بیر سٹر گوہر مروت شعیب شاہین گرفتار
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا۔ شیر افضل مروت کے محافظ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، ساتھیوں اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس نے شیر افضل مروت کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا۔ شعیب شاہین ایڈووکیٹ کو ان کے آفس سے گرفتار کیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کو جلسے میں قانون توڑنے پر گرفتار کیا گیا۔ شیر افضل مروت کی گرفتاری 26 نمبر چونگی پر بدنظمی کے کیس میں ہوئی۔ بیرسٹر گوہر علی خان کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ علی محمد خان اور زرتاج گل کو گرفتار نہیں کیا۔ ریڈ زون کے راستے بند ہونے سے مارگلہ روڈ پر ٹریفک کا رش ہو گیا اور شہریوں کو مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔ قبل ازیں پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئی۔ پی ٹی آئی کی قیادت پر مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ انتظامیہ نے ریڈ زون کو جانے والے راستے بند کر دیئے اور پارلیمنٹ ہائوس کے خارجی راستے پر نفری تعینات کی گئی ہے۔ تھانہ کوہسار کی پولیس نے شیر افضل کو گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی گرفتاری سے قبل ان کے ساتھ شیخ وقاص اکرم، صاحبزادہ حامد رضا، زین قریشی اور شاہد خٹک بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمر ایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ تاہم علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے ہیں اور پولیس کی جانب سے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ محمود اچکزئی اور عامر ڈوگر کی گرفتاری کی بھی افواہیں گردش کرتی رہیں۔ ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو نئے قانون کے تحت قواعد و ضوابط کے خلاف کارروائی پر گرفتار کیا گیا۔ ان کو پولیس سے تصادم کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے مطابق جلسے میں موجود پنجاب کی قیادت کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع ہونے کا امکان ہے اور اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات تین تھانوں میں درج کئے گئے ہیں۔ مقدمات اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر 2024ء کے تحت درج کئے گئے۔ مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمات تھانہ نون اور تھانہ سنگجانی میں درج کئے گئے ہیں۔ بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، زرتاج گل، عامر مغل، شعیب شاہین، شیر افضل مروت مقدمات میں نامزد ہیں۔ جبکہ سیمابیہ طاہر اور راجہ بشارت سمیت 28 مقامی رہنما بھی مقدمات میں نامزد ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمے کے متن کے مطابق پولیس نے روٹ کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکا جس پر کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ اور ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ کیا گیا۔ مقدمے کے مطابق پولیس نے شیلنگ کی اور موقع سے 17 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر عامر مغل کو نوٹس جاری کر دیا۔ آئی جی نے کہا جلسہ منتظمین کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ پی ٹی آئی رہنما زین قریشی، شیخ وقاص، اور شفقت عباس پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق زین قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کیا اور سپیکر قومی اسمبلی کو تمام تر صورتحال میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے زین قریشی کو معاملہ حل کرنے کی یقین دہائی کرائی۔ پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی لیڈر ہوں، میں نے کون سی دہشتگردی کی ہے، ڈیڑھ لاکھ ووٹ لیکر ادھر آئی ہوں۔ یہ لوگ اقتدار کے نشے میں مبتلا ہیں، ہم ان کا آئینی طور پر مقابلہ کریں گے۔ علی امین نے کہا اسلام آباد میٹنگ میں جا رہا ہوں، وزیراعلیٰ کی تقریر میں کوئی قابل اعتراض بات تھی تو قانون موجود ہے۔ اگر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہوئی بھی تو وہ حکومت نے خود کروائی۔ حکومت نے جواز تلاش کرنے کی کوشش کی تھی اور اسے جواز مل گیا۔ سینئر ارکان پارلیمنٹ کو ایسے گرفتار کیا گیا جیسے وہ مجرم ہوں۔ ثبوت ہیں تو علی امین کیخلاف پرچہ کریں۔ تقریر میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا اپنا ایک مؤقف تھا۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس نے وزیراعلیٰ کو گرفتار کرنے کیلئے ٹیمیں بنائی ہیں۔ ایسی حرکتیں پی ٹی آئی کو کرش نہیں کر سکتیں۔ جمہوریت کو نقصان پہنچائیں گی۔ ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا۔ جذباتی تقریر اس لئے کی کہ یہ لوگ جعلی مینڈیٹ پر قابض ہیں۔ ہمارا لیڈر بانی پی ٹی آئی ہے۔ اس کی ہدایت کے مطابق چلیں گے۔ بیرسٹر سیف نے گرفتاریوں کیخلاف آج عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔ ترجمان خیبر پی کے حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور اور ان کے سٹاف کے موبائل فون بند جا رہے ہیں۔ کافی دیر سے ان کا نمبر بند جا رہا ہے۔ مجھے خدشہ ہے کہیں انہیں بھی گرفتار نہ کر لیا ہو۔ وہ اسلام آباد میں ہیں، این او سی کی خلاف ورزی کو جواز بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کیخلاف سارا ڈرامہ رچایا۔ اڑھائی سے تین بجے وزیراعلیٰ سے آخری رابطہ ہوا تھا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور سیاسی عزائم لیکر پنجاب آئیں تو ویلکم کریں گے، بصورت دیگر پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ نجی چینل سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا علی امین کے 15 دن گزر جائیں پھر ہم ان سے کہیں گے کہ آؤ علی امین۔ گنڈا پور کی بڑھکوں سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو سکتا۔ ان کی باتیں صرف رنگ بازی ہیں اور کچھ نہیں۔ ان لوگوں نے خیبر پی کے کو دیوالیہ کر دیا۔ نو مئی کو کرنل شیر خان کا مجسمہ توڑا اور 6 ستمبر کو فاتحہ پڑھنے چلے گئے۔ ان لوگوں کا کوئی دین ایمان نہیں اور نہ شرم و حیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کو اندھیرا نظر آ رہا ہے اس لئے اب مایوس ہو رہے ہیں۔ بارہ چودہ ہزار کا جلسہ کرکے بڑی بڑی بڑھکیں مار رہے ہیں۔ یہ بنگلہ دیش کی مثالیں دے رہے تھے۔ بنگلہ دیش میں تو مجیب الرحمان کا دی اینڈ ہو گیا۔ نوازشریف کی قوم کو ضرورت ہے، ان کو سامنے آنا چاہئے۔ ان کی سیاست میں ایک طویل جدوجہد ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے کہا مولانا فضل الرحمان کو اب کوئی رنجش یا ناراضی نہیں ہے۔ ایک دو روز میں آپ اس سے متعلق مثبت نتائج دیکھیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک سے ڈیڑھ ماہ تک پی آئی اے کی نجکاری کر دی جائے گی۔ اکتوبر کے آخر تک یہ پراسیس مکمل ہو جائے گا۔ پی آئی اے کا اس وقت کوئی نیا روٹ شروع نہیں کیا جا رہا۔ پی آئی اے پر 8 سو ارب روپے قرضہ ہے۔ جبکہ زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگئیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بھرپور تیاری سے پہنچی، تحریک انصاف کے رہنماؤں کے باہر آتے ہی پولیس نے پوزیشنز سنبھالیں اور پھر شیر افضل مروت کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لیتے وقت شیر افضل مروت کے ساتھیوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو حصار میں لے کر گرفتار کیا اور انہیں گھسیٹے ہوئے لے گئی جبکہ گاڑی کو قبضے میں لے لیا۔ پولیس نے شیر افضل مروت کے دو ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع نے دعوی کیا کہ ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی پولیس نے ان کے دفتر سے گرفتار کرلیا ہے۔ بیرسٹر گوہر پارلیمنٹ ہاؤس میں رہنے کے بعد واپس آئے تو پولیس نے انہیں بھی حراست میں لیا اور تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا جبکہ پولیس نے عامر ڈوگر کو جانے کی اجازت دے دی۔ پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر اور علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر نکلے اور باآسانی روانہ ہوگئے۔ شیر افضل مروت کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے مزید رہنماؤں اور اراکین اسمبلی نے پارلیمنٹ ہائوس میں ہی رکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شیر افضل مروت سمیت پی ٹی آئی قیادت کو گزشتہ روز سنگجانی کے مقام پر ہونے والے جلسے میں کی جانے والی روٹ، معاہدے کی پاسداری نہ کرنے، اسلام آباد پولیس پر حملے، اوقات کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقریر سمیت دیگر غیرقانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی خیبر پی کے ہاؤس میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔ تاہم اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے سرفراز بگٹی نے تردید کی ہے کہ علی امین گنڈا پور سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، اس حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ میں نے ایوان صدر جاتے ہوئے خیبر پی کے ہاؤس کا روٹ استعمال کیا ہے۔ اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے وکلا شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کی گرفتاریوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔ اس ضمن میں اسلام آباد بارکونسل کے وائس چیئرمین عادل عزیز قاضی کی زیر صدارت ایک ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں بارکونسل کے ممبران راجہ علیم عباسی، ذوالفقار عباسی، نصیر کیانی اور قمر سبزواری کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد، ڈسٹرکٹ بار کے صدر راجہ شکیل عباسی، دیگر عہدیداران اور سینئر وکلا نے شرکت کی۔ وکلا نے وفاقی پولیس کی جانب سے سینئر بار ممبران شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کی گرفتاریوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر گرفتار وکلا کو رہاکرے، بصورت دیگروکلا برادری بھرپور احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔