اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اجلاس، بلوچستان کی صورتحال پر اے پی سی بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے) گرینڈ اپوزیشن الائنس کا مشترکہ اجلاس محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت ہوا۔ اپوزیشن گرینڈ الائنس نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جو صورتحال جاری ہے ہمارے الائنس نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ہمارے دشمن بلوچستان کی صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ہم سپیکر سے ملیں گے انہیں کہیں گے کہ بلوچستان کے حوالے سے اقدامات کریں، آل پارٹیز کانفرنس ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا ناراض بلوچ بھائیوںکے تحفظات کو سننا چاہیے، اسمبلی کے فلور پر میں نے بلوچستان کے حوالے سے بات کی پر حکومت نے دلچسپی نہیں دکھائی، اختر مینگل نے مایوس ہو کر قومی اسمبلی سے استعفی دیا ہے جو افسوسناک بات ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ جو بلوچستان میں ہو رہا ہے اس پر سنجیدگی سے بیٹھک ہونی چاہیے، ہم اب پورے ملک میں نکل رہے ہیں اور ہمارے جلسے ہوں گے، ایک دن ہم تعین کریں گے جس میں پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔ ضروت اس امر کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز بیٹھیں، حکومت اپنی انا سے نکلے، اس ملک اور قوم پر رحم کرے۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے، ان کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، آئین میں ترمیم کی باتیں کی جا رہی ہیں، عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ اجلاس میں بلوچستان کے ایشو کو خاص طور پر زیر غور لایا گیا۔ حکومت نے لاقانونیت، فسطائیت برپا کر رکھی ہے۔ تحریک تحفظ آئیں پاکستان کی ایک کمیٹی بنائی ہے۔ ملک میں آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ فارم 47 والی حکومت عوامی مسائل سے لاتعلق ہے۔ حکومت آئین میں ترمیم کرنے کی دھمکیاں دینا بند کر دے۔ آٹھ ستمبر کا جلسہ بتائے گا کہ عوام بانی پی ٹی آئی سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ رؤف حسن نے کہا کہ اے پی سی جلد منعقد کی جائے گی۔ اختر مینگل کا استعفیٰ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ اختر مینگل کا پارلیمنٹ میں رہنا بہت ضروری ہے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ تمام جماعتیں آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہیں۔ نواز شریف کی طرف سے بھی مذاکرات سے متعلق بیان آیا تھا۔ اے پی سی سے متعلق ایک کمیٹی بنا دی ہے جو تمام پارٹیوں سے مشاورت کرے گی۔