فلسطین کے مسئلہ پر مسلم حکمران اندھے، گونگے، بہرے بنے بیٹھے ہیں: فضل الرحمن
راولپنڈی (جنرل رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر مسلمان حکمران نہ صرف اندھے، گونگے اور بہرے بنے بیٹھے ہیں بلکہ کچھ گماشتے ٹی وی پر آ کر کہتے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے، ان کا منہ توڑ دینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز دارالعلوم تعلیم القرآن میں ختم نبوت و شہداء کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے لئے دارالعلوم تعلیم القرآن آنا سعادت سے کم نہیں۔ دارالعلوم تعلیم القرآن شیخ العلماء مولانا غلام اللہ کا ایک شاہکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ناسور کی صورت میں عرب کے سینے پر ہے۔ اسرائیل پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد بنا لیکن بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا اسرائیل ناجائز بچہ ہے۔ آج بابائے قوم کی بات کیوں نہیں کی جاتی۔ فلسطین میں 50 ہزار سے زائد لوگ شہید کر دئیے گئے۔ امریکہ اور نیٹو ممالک سرائیل کی سپورٹ کررہے ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے مظلوموں کا خون ٹپک رہا ہے۔ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، ظاہری مسلمان ہیں مگر اندر سے کھوکھلے ہیں۔ حماس حکومت نہیں تنظیم ہے۔ ایک تنظیم نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ختم نبوت کے کیس میں چاہتے تو وکیل کو پیش کر سکتے تھے۔ سب دوستوں نے کہا آپ نے ضرور عدالت جانا ہے۔ میں نے کہا میں ساری زندگی عدالت نہیں گیا۔ دوستوں کے کہنے پر سپریم کورٹ پہنچا۔ اللہ نے عزت رکھی۔