حکومت کی تنظیم نو، سارا بوجھ کم آمدن طبقہ پر ڈالا جا رہا ہے: قیصر بنگالی
کراچی (سٹاف رپورٹر) ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح مالیاتی خساروں پر قابو پانا ہونا چاہیے اور کچھ اداروں کے بند ہونے سے 30ارب روپے کی بچت ہوسکتی تھی۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ وفاقی حکومت کی تنظیم نو کے لیے ہائی پاورڈ کمیٹی فار رائٹ سائزنگ سے مستعفی ہوا ہوں کیونکہ تنظیم نو کا پورا بوجھ معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے پر ڈالا جا رہا ہے۔ قیصر بنگالی نے بتایا کہ صرف پاپولیشن کے 3 ادارے ہیں اور ان اداروں کی موجودگی میں آبادی پر قابو نہ پایا جا سکا۔ پاکستان جیمز اینڈ جیولری کمپنی اور پاکستان جیمز اور جیولرز اتھارٹی بھی قائم ہیں، انہیں بند کرنے کے بجائے وزارت پیٹرولیم کے ماتحت کرنے کا کہا گیا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخراجات میں کمی کے معاملے پر حکومت کی عدم دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے اور مایوس کن بات ہے کہ کمیٹی نے نشاندہی شدہ 70 سرکاری اداروں میں سے صرف ایک کو بند کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے 17تجارتی اداروں کی نجکاری اور 52سرکاری اداروں کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کمیٹی ٹیکنیکل نہیں ہے جس میں کچھ ایم این ایز اور وزیر شامل ہیں، سیاسی لوگ پہلے سے فیصلہ کرکے آتے ہیں۔ قیصر بنگالی نے کہا کہ 40سال سے سمیڈا قائم ہے جس کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آرہی ہے۔ ملک دیوالیہ ہو رہا ہے حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی کو ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے۔