ہیلتھ کارڈ سب کو نہیں صرف مستحق خاندانوں کو ملیں گے، وفاقی وزیر اطلاعات
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت کام کرنے والے تمام اداروں کو کم سے کم37ہزار روپے ماہانہ اجرت لاگو کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے، نرسوں کو 30 ہزار سے 50ہزار روپے کا پیکج دیاجا رہا ہے، جو اس سے بھی زیادہ ہونا چاہیے۔ قومی اسمبلی وقفہ سوالات کے دوران سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیرامیڈیکل سٹاف کو 29ہزار سے 30 ہزار روپے تک تنخواہ دی جا رہی ہے۔ حکومت نے ہدایت کی ہے کہ کم سیکم 37ہزار روپے کی اجرت کو جلد از جلد لاگو کیاجائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستانی نرسوں کی بہت زیادہ مانگ ہے، وزیراعظم نے نیوٹیک کو ہدایات جاری کی ہیں کہ پاکستانی نرسوں کی تربیت پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ نجی ہسپتالوں کو بھی کم سے کم اجرت کی ادائیگی پر عملدرآمد کا پابند بنایا جائے گا۔ اسلام آباد میں ایک ادارہ قائم ہے جس میں ریپ وکٹمز کا علاج کیاجاتاہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے صنعتوں کو خاص طورپر ہدایت کی ہے کہ وہ زیر زمین پانی کی آلودگی پھیلانے کو روکنے کے انتظامات کریں، صنعتیں صرف صنعتی زونز میں ہی لگائی جائیں گی۔ عالمی سطح پر 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے اموات کاشکار ہوتی ہیں، اس مرض کے تدارک کے لئے شہری اور دیہی علاقوں میں تواتر سے آگاہی مہم چلائی جاتی ہے۔ پہلے تمام لوگوں کو صحت کارڈکی سہولت حاصل تھی مگر اب فیصلہ کیاگیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے پی ایم ٹی سکور پر نظر ثانی کی جائے اور 32.5 سے کم پی ایم ٹی سکور کے حامل خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دینے کافیصلہ کیاگیا ہے۔ سرکاری ملازمین کو پہلے ہی صحت کی سہولیات دستیاب ہوتی ہیں، وہ اپنے اپنے اداروں سے اپنے میڈیکل کے بل ری ایمبرس بھی کرا لیتے ہیں۔ وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات میاں ریاض حسین پیرزادہ نے وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالات کے جواب میں ایوان کو بتایا پاک پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کے مستقبل کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ سرکاری ملازمین ہیں ، فی الحال ان کے مستقبل کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ نہ ان کے ساتھ کوئی زیادتی ہو گی۔ گرین ون اور گرین ٹو اور سکائی گارڈن دسمبر 2025 تک مکمل ہو جائیں گے۔ وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہا کہ اسد قیصر اور دیگر کے توجہ دلائو نوٹس پر وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے ایوان کو بتایا کہ2015 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے خیبر پختونخوا میں آئی ڈی پیز کے لئے جتنے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا تھا، صوبے کو اس سے زیادہ دیئے گئے تھے۔ آئی ڈی پیز کے لئے 95 ارب روپے کا اعلان کیاگیا تھا تاہم صوبے کو 118 ارب روپے دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد صوبے کو مجموعی طور پر 120 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہاکہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ سے لے کر اب تک صوبے کو مجموعی طور پر 5ہزار ارب روپے سے زیادہ کے فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔