خواجہ آصف کی بیرسٹر گوہر، حامد رضا سے تلخ کلامی، محمود اچکزئی نے واک آؤٹ سے روک لیا
اسلام آباد (خبرنگار) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ متفقہ طور پر چیئرمین منتخب ہوئے گئے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے بطور چیئرمین انکا نام تجویز کیا، محمود خان اچکزئی اور دیگر ممبران نے تائید کی۔ چارٹر آف پارلیمنٹ کے لیے تشکیل کردہ حکومت اور اپوزیشن رہنماں پرمشتمل خصوصی کمیٹی کا پہلے اجلاس شروع ہوا تو وزیر دفاع خواجہ آصف کی چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر اورصاحبزادہ حامد رضا سے تلخ کلامی ہوئی اور وزیر دفاع نے اجلاس چھوڑ کر جانے کی کوشش کی لیکن محمود خان اچکزئی نے بروقت مداخلت کر کے انہیں واک آئوٹ سے روک لیا۔ پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں نائب وزیر اعظم اسحق ڈار، بیرسٹر گوہر، خواجہ آصف، امین الحق، صاحبزادہ حامد رضا، محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمن، اعجاز الحق، فاروق ستار، علیم خان اور نوید قمر اور دیگر رہنماں نے شرکت کی۔ دوران اجلاس صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پارلیمنٹ پر شب خون مارا گیا، ایک مرتبہ کھڑے ہو جائیں اس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میاں نواز کو اپنی بیوی کو ٹیلی فون کال نہیں کرنے دی گئی، رانا ثنا اللہ پر ہیروئن ڈال کر کہتے تھے جان اللہ کو دینی ہے، کیا یہ کمیٹی ہم پر تنقید کے لیے بنی ہے، میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا یہ کہہ کر خواجہ آصف کمیٹی کے اجلاس سے جانے کے لیے سیٹ سے اٹھ گئے، تاہم محمود خان اچکزئی نے خواجہ آصف کو میٹنگ میں بیٹھنے کے لیے منا لیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں کمیٹی میں ماضی کی چیزوں کو نہیں دیکھنا، اگر خواجہ صاحب کے پاس اتنا دل نہیں، ہمیں سننا نہیں چاہتے تو کمیٹی سے اپنا نام نکلوا لیں۔ خواجہ آصف نے اس پر کہا کہ میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی کے ہاتھ بھی صاف نہیں۔ نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے کہا کہ خواجہ آصف اس لیے ناراض ہوئے کہ ہم پر سارے الزامات لگ رہے ہیں، آپ کو اپنا ماضی بھی دیکھنا ہو گا۔ خواجہ آصف نے صاحبزادہ حامد رضا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شام غریباں نہ سنائی جائے، پہلے لوگوں کا ضمیر سو رہا تھا تو آج کیسے جاگ گیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے کہا کہ ماضی میں آپ کہتے رہے ہیں کہ فوج اور ہم ایک پیج پر تھے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرہ کر لینا چاہیے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمارے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا، اگر عمران خان کی حکومت میں غلط ہوا اور اگر آج غلط ہو تو کیا یہ ٹھیک ہے؟ خواجہ آصف نے اس پر کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ آج جو ہو رہا ہے ٹھیک ہے لیکن یہ ماضی کے اقدامات کو غلط کہیں۔ کمیٹی چیئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں اس کمیٹی کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ پانی سر سے چڑھ چکا ہے اور اگر اس مسئلے کو ٹھیک نہ کیا تو یہ نسلوں تک چلتا رہے گاانہوں نے کہا کہ میں نے جو جیل کاٹی اگر اس وقت کو یہاں یاد کروں تو فیصلہ نہیں ہوگا، اگر ہم یہ رویہ رکھیں گے تو اس کمیٹی کو چلانا بے مقصد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ماضی کو بھلا کر اس کمیٹی میں بیٹھنا ہو گا ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لوگ حملہ آور ہوئے ہیں، بہت برا عمل ہوا ہے اس پر اسحق ڈار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے دن سے معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں، ہم نے مسئلے کو حل کرنا تاکہ مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہو بعدازاں پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج دن 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔