حمزہ شہباز سے ملاقات : موقع دے رہے ہیں دہشت گرد ہتھیار ڈال دیں ، دین کے اصل رہنما علماء مشائخ: وزیرداخلہ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے علماء کرام اور دیگر مذاہب کے رہنمائوں سے مشاورت کا آغاز کیا گیا ہے۔ میں اور وفاقی وزیر مذہبی امور سالک حسین اس قومی مشن کو آگے لے کر چلیں گے۔ سب سے پہلے ہم سب پاکستانی ہیں اور سب سے پہلے پاکستان ہے۔ ہمیں جس آگ میں دھکیلا جا رہا ہے، ہم نے اس سے نکلنا ہے۔ علماء کرام اور دیگر رہنمائوں کی مدد سے ہی ہم اس آگ سے نکل سکتے ہیں۔ وہ چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر قیادت تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنمائوں کی ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم سب کو بحیثیت قوم اکٹھا ہونا ہو گا۔ اسلام اور دین کو استعمال کرکے لوگوں کو ورغلا کر دہشت گردی میں ملوث عناصر کا راستہ روکنا ہو گا۔ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا شخص یا تنظیم دہشت گرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کی خاطر دہشتگردی کی لعنت کے خلاف متحد ہونا ہے۔ ہم یکجہتی اور اتحاد کا پیغام دیں گے تو اس کا اثر بہت زیادہ ہو گا اور مضبوط پیغام جائے گا۔ محسن نقوی نے کہا کہ 6 ستمبر کے حوالے سے ہم آج بھی ان لوگوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ ریاست کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ آج بھی کہتے ہیں کہ ریاست کو مانیں۔ آئین کو مانیں اور قانون کو مانیں۔ آج بھی ان کے پاس موقع ہے، ہم ہر صوبے میں جائیں گے۔ وزرائے اعلی اور علماء سے ملیں گے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم سے ملاقاتوں میں بھی یہی پیغام پہنچائیں گے۔ ہمیں اسلام کے نام کا غلط استعمال بند کرانا ہے۔ دین کے اصل رہنما علماء کرام اور مشائخ عظام ہیں نہ کہ وہ لوگ جو ریاست کے خلاف بندوق اٹھا کر پھر رہے ہیں۔ دہشت گردی سے متعلق آپ کی تجاویز پر عمل بھی کرایا جائے گا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ہم نے مل کر نئی نسل کو بارود اور آگ کے کھیل سے بچانا ہے۔ نئی نسل کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے حکومت، اداروں اور علماء کرام نے مل کر کام کرنا ہے۔ ملاقات کے بعد متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔ علماء کرام و مشائخ عظام نے ملک میں انتہا پسندوں اوردہشت گردوں کے بیانیہ کو یکسر مسترد کر دیا۔ کسی کو بے جا قتل کرنے کی اسلام قطعاً اسکی اجازت نہیں دیتا۔ پوری قوم اپنی بہادر اور نڈر مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ملاقات میں مولانا ضیاء الرحمن امام فیصل مسجد، مولانا محمد طیب قریشی چیف خطیب خیبر پختونخوا، علامہ مختیار احمد ندیم چیف خطیب پنجاب، علامہ شبیر حسن سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان، علامہ عارف حسین واحدی، مفتی گلزار احمد نعیمی، مولانا تنویر احمد علوی، مولانا سردار محمد لغاری، مفتی فرحان نعیم، مولانا عبدالظاہر فاروقی، مولانا عبدالعزیز، مولانا ہارون الرشید بالاکوٹی، علامہ سجاد حسین نقوی، علامہ مصطفی حیدر نقوی، مولانا حسین علی، مفتی یوسف کشمیری، مولانا مقصود احمد توحیدی، مولانا عابد اسرار، قاری بلال گولڑوی، سردار رنجیت سنگھ گیانی، مولانا اکرام الہی ظہیر، مولانا عبدالسلام جلالی، مفتی ابوبکر صدیق، علامہ سعید احمد اعوان، مولانا ملک امجد اعوان، ڈاکٹر ارشاد احمد خان، صاحبزادہ عتیق اللہ مظہر، بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد، پیر ممتاز احمد ضیا نظامی، مولانا محمد اقبال نعیمی، علامہ محمد رشید ترابی، فہد جمیل، پروفیسر ظفراللہ جان و دیگر رہنما شریک تھے۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب و نائب صدر مسلم بیگ ن حمزہ شہباز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور زیر غور آئے۔ ملکی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔