• news

ایف بی آر نے جولائی اور اگست میں 1588 ارب کے محصولات جمع کر لئے

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کے دومہنیوں جولائی اور اگست میں مجموعی طور پر  1588   ارب روپے کے محصولات جمع  کر لئے ہیں۔ دوماہ کے ہدف 1554  ارب روپے کے مقابلہ میں ایف بی آر نے 1456   ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے ہیں جبکہ لیکوڈیٹی کے مسائل کے حل کیلے برآمدکنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 44   فیصد زیادہ ہیں۔ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593   ارب روپے جمع کئے جبکہ جولائی-اگست 2023   میں اسی مد میں 437   ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ اس طرح اس مد میں 36   فیصد زیادہ محصولات جمع کئے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 314   ارب روپے جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 40   فیصد کا صحت مندانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 86   ارب جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13   فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اس کے نتیجہ میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کی وصولی میں مجموعی طور پر 35 فیصد کا  اضافہ حاصل کیا گیا ہے۔تاہم درآمدات میں مسلسل کمپریشن کی وجہ سے اس شرح نموکو برقرار نہیں رکھا جا سکا ہے۔امریکی ڈالر کے اعتبار سے اگست 2023   کے مقابلہ میں اگست 2024   میں درآمدات میں 2.2   فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔اسی طر ح سے اگست 2024   کے دوران درآمدت میں اگست 2023   کے مقابلہ میں پاکستانی روپے کے حساب سے7   فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔  مزید برآں ہائی ڈیوٹی اشیاء￿  جیسے گاڑیوں، گھریلو آلات کے ساتھ ساتھ متفرق اشیاء￿  مثلاً گارمنٹس، فیبرکس، جوتے وغیرہ کی درآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ اس رجحان نے کسٹمز ڈیوٹیز اور درآمدات کی سطح پر وصول کئے جانے والے دیگر ٹیکسوں کو متاثر کیا ہے۔کسٹمز ڈیوٹیز میں 4   فیصد کے اضافہ کے باوجود ایف بی آر کی خالص وصولیوں میں پچھلے سال کے مقابلہ میں مجموعی طور پر 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ایف بی آر کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات جمع کرنے کے اہداف پورے کرنے کے روشن امکانات ہیں کیونکہ ستمبر میں کم پالیسی ریٹ اورحالیہ مہینوں میں حکومتی سطح پر دیگر اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔  وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ کی نگرانی میں ہونے والی ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کی وجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہونے کا واضح امکان ہے۔ان اصلاحات میں سپلائی چین کی اینڈ ٹو اینڈ مانیٹرنگ،آٹو میٹڈ پروڈکشن مانیٹرنگ، پی او ایس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بنیا د پر ڈیٹا انٹگریشن، امپورٹ اسکیننگ اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی ساکھ پر کڑی نظر رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ایف بی آر کاروبار کرنے میں آسانیاں لانے اور اسے ترقی دینے کے لئے اپنے بزنس پراسسز کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن