ملک کی خاطر سیاست قربان، کاروبار دوست پالیسیوں کو فروغ دیا: عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپو رٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لئے استحکام ضروری ہے، مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ ملک میں کاروبار دوست ماحول کے لئے راہ ہموار کی، ہماری توجہ ملک میں محفوظ کاروبار دوست ماحول کو یقینی بنانا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں سی ای او سمٹ اور 100 سی ای او اینڈ ڈپلومیٹس کتاب کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا جب بھی ہمیں حکومت میں آنے کا موقع ملا، کاروباری برادری ہماری کاروبار دوست پالیسیوں سے بھرپور مستفید ہوئی۔ 2018ء میں جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے تو ترقی کی شرح 5.8 فیصد تھی جس کا تخمینہ 6.4 فیصد لگایا جا رہا تھا۔ اس وقت مہنگائی صرف 4 فیصد پر تھی، ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آ رہی تھی، چین نے سی پیک منصوبے کے تحت تقریباً 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اس وقت تمام عالمی مالیاتی جریدے اور ادارے پیشگوئی کر رہے تھے کہ پاکستان آئندہ چھ یا سات سالوں میں جی 20 میں شامل ہو جائے گا، ہم اس وقت جی 20 تک پہنچ چکے تھے۔ ہماری اولین توجہ ملک میں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے پر مرکوز تھی، ہمیں سب سے بڑا چیلنج توانائی کے بحران کا درپیش تھا، ہر سال توانائی کے بحران کی وجہ سے 500 ارب روپے کا نقصان ہو رہا تھا، اس وقت کے اندر 18 سے 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی، پرائیویٹ اور پبلک سیکٹرز کے تعاون سے توانائی کے موثر پلانٹس لگائے گئے، ہم 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کر کے زیرو پر لے آئے، دوسرا بڑا چیلنج ملک کی سکیورٹی صورتحال تھی، ملک کا کمرشل حب کراچی انتہائی غیر محفوظ تھا، کراچی میں امن کی بحالی ہمارا آہنی عزم تھا، سکیورٹی فورسز کی مدد سے کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا، ان چار سالوں میں ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ پچھلی حکومت میں ہمیں ڈیفالٹ کا خطرہ درپیش تھا، اس وقت ایکسپورٹرز کو کرنسی کے ریٹ میں اتار چڑھائو کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، حکومت کی درست پالیسیوں کے نتیجہ میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی اور ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آیا، ہم نے ملک اور قوم کی فلاح کی خاطر اپنی سیاست کی قربانی دی اور کاروبار دوست پالیسیوں کو فروغ دیا، ملک میں اعتماد کی فضا کو پروان چڑھایا، ملکی ترقی کے لئے پالیسیاں تشکیل دیں۔ ہمیں ففتھ جنریشن وار کا چیلنج درپیش ہے، غلط اور جعلی خبریں ملکی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں، مس انفارمیشن، پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لئے محفوظ ماحول کی تشکیل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے، حکومت نے رائٹ سائزنگ اور ڈائون سائزنگ کی پالیسی پر کام شروع کیا ہے، ایسے سرکاری ادارے موجود ہیں جو صرف ٹیکس دہندگان کے پیسے پر چلتے ہیں، معیشت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے، اس کی ایک مثال پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ہے جس میں ہر سال 100 ارب روپے کا نقصان ہو رہا تھا، حکومت نے اس محکمے کو بند کرنے کا جرات مندانہ اقدام اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ رائٹ سائزنگ اور ڈائون سائزنگ کے حوالے سے کمیٹی کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف بی آر کے پورے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، دنیا کی ممتاز فرم مکینزی کارپوریشن ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کی فنڈنگ سے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام کر رہی ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے بعد فائلرز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔