• news

غزہ کی صورتحال خوفناک، عدم مساوات کے رجحانات دنیا کیلئے بڑھتا خطرہ، گوتریس

نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی سے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا بلاجواز ہے۔ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے۔ دنیا میں سزا سے استثنیٰ کا رجحان ناقابل برداشت اور عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔ عالمی برادری دو ریاستی حل کو کامیاب بنائے۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ کشیدگی اور تشدد میں اضافے سے اب لبنان بھی جنگ کے دہانے پر ہے‘ لبنان کو ایک اور غزہ نہیں بننا چاہئے۔ عدم مساوات کے رجحانات دنیا کے لئے بڑھتا خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا طوفانوں کی زد میں ہے۔ ہمیں ایسے چیلنجز کا سامنا ہے جن کا کبھی سامنا نہیں ہوا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے‘ تباہ کن تبدیلیوں کی سب کی بڑی وجہ کاربن کا اخراج ہے‘ جس کی روک تھام بہت ضروری ہے اور اس پر اس طرح سے اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی فوری ضرورت ہے، مشرق وسطیٰ میں جنگ کا پھیلاؤ کسی کے حق میں نہیں۔ جوبائیڈن نے کہا کہ کسی بھی ملک کو حق ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ اس پر دوبارہ حملہ نہ ہو۔ دنیا 7 اکتوبر کے ہولناک واقعات کو کبھی نظر انداز نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستوں کا قیام ہی مسئلہ فلسطین کا حل ہے۔ فلسطینیوں کو اپنی ریاست میں رہنے کا حق ملنا چاہئے۔ غزہ کی صورتحال خراب ہے لیکن سفارتی حل اب بھی ممکن ہے۔ غزہ میں ہزاروں شہری اور اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ سخت مشکل سے گزر رہے ہیں۔ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ امریکا سلامتی کونسل کی توسیع کے حق میں ہے۔ اقوام متحدہ کو دنیا میں امن قائم کرنے کے اپنے بنیادی کام کی طرف لوٹنا پڑے گا۔ جو بائیڈن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت نے ہماری زندگی بدل دی ہے۔ ہمیں اس ٹیکنالوجی کا استعمال ذمہ داری سے کرنا ہوگا اور اسے محفوظ بنانا ہوگا۔ مصنوعی ذہانت کو اچھے اور برے دونوں کاموں میں استعمال کیا جارہا ہے، مصنوعی ذہانت کیلئے عالمی قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں جوبائیڈن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یہ میرا چوتھا اور آخری خطاب ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ دنیا کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دنیا میں بہت لوگ  مشکلات کو دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں مشکلات سے نکلنے کا راستہ ہوتا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ دنیا کو انتخاب کرنا ہے کہ وہ یوکرائن کے لیے حمایت جاری رکھتی ہے یا اس جارحیت کو نظر انداز کرتی ہے۔ جوبائیڈن نے کہا کہ روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو ہم خاموش رہ سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا، ہم روس کیخلاف کھڑے ہوئے اور آج نیٹو پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ پیوٹن اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔  چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ چین کے ساتھ معاشی مقابلے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوڈان میں خونریز خانہ جنگی کے باعث 80 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں، دنیا کو سوڈان میں جنگجوؤں کو اسلحہ دینا بند کرنا ہوگا۔ صدر جوبائیڈن نے کہا کہ امریکا 2030  تک آلودہ اخراج میں 50 فیصد کمی کی راہ پر گامزن ہے۔ صاف توانائی سے لیکر ٹیکنالوجی میں جدت پر پوری دنیا کاحق ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ میں ’مکمل جنگ‘ کے آغاز کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے لبنان اور غزہ دونوں کا سفارتی حل تلاش کرنے کی اپیل کی اور کہا  بڑے پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں اور اسرائیل اور حماس سے جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دینے کا مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بطور امریکی صدر اپنے چوتھے اور آخری خطاب میں امریکی صدر نے کہا  اس موسم گرما میں مجھے یہ فیصلہ لینا پڑا آیا صدر کے طور پر دوسری مدت کے لیے کھڑا ہونا چاہیے یا نہیں، یہ ایک مشکل فیصلہ تھا۔ امریکہ کا صدر بننا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا ہے، میں اور بھی بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں لیکن جتنا مجھے اپنی نوکری سے پیار ہے اس سے کہیں زیادہ میں اپنے ملک سے پیار کرتا ہوں، میں نے 50 سال عوام کی خدمت کے بعد فیصلہ کیا  اب وقت آگیا ہے  نئی نسل قیادت کر کے قوم کو آگے لے کر جائے۔ جوبائیڈن نے کہا  میرے ساتھی قائدین، ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے، کچھ چیزیں اقتدار میں رہنے سے زیادہ اہم ہوتی ہیں، یہ ہمارے لوگ ہیں جو ہمارے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، یہی جمہوریت کی روح ہے اور یہ کسی ایک ملک کے لیے نہیں ہے۔ جو بائیڈن نے خطاب کے دوران مشرق وسطیٰ میں ’مکمل جنگ‘ کے آغاز کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ لبنان اور غزہ دونوں کا سفارتی حل تلاش کریں۔

ای پیپر-دی نیشن