پارلیمان کی قانوں سازی سپریم کورٹ فیصلوں سے بالا: وزیر قانون : فیصلے الیکشن کمشن کو مکمل ناکارہ بنا دیا ای سی پی ذرائع
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ قانون سازی کرنا پارلیمان کا استحقاق ہے ، عدالتی فیصلے کے بارے میں رائے دی جا سکتی ہے، مخصوص نشستوں کے حوالے سے قانون واضح ہے کہ آزاد امیدوار کو تین دن میں پارٹی میں شمولیت کرنا ہوتی ہے، سپریم کورٹ کے تفصیلی عدالتی فیصلے نے نظر ثانی کی درخواستوں کو مزید تقویت دی ہے ، عدالتی فیصلے میں ایک ایسی پارٹی کو ریلیف دیا گیا ہے جو فریق تھی ہی نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو مخصوص نشستوں پر تفصیلی عدالتی فیصلے کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کیا ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ حکومت نکلی ہی پارلیمان میں سے ہے تو پارلیمان نے جو قوانین بنائے حکومت نے وہ بھی دیکھنا ہوتا ہے ، عدلیہ آئین کی تشریح کرتی ہے ، جب ہم آئے تو کیئر ٹیکرز چلے گئے ،آٹھ فروری کے انتخابات ہوئے اور ساری قوم کو یہ پتہ ہے کہ جس طرح سے وہ انتخابات یقینی بنائے گئے اس کا کریڈٹ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ صاحب کو جاتا ہے ۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے قانون واضح ہے کہ اگر کوئی رکن آزاد حیثیت میں منتخب ہو کر آئے تو الیکشن جیتنے کے بعد تین روز کے اندر اسے کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت کرنا ہوتی ہے اور یہ قانون کے تحت اب ناقابل واپسی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں دو بنیادی ترامیم کی گئی ہیں، آزاد امیدوار کی کسی بھی جماعت میں شمولیت کا عمل ناقابل واپسی ہے ، آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت سیٹوں کی تقسیم قانون کے مطابق ہوگی ۔ پارلیمان کے پاس قانون سازی کا اختیار کلی ہے ۔وزیر قانون نے کہا کہ آج کے عدالتی فیصلے میں قانون سازی کے حوالے سے معاملات پر کوئی بات نہیں کی گئی ، درخواست کے مطابق فیصلہ دیاجاتا ہے لیکن یہ درخواست کے برعکس دیاگیا،نظرثانی کی اپیل غیرموثر نہیں ہوئی کیونکہ آئین کے تحت قانون حق دیتا ہے اور سیاسی جماعتوں کی نظرثانی درخواستیں پڑی ہوئی ہیں، آج کے تفصیلی فیصلے نے ان نظرثانی درخواستوں کو مزید تقویت دی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے جس کے بعد یہ معاملہ ختم ہوگیا ،آزاد امیدواروں نے نہیں کہاکہ ہمارا تعلق پی ٹی آئی سے ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بڑے دلیرانہ اختلافی نوٹ لکھے گئے، اختلاف ہی مباحثے اور منطق کا حسن ہے۔انہوں نے کہاکہ ملکی معاملات قانون کے مطابق ہی چلیں گے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے ۔ دوسری طرف الیکشن کمشن ذرائع نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے گعد ردعمل میں کہا کے کہ سپریم کورٹ کے فیصلینے الیکشن ایکت کو غیر فعال بنادیا ہے، الیکشن کمشن اب کس قانون کے تحت کام کرے؟ الیکشن کمشن کو مکمل طور پر ناکارہ کر دیا گیا ہے۔