سیاسی مسئلہ پر بات چیت کیلئے تیار، معصوم لوگوں کے قاتلوںسے کیا مذاکرات کریں: سرفراز بگٹی
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ارکان نے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔ بلوچستان میں دو سکول آف تھاٹ ہیں۔ وہ آزاد بلوچستان بنانا چاہتے ہیں، وہ دہشتگردی کے ذریعے ملک توڑنا چاہتے ہیں۔ ایک سوچ ہے کہ مذاکرات ہونا چاہئیں۔ مجھے بتائیں کہ مذاکرات کون کرنا چاہتا ہے۔ میرا سیاسی سرمایہ ریاست سے زیادہ اہم نہیں ہے۔ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے آج بھی کھلے ہیں۔ یہ تو اب الیکشن پر اعتراض کر رہے ہیں۔ گزشتہ حکومتوں کی بیڈ گورننس کی وجہ سے یہ حالات ہوئے۔ وہ پاکستان کے پرچم اتار رہے ہیں، اپنا ترانہ گا رہے ہیں۔ بظاہر کہا جاتا ہے کہ یہ پرامن لوگ ہیں۔ پرامن احتجاج کرنا سب کا حق ہے۔ کسی پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم دہشتگردی کو حقوق سے جوڑ دیتے ہیں۔ آٹھ سو 46 ملازمین صرف وزیراعلیٰ ہاؤس میں بھرتی کئے گئے، اس کی کیا ضرورت تھی۔ بیڈ پریکٹس کون کر رہا ہے۔ یہ ہم کر رہے ہیں۔ ہم نے جان بوجھ کر صوبے میں چیک پوسٹیں ختم کیں۔ فورسز کو جان بوجھ کر بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہم دہشتگردوں سے کیا مذاکرات کریں۔ بلوچ کو ملک میں سارے حقوق ملے۔ بلوچ صدر پاکستان ہے۔ اٹھارویں ترمیم میں ہمیں تمام حقوق ملے۔ سوشل میڈیا پر پاکستان کیخلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ ہم مذاکرات کے حامی، اگر سیاسی مسئلہ تو ہم تیار ہیں۔ جو لوگ دہشت گردی کررہے ہیں، وہ کیا کہتے ہیں، جو لڑ رہا ہے وہ یہ نہیں کہتا کہ میں سڑک کیلئے جنگ کر رہا ہوں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں تو بہت اچھی بات ہے۔ ہم مذاکرات کے حامی ہیں۔ اگر یہ سیاسی مسئلہ ہے تو ہم تیار ہیں۔ جب بلوچستان میں الیکشن ہوتے ہیں تب الزامات لگتے ہیں۔ معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں سے کیا مذاکرات کریں۔