• news

مخصوص نشستیں، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہو سکتا: سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد+ لاہور (وقائع نگار+ خصوصی نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سردار ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو خط لکھا۔ چیف الیکشن کمشنر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم سے آگاہ کیا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں۔ خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی ہے، جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔ چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ترمیمی الیکشن ایکٹ کے تحت کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا آزاد رکن اب پارٹی تبدیل نہیں کرسکتا۔ خط میں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کا اطلاق 2017 سے کیا گیا ہے، ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ آپ کی توجہ کے لیے الیکشن ایکٹ اس وقت نافذ العمل ہے، الیکشن کمشن پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون پر عملدرآمد کرے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصولوں پر عمل کریں۔ ایاز صادق نے خط کی کاپی چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران کو بھجوا دی۔ علاوہ ازیں سپیکر قومی اسمبلی کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی الیکشن کمشن کو خط لکھ دیا جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب اسمبلی کی خود مختاری کو برقرار رکھتے ہوئے مخصوص نشستوں کا فیصلہ کیا جائے۔ ملک محمد احمد خان کی جانب سے گزشتہ روز لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن جمہوریت اور پارلیمانی بالادستی کے اصولوں کو برقرار رکھے، ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ نافذ العمل ہے، الیکشن کمشن کی قانونی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کا احترام کرے، پنجاب اسمبلی کی خود مختاری برقرار رکھتے ہوئے مخصوص نشستوں کا فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ نے بارہ جولائی کو مخصوص نشستوں کے معاملے پر آزاد حیثیت سے منتخب ارکان کو سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا موقع دیا۔ پنجاب اسمبلی میں آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے یہ ارکان عام انتخابات کے بعد پہلے ہی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں، عملی طور پر 12 جولائی کے اس فیصلے کے بعد ان ارکان کو ایک مرتبہ پھر جماعت کی تبدیلی کا موقع دیا گیا ہے، پارلیمان اس سے قبل الیکشن ترمیمی بل پاس کر چکی ہے۔ الیکشن ترمیمی ایکٹ صدر پاکستان کی منظوری کے بعد گزٹ آف پاکستان میں بھی شامل ہو چکا ہے۔ پارلیمان سے منظور ہونے والے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے بعد حالیہ فیصلے کا اطلاق سنگین صورتحال پیدا کرسکتا ہے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم واضح کرتی ہے کہ سابقہ قانونی وضاحت کے بجائے مخصوص نشستوں پر نئی قانون سازی کے مطابق کام کرنا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن