڈیم مارکیٹ، موبائل مارکیٹ، ریگل چوک، بتی چوک سمیت دیگر تجارتی مراکز دن بھر کھلے رہے۔ اسی طرح ٹریفک بھی سڑکوں پر رواں دواں رہی اور کوئی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن اس احتجاج و ہڑتال کا حصہ نہ بنی۔حافظ آباد میں شہر بھر کے تاجروں دکانداروں اور میڈیکل سٹوروں کے مالکان نے حکومت کی جانب سے بھاری ٹیکس عائد کئے جانے اور بلوں میں ظالمانہ ٹیکسوںکے خلاف شٹر ڈائون ہڑتال کی۔ اس سلسلہ میں شہر کے تمام بازار اور مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں جبکہ غلہ منڈی میں بھی کاروبار مکمل طور پر بند رہا۔ قصور ضلع بھر کی تاجر برادری کی مکمل شٹرڈاون ہڑتال اور ریلیاں، شہر کی تمام تر مارکیٹوں میں تالہ بندی، مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں بے جا اضافے کے خلاف ریلیاں اور جلوس حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی۔ ضلع بھر کی تاجر برادری کی مکمل شٹرڈاون ہڑتال، اور ریلیاں۔ شہر کی اھم مارکیٹیں، بازار کی مکمل تالہ بندی، حکومت مخالف بینرز آویزاں۔ شہر کے مختلف مقامات سے ریلیاں اور جلوس بر آمد حکومت مخلاف نعرہ بازی، مرکزی جلوس بلھے شاہ شوز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام نکالا گیا۔ صدر بلھے شاہ شوز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ تاجر دوست پالیسی دراصل یہ تاجر دشمن پالیسی ہے۔ لاہور کی تاجر تنظیمیں ہڑتال کے معاملے پر 2  دھڑوں میں بٹ گئی ہیں، ایک دھڑا ہڑتال کا حامی ہے جبکہ دوسرا گروپ ہڑتال کا مخالف ہے۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی لیڈر لیاقت بلوچ نے راولپنڈی، اسلام آباد، اٹک، چکوال، جہلم، گجرات، منڈی بہاؤالدین کے قائدین ڈاکٹر طارق سلیم، نصراللہ رندھاوا، عارف شیرازی، امجد خان، محمد آصف، ڈاکٹر قاسم، سیف اللہ ساہی، چوہدری انصر محمود، محمد اقبال خان اور سرگودھا کے اویس قاسم سے فون پر رابطہ کیا۔ کہا کہ تمام اضلاع سے ہڑتال شٹرڈاؤن کامیاب ہے۔ مہنگی بجلی، بدترین مہنگائی، قوتِ خرید کے خاتمہ اور حکومتی ٹیکسوں، عیاشیوں اور آئی پی پیز کی تباہ کاریوں سے تنگ آچکے ہیں۔
اسلام آباد ( نوائے وقت ر پورٹ+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہڑتالوں سے کام نہیں چلے گا، ٹیکس دینا ہوگا، ٹیکس کے نظام کو موثر بنا رہے ہیں۔ٹی وی پروگرام  میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہم معاشی گروتھ کی طرف جا رہے ہیں، ا?ج عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں، اچھی خبر یہ ہے کہ موڈیز نے پاکستان کا گریڈ بہتر کر دیا ہے۔عطا تارڑ نے کہا کہ پہلی بار ایف بی آر کے نظام کو موثر بنایا جا رہا ہے، ایف بی آر کے اندر انتہائی کرپٹ بیوروکریسی رہی ہے، غیردستاویزی بلیک اکانومی کا خاتمہ ہوگا، حکومت ٹیکس کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نوازشریف کے لندن جانے کے حوالے سے ابھی تک میرے پاس خبر نہیں آئی، لندن جانے کی خبروں کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی، مولانا کے گلے، شکوے دور ہو سکتے ہیں، مجھے امید ہے مولانا دوبارہ ہماری صفوں میں بیٹھیں گے، سیاست میں بات چیت سے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار نے پارٹی ڈکلیئر نہ کی ہو تو پھر کوئی بھی جماعت رابطہ کر سکتی ہے، اس کا بھی امکان موجود ہے، ابھی آزاد ممبران سے رابطے نہیں ہوئے۔عطا تارڑ نے کہا کہ وزارت قانون جب بہتر سمجھے گی چیف جسٹس کا نوٹیفیکشن جاری کر دے گی، اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، بظاہر قانون کے مطابق اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہی ہوں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ علی امین گنڈا پور میٹنگ میں کچھ اور کیمرے پر کچھ اور ہوتے ہیں، علی امین گنڈا پورکی مجبوریوں کو سمجھتا ہوں، حکومت نے ہی علی امین گنڈا پور سے رابطہ کیا تھا، علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو جو جیل سے کہا جاتا ہے وہی کہتے ہیں، عطا تارڑ نے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق تحریک انصاف سے رابطوں کی نفی کر دی، انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کا بیان من گھڑت اور بیبنیاد ہے۔دوسری طرف وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ ہم تاجروں کے پریشر میں نہیں آئیں گے۔  رانا احسان افضل نے کہا کہ اگر آپ کو لگتا ہے ہم غلط کر رہے ہیں تو دوبارہ بیٹھ سکتے ہیں۔رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ ہم مذاکرات سے نہیں بھاگیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کی تنظیم نو کرنی ہے، ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہو گا۔ واضح رہے کہ بجلی کے بھاری بھرکم بلوں اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تاجر تنظیموں نے آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن