مقبوضہ کشمیر: انتخابات کا دوسرا مرحلہ، من پسند سفارتکاروں کا دورہ، بھارت پاکستان سے بامقصد مذاکرات کرے: میر واعظ
سرینگر (کے پی آئی ) مقبوضہجموں و کشمیر میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بدھ کو ووٹ ڈالے گئے، جموں و کشمیر کے چھ اضلاع کے چھبیس حلقوں میں بھاری تعداد میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں ووٹ ڈالے گئے۔ جن میں کشمیر کے پندرہ اور جموں کے گیارہ حلقے شامل ہیں۔ تازہ ترین انتخابی فہرستوں کے مطابق اس مرحلے میں پچیس لاکھ اٹھتر ہزار سے زائد ووٹر اپنا حق رائے استعمال کرنے کے اہل تھے جن میں تیرہ لاکھ بارہ ہزار سے زائد مرد اور بارہ لاکھ پیسنٹھ ہزار سے زائد خواتین ووٹرز شامل ہیں جبکہ من پسند غیر ملکی سفارت کار وں کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے پیش نظرسرینگر، گاندربل اور بڈگام اضلاع میں ہزاروں اضافی بھارتی فوجی تعینات کیے گئے ہیں جس سے علاقہ فوجی چھاونی میں تبدیل ہوکے رہ گیا ہے۔ بدھ کونام نہاد اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے باوجود سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔بھارتی حکام نے پورے علاقے میں نگرانی کے جدیدآلات نصب کئے اور پابندیاںمزید سخت کر دیں۔ دوسری جانب شوپیاں کے لوگوںنے بڑی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کے زیر استعمال تین گاڑیوں کو روکا جو چوری شدہ سیبوں کے ڈبوں سے لدے ہوئے تھے۔ ضلع کے علاقے چتراگام کلاں میں مقامی لوگوں نے دو لوڈ کیرئیر اور ایک اسکارپیو گاڑی کو رات کے دو بجے کے قریب روکا۔ تلاشی لینے پر گاڑیوں کے اندر سے چوری شدہ سیبوں کے سینکڑوں ڈبے برآمد ہوئے۔ مقوضہ جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اسمبلی ا نتخابات کے مشاہدے کے نام پر غیر ملکی سفارتکاروں کو مدعو کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔عمر عبداللہ نے مودی حکومت کے مقاصد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اسے ان کے موقف میں تضاد کی عکاسی ہوتی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر ملکی سفارت کاروں پرزوردیاہے کہ وہ علاقے میں حالات معمول پرآنے کے بھارتی حکومت کے جھانسے میں نہ آئیں۔ یہ بیان بدھ کو ڈھونگ انتخابات کے دوسرے مرحلے پر بھارت کی طرف سے غیر ملکی سفارت کاروں کو دعوت دینے کے بعدسامنے آیا ہے جس کا مقصد انتخابی ڈرامے کے ذریعے اپنے ناجائز قبضے کو جائزقراردلواناہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کے ایم ایس کو انٹرویو میں کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پاکستان سے بامعنی مذاکرات کرے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات ناگزیر ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے جنگ نہیں بات چیت، باہمی افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔