مسلمانوں کی املاک پر قبضے کی تیاری، مودی حکومت کا وقف ایکٹ میں 40 ترامیم کرنے کا اعلان
نئی دہلی (نیٹ نیوز) مودی کی مسلمان مخالف مہم کی ایک اور کڑی منظر عام پر آ گئی۔ حال ہی میں مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کے لیے مختص محدود وسائل کو چھیننے کی سازش سامنے آئی۔ مودی سرکار نے بھارتی قانون کے وقف ایکٹ میں 40 نئی ترامیم کرنے کا اعلان کیا۔ وقف ایکٹ ایک ایسا ادارہ ہے جس کے ذریعے صاحب استطاعت مسلمان زمین اور دیگر اثاثے خیرات کے نام پر وقف کرتے ہیں۔ وقف کی سرپرستی مسلم پارلیمان، مسلم ممبران برائے ریاستی بار کونسل اور نامور عالم دین کرتے ہیں۔ وقف ایکٹ اس امر کی یقین دہانی بھی کرتا ہے کہ وقف کی گئی زمینوں اور دیگر املاک مثلاً مساجد اور تعلیمی اداروں کی منتقلی، تعمیر اور فعالی قانون کے مطابق ہو۔ حال ہی میں ہوم منسٹر امیت شاہ نے اعلان کیا کہ جلد ہی وقف ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کو پارلیمنٹ میں منظور کیا جائے گا۔ لوک سبھا میں اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی بل 2024ء پیش کیا گیا جس کے خلاف نہ صرف اپوزیشن بلکہ تمام بھارتی انسانی حقوق کی تنظیموں نے آواز اٹھائی۔ قائدین اور علماء نے وقف ترمیمی بل کو مودی سرکار کی جانب سے ہڑپنے کی سازش قرار دے دی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘یہ بل مسلمانوں کے وقف کی جائیداد کو ہڑپنے کی کوشش ہے اور بھارتی آئین پر حملہ ہے’’ امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024ء مسلمانوں کے خلاف ہے اور وقف املاک کو مودی اور اس کی حکومت کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وقف کے ذریعے ان گھروں اور املاک کی بھی سرپرستی کی جاتی ہے جو برصغیر کی تقسیم کے دوران مسلمان چھوڑ کر پاکستان آ گئے تھے۔ مودی سرکار کی جانب سے وقف ایکٹ میں پیش کردہ ترامیم کے تحت وقف کے پاس موجود تمام اختیارات چھین لیے جائیں گے اور مسلمانوں کی خصوصی املاک مثلاً مساجد، مدارس اور درگاہوں کو شہید کرنے کی بھی کھلی چھوٹ مل جائے گی۔