• news

موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، پاکستان کو اربوں ڈالر نقصان ہوا: وزیراعظم

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے منگل کو نیویارک میں مصروف دن گزارا۔ قبل ازیں وزیراعظم پانچ روزہ سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ نیویارک پہنچے تھے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت خالد مقبول صدیقی اور معاون خصوصی طارق فاطمی وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں  شامل ہیں۔ وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کی جانب سے رکن ممالک کے سربراہوں کیلئے دیئے گئے استقبالیے میں شرکت کریں گے جہاں وزیرِاعظم کی مختلف ممالک کے سربراہوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقاتیں ہوں گی۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس 2024 کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے ڈاکٹر ہرینی امرسوریا کو سری لنکا کی نئی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  مجھے یقین ہے کہ آپ کے دور حکومت میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کثیر الجہتی تعاون میں مزید اضافہ ہو گا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف اور مالدیپ کے صدر ڈاکٹر معیزو  نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے عوام کے درمیان  روابط اور باہمی تعاون کی کوششوں میں اضافہ کی ضرورت اورخطے کے امن، خوشحالی اور استحکام کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے جنوبی ایشیائی ممالک کی مشترکہ ذمہ داری پر اتفاق کیا ہے۔ شہباز شریف کی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر مالدیپ کے صدر ڈاکٹر معیزو سے ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور مالدیپ کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔ وزیراعظم نے مالدیپ کے ساتھ تجارت، سیاحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اپنے اپنے ممالک میں اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے عوام کے مابین روابط اور باہمی تعاون کی کوششوں میں اضافہ کی ضرورت  اور خطے کے امن، خوشحالی اور استحکام کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے جنوبی ایشیائی ممالک کی مشترکہ ذمہ داری پر بھی اتفاق کیا۔ ایکس پر پوسٹ میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے جنوبی ایشیا میں امن، خوشحالی اور استحکام کے لیے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنے کی مشترکہ ذمہ داری کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو سے مل کر خوشی ہوئی، ہم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر وسیع تناظر میں بات چیت کی۔ شہباز شریف نے نیویارک میں دیرپا ترقی کے اہداف پر پینل مباحثے میں شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کے شعبے پر پوری توجہ سے کام کیا جا رہا ہے۔ جدید سہولتوں سے آراستہ دانش سکولوں کا سلسلہ شروع کیا۔ پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ سے ایک لاکھ بچوں کو سہولت دی گئی ہے۔ معاشرے کے محروم طبقے کیلئے پنجاب انڈومنٹ فنڈ کا اجراء کیا گیا ہے۔ پنجاب میں تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے۔ ڈھائی کروڑ بچے آج بھی سکولوں سے باہر ہیں جو سب سے بڑا چیلنج ہے۔ طلباء کو ہنرمند بنانے کیلئے ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا۔  ہم نے نائن الیون کے بعد دہشتگردی کا سامنا کیا۔ پاکستان کو معاشی طور پر 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ دہشت گردی کے باعث 80 ہزار جانیں گئیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 2022 ء میں پاکستان کو تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ تباہ کن سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے خاطرخواہ اقدامات کئے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ اخبار ات نے جمہوریت کو فروغ دینے، ہماری آئینی اقدار کے تحفظ اور شفافیت کی حمایت کے لیے اپنی وابستگی کا مسلسل مظاہرہ کیا ہے، سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں غلط معلومات پھیلی ہوئی ہیں  وہاں اخبارات مستند معلومات تک ہماری رسائی کو یقینی بناتے ہوئے اچھی طرح سے تحقیق شدہ اور حقائق پر مبنی خبریں شائع کرتے ہیں۔ نیشنل نیوز پیپر ریڈر شپ ڈے  کے موقع پر پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ اخبارات کے اس قومی دن پر ہم اخبارات کی ناگزیر شراکت کو اپنی جمہوریت کے سنگ بنیاد کے طور پر تسلیم کرتے اور مناتے ہیں، پوری تاریخ میں پریس کے ذریعے تیار کردہ بیانیے نے عوامی گفتگو کی تشکیل میں ایک تبدیلی کا کردار ادا کیا ہے، اس دور میں جہاں غلط معلومات پھیلی ہوئی ہیں، اخبارات مستند معلومات تک ہماری رسائی کو یقینی بناتے ہوئے اچھی طرح سے تحقیق شدہ اور حقائق پر مبنی خبریں پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز کے بڑھنے سے پرنٹ میڈیا کی اہمیت کم نہیں ہوئی، میں ہر فرد کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ اخبار پڑھنے کی عادت کو اپنائے، کیونکہ یہ جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے اور ذمہ دار شہریت کے کلچر کو فروغ دینے کی کلید ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور دہشت گردی کے باعث ہمیں بھاری مالی و جانی نقصان اٹھانا پڑا، پاکستان جیسے ممالک کو ایسی صورتحال میں ادھار اور قرض لینا پڑتا ہے جو ان کیلئے موت کا پھندا ہے۔ پنجاب میں تعلیم کے فروغ کیلئے کئی اقدامات کئے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا جو اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ نہیں کر سکتے تھے، ہماری طالب علموں پر سرمایہ کاری مستقبل پر سرمایہ کاری ہے۔ ہم کمپنیوں کو ادائیگی کر کے طالب علموں کو تربیت دلواتے ہیں، اس میں کوئی کرپشن نہیں، یہ گیم چینجر ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن