پی ٹی آئی ارکان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم، پارلیمنٹ اداروں کی ماں آپ نے وہاں سے پکڑ لیا، جسٹس عامر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری اور ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے اور آپ نے پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ممبران اسمبلی کو گرفتار کر لیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا رہے ہیں، یہی کام پہلے اس ہائیکورٹ میں کیا، اب پارلیمنٹ میں کر دیا، کسی ادارے کا وقار باقی نہیں رہنے دینا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا سپیکر قومی اسمبلی اپنا کام کر رہے ہیں۔ گرفتاریوں کا معاملہ عدالت بھی دیکھ سکتی ہے۔ پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کے خلاف درخواست آئندہ ہفتے سنیں گے۔ پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا پی ٹی آئی جلسے میں ریاست مخالف خوفناک تقاریر کی گئیں، جس پر عدالت نے کہا اگر آپ کی بات مان لی جائے پھر تو قتل کے ملزم کا تو انکاؤنٹر کر دیں، کسی نے کتنا ہی سنگین جرم کیا ہو اس کو فیئر ٹرائل کا حق ہے۔ جسٹس ثمن رفعت نے کہا جن پولیس آفیشلز نے یہ مقدمہ دیا ان کی کوئی انکوائری ہوئی کہ ان کی کیا ٹریننگ ہوئی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے میں نے دیکھا ہے جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں، سٹیٹ کو جواب دینے دیں کہ ایسا کیا ہو گیا تھا کہ 8، 8 روز کا ریمانڈ دیا گیا، یہ تو ایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہ ملتی ہو، ہم نے دیکھنا ہے آخر کیا ہوا جو 8 روز کا جسمانی ریمانڈ ہو گیا۔ پراسیکیوٹر جنرل نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا اس ایف آئی آر کا لکھنے والا بھی دلچسپ ہے، کریڈٹ دینا ہو گا کہ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کو ملی ہے، جس نے بھی ایف آئی آر لکھی ہے وہ بہت دلچسپ بندہ ہے۔ اس معاملے پر تو پوری فلم بن سکتی ہے۔ اس نے اچھی کامیڈی لکھی ہے۔ شعیب شاہین پر پستول ڈال دی، شعیب شاہین کو میں نہیں جانتا؟۔ گوہر خان کا کہہ رہے ہیں کہ پستول نکال لی،گوہر کو آپ اور میں نہیں جانتے؟۔ کامیڈی آپ نے پڑھ لی، اب ان سے کیا برآمد کرنا ہے؟۔ پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہو گیا ہے، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق کی بیساختہ ہنسی نکل گئی اور کمرہ عدالت میں بھی قہقہے لگ گئے۔ پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا شیر افضل مروت سے پستول برآمد ہوگیا ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چار دن ہو گئے، آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا ہے، 8 دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟۔ 2 دن کا دے دیتے، کسٹڈی دی جاتی ہے لیکن حتمی طور پر کسٹڈی کورٹ کی ہی ہوتی ہے، اس مقدمے میں مضحکہ خیز قسم کے الزامات ہیں اور 8 دن کا ریمانڈ دیدیا۔ الزام درست بھی مان لیں تو اس کا ایک طریقہ کار ہے، یہ سٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے۔ علاوہ ازیں سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان کے لاجز کو سب جیل قرار دیدیا۔ لاجز کو سب جیل قرار دینے کی فائل پر دستخط بھی کر دیئے، جبکہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔