اسرائیل پر دفاعی، تجارتی پابندیوں کا وقت آ گیا: شہباز شریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی )وزیراعظم محمد شبہاز شریف نے اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے فوری جنگ بندی اور دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ غزہ میں تاریخ کا بدترین ظلم جاری ہے، اسرائیل کا بیروت پر فضائی حملہ جس میں حزب آ کے ایک سینئر کمانڈر شہید ہوگئے، وہ دنیا کیلئے تباہ کن تھا، ہم اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور عالمی سطح پر بھی اسرائیلی مظالم کی مذمت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کا بیروت پر حملہ پرامن دنیا کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے فوری جنگ بندی اور دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں اور ہم فوری جنگ بندی چاہتے ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر سلامتی کونسل کے ''لیڈر فار پیس'' کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے دنیا بھر بالخصوص یوکرین اور فلسطین میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگیں نہ روکی گئیں تو مستقبل تاریک ہوگا، فلسطین میں نسلی کشی پر اسرائیلی قیادت کا احتساب کیا جائے اور اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ مشرق وسطیٰ، یورپ اور کسی بھی جگہ پر جنگوں کا پھیلائو، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی اور غربت میں اضافہ ورلڈ آرڈر کی بنیادوں کیلئے خطرناک ہے، ہم نے گزشتہ اتوار کو مستقبل کے پیکٹ کو منظور کیا ہے، ہمیں اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اگر ایسا نہ کیا گیا تو جنگوں سے مستقبل تاریک ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ میں تنازعہ کے پھیلائو سے روکنا چاہئے، اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قیادت کے جرائم پر ان کا احتساب کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہاکہ بیروت پر بمباری انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یوکرین میں جنگ بندی اور پرامن حل کیلئے غیر جانبدارانہ منصوبہ بنائے، کشیدگی میں اضافے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ سلامتی کونسل دیرینہ تنازعہ جموں و کشمیر کو مزید نظرانداز نہیں کر سکتی، جموں و کشمیر کے مسئلہ سے عالمی امن و سلامتی کو مستقل خطرات لاحق ہیں، سلامتی کونسل کو بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو افغانستان سے بالخصوص فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کے خطرات کے دوبارہ ابھرنے کے معاملے سے نمٹنے پر موثر توجہ دینی چاہئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ سلامتی کونسل دہشت گردی کو شکست دینے اور غیر ملکی مداخلت روکنے کیلئے افریقی ممالک کو تعاون فراہم کرے، اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مزید فعال بنایا جائے، اقوام متحدہ کو بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ سے بچائو اور بالخصوص ایشیا پیسفک ریجن میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حل کیلئے اعتماد سازی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔سلامتی کونسل کو طاقت کے غیر قانونی استعمال پر زیرو ٹالرنس کا اعلان کرنا چاہئے اور ایٹمی اور روایتی ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ نئے ہتھیاروں اور مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی پر کنٹرول ہونا چاہئے کیونکہ یہ انتہائی خطرناک ہیں۔ جب پاکستان آئندہ سال سلامتی کونسل میں اپنی نشست سنبھالے گا تو اپنے اہداف پر عمل کرے گا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی ) وزیراعظم شہبازشریف نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور بربریت کامظاہرہ کر رہاہے، پاکستانی عوام کے دل فلسطینی بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، پاکستان نے فلسطینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی ہے، فلسطین کے معاملہ کو طوالت دی گئی تو دنیا کا امن تباہ ہو سکتا ہے، اقوام عالم فلسطین کی آزاد ریاست کی تشکیل یقینی بنائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو اقوام متحد ہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر فلسطین کے صدر محمود عباس سے ملاقات اور میڈیاسے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل فلسطینی بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، وقت آگیاہے کہ ہم سب متحد ہو کر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کریں، آزاد فلسطین کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ پاکستان نے ہر فورم پر فلسطین کی مکمل حمایت کی ہے۔ میڈیاسے گفتگو میں شہبازشریف نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے تاکہ فلسطین کی حکومت اور اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہار کیاجا سکے۔ پاکستان اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ فلسطینی بھائیوں کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی جدوجہد،عزم اور قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی جن کے نتیجہ میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کاقیام عمل میں آئیگا۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہاکہ قیام پاکستان کے بعد 1948 سیلے کر آج تک پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی ہرممکنہ مدد کی ہے ۔ عالمی فورمز پربھی ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑارہاہے ۔ دوسری طرف وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی اور شریک چیئرمین مسٹر بل گیٹس نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے دسمبر 2024 میں سیٹل (Seattle) میں گیٹس فاؤنڈیشن کے دورے کی دعوت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیرِ اعظم نے پولیو کے خاتمے، ماں اور بچے کی صحت، غذائیت، حفاظتی ٹیکوں، ڈیجیٹلائزیشن، اور مالی شمولیت کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن کے پاکستان کے ساتھ تعاون کو بھی سراہا۔ وزیراعظم نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ بل گیٹس نے زور دیا کہ پولیو کا خاتمہ آئندہ نسلوں کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے پولیو ویکسین پروگرام میں وزیر اعظم کی ذاتی نگرانی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کی تعریف کی۔بل گیٹس نے افغانستان کے ساتھ صحت کے جامع ڈائیلاگ پرتعاون کی درخواست کی۔ وزیر اعظم نے گیٹس فاؤنڈیشن کی غزہ میں پولیو مہم کو سراہا۔ انہوں نے فوری جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے حل پر زور دیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس سے متعلق بین الاقوامی کنونشنز کومکمل طور پر نافذ کرنے کیلیے پْرعزم ہے۔وزیراعظم نے ارسلا وان کو یورپی کمیشن کی دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ۔وزیراعظم نے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے مسلسل بات چیت اور تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوں کا جائزہ لیا اور اچھے ہمسایہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ، روابط اور ثقافتی تعلقات کو بہتر بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ فلسطین پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور فلسطین اور لبنان کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے پر زور دیا۔ ملاقات میں ایران پاکستان باہمی حمایت اور شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ شہباز شریف اور برطانوی وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر نے پاک برطانیہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں بالخصوص تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیراعظم ملکی معیشت کی ترقی کیلئے حکومت کے اقدامات بالخصوص ایف بی آر کی اصلاحات اور ٹیکس بیس میں اضافے، موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے پاکستان کو درپیش مسائل، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں اور ملک میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کو اجاگر کیا۔ برطانوی وزیراعظم سے ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے پاکستان کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے تدارک کیلئے عالمی برادری کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار کر رہے۔ ادھر وزیراعظم نے آئی ایم ایف کرسٹالینا سے ملاقات کی ، وزیر اعظم نے ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ اور نجی شعبے کے فروغ کیلئے حکومتی عزم کو اجاگرکیا، انہوں نے آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت اور صلاحیت سازی کے پروگراموںکو سراہا۔ دوسری طرف ورلڈ بنک کے صدر اجے پال سنگھ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی، اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے اقتصادی اصلاحات غربت میں کمی کیلئے ورلڈ بنک کے تعاون کو سراہا، وزیر اعظم نے ورلڈ بنک کو حکومتی پالیسی ، انتظامی اور تنظیمی اصلاحات کے اقدامات سے آگاہ کیا ۔