اسرائیلی حملہ: حسن نصر اللہ شہید، حزب اللہ کی تصدیق: نعیم قاسم عبوری سربراہ مقرر، ایرانی روحانی پیشوا خامنہ ای محفوظ مقام پر منتقل
بیروت+غزہ+تل ابیب ( نوائے وقت رپورٹ+این این آئی+ آئی این پی+ نیٹ نیوز) لبنان پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد حزب اللہ نے سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کی تصدیق کر دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا جس کا بنیادی مقصد سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانا تھا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اور انکی بیٹی زینب نصراللہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ تاہم اب حزب اللہ نے حسن نصر اللہ اور ان کی بیٹی زینب کی شہادتوں کی باقاعدہ تصدیق کردی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ محمد علی اسماعیل اور نائب حسین احمد اسماعیل کو بھی شہید کرنے کا دعوی ٰ کیا ہے، اسرائیلی فوج نے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ایک بیان میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’حسن نصر اللہ اب دنیا کو خوف زدہ نہیں کر پائیں گے۔اسرائیل کے لبنان پر حملوں میں تیزی آ گئی۔بیروت کے علاقے داہیہ میں اسرائیل کے رہائشی عمارتوں پر حملے میں حسن نصر اللّٰہ کی بیٹی زینب نصر اللّٰہ سمیت حزب اللّٰہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل شہید ہوگئے ہیں۔ نعیم قاسم نئے سربراہ کے انتخاب تک حزب اللہ کے معاملات سنبھال لیں گے۔نعیم قاسم حزب اللہ شوریٰ کمیٹی کے مسلسل 3مرتبہ رکن رہ چکے ہیں۔اسرائیلی فوج کی جانب سے بیروت کی رہائشی عمارتوں کے تہہ خانوں میں اسلحہ ہونے کے دعوے کی تردید کی ہے۔ بیروت پر گزشتہ روز اسرائیل کے حملے میں 8 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 6 عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔ جس سے کئی مقامات پر آگ لگ گئی۔ اسرائیل کے شہر تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا۔ فضائی دفاعی نظام کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور شیلٹرز کھول دیے گئے ہیں۔ حملوں کے جواب میں حزب اللہ نے اسرائیل پر 100 سے زائد راکٹ داغ دیئے۔ حزب اللہ کی جانب سے شمالی اسرائیل پر راکٹ حملے کئے گئے جس میں حیفہ اور شمالی اسرائیل کے دیگر شہروں کو درجنوں راکٹ سے نشانہ بنایا گیا جبکہ اسرائیلی فوج نے اکثر راکٹ فضا میں ہی تباہ کرنے اور یمن سے داغا گیا میزائل تباہ کرنے کا دعوی کر دیا۔ ادھر ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا نیا سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے طور پر حزب اللہ کے سیاسی امور کی نگرانی کرتے ہیں۔ حزب اللہ کی جہاد کونسل کا بھی حصہ ہیں۔ حسن نصراللّٰہ شہید کے خالہ زاد بھائی اور داماد بھی ہیں۔ہاشم صفی الدین کے حسن نصر اللہ کے ساتھ خاندانی تعلقات کی وجہ سے قوی امکان ہے کہ انہیں تنظیم کا نیا سربراہ منتخب کرلیا جائے گا۔امریکی محکمہ خارجہ نے ہاشم صفی الدین کو 2017 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ بیروت پر اسرائیلی فوج کے حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب گارڈز کے دپٹی کمانڈر عباس نلفروشان بھی شہید ہوگئے۔ بیروت کے جنوب میں بمباری میں 2 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کی بربریت جاری رہی، اسرائلی فوج کی جانب سے پناہ گزیں کیمپ اور سکول پر بمباری کی گئی، دوسری جانب اسرائیل سے لائی گئی، 80 نامعلوم لاشوں کی اجتماعی قبر میں تدفین کردی گئی، غزہ پر بمباری سے 24 گھنٹوں کے دوران 39 فلسطینی شہید ہوگئے۔ حماس نے حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے، حماس نے جاری بیان مین لبنان پر اسرائیلے حملے لو بزدلانہ دہشت گردنہ کارروائی اور گھنائونا جرم قرار دیا، حماس نے حسن نصراللہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حسن نصراللہ معرکہ طوفان الاقصی کے شہید ہیں، بیت المقدس اور فلسطین کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، قابٖض دشمن کے ہاتھوں ہونے والی شہادتیں صرف اور صرف فلسطین اور لبنان میں مزاحمت کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں ہم اپنی پوری طاقت ، بہادری اور فخر کے ساتھ شہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فتح تک مزاحمت کی راہ پر گامزن رہیں گے، اس شہادت سے اسرائیل کے خلاف جنگ کو مزید طاقت ملے گی ۔ حماس چیف یحییٰ سنوار نے حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد اپنی لوکیشن تبدیل کر لی ، سکیورٹی ٹیم بھی تبدیل ، حماس رہنمائوں نے لبنان میں اپنی سرگرمیں محدعد کر دیں۔
واشنگٹن +تہران+ماسکو+ استنبول ( نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے ۔ جبکہ اپنے بیان میں انہوں نے تمام مسلمانوں کو حزب اللہ اور لبنان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کردی۔ ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای کو ملک کے اندر ہی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بیان میں کہا تھا کہ لبنان میں غیرمسلح شہریوں کی شہادت سے صہیونی حکومت کی وحشیانہ فطرت آشکار ہوگئی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر نے بیان میں کہا کہ دہشت گرد گینگ حکمران صہیونی رہنماؤں نے غزہ میں ایک سال کی جنگ سے سبق نہیں سیکھا ہے اور ان کو سمجھ نہیں آتی کہ خواتین، بچوں اور شہریوں کے قتل عام سے ان کی مزاحمتی طاقت کم نہیں ہوسکتی یا انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکے۔ اب وہ لبنان میں وہی پالیسی آزما رہے ہیں۔ خطے میں تمام مزاحمتی طاقتیں حزب اللہ کے ساتھ کھڑی ہیں اور مکمل تعاون کر رہی ہیں۔ خامنہ ای نے کہا کہ لبنانی یہ بات بھی نہیں بھولے کہ ایک وقت تھا جب قابض حکومت کے فوجی بیروت کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے اور حزب اللہ ان کو روکتی تھی ۔ آج اللہ کے فضل سے لبنان پھر دشمنوں کو ان کی جارحیت اور کھوکھلے پن کے اقدامات پر شرم سار کر دے گا۔ایرانی سپریم لیڈر نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ تمام مسلمان متحد ہو کر لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہوں۔ جبکہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے لبنان مین بڑحتی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، گوتریس نے کہا کہ تشدد کا چکر اب رکنا چاہئے، اسرائیلی عوام اور پورا خطہ ایک بڑی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ دوسری طرف امریکہ نے اسرائیل کا دفاع کرنے کا اعلان کر دیا، صدرجوبائیڈن نے مشرق وسطی میں فورسز کو الرٹ کرنے کا حکم دے دیا۔ امریکی صدر نے حکم دیا کہ پینٹاگون اسرائیلی حمایت کے لئے موجود افواج کی جنگی تیاریوں کو یقینی بنائے، پینٹاگون کو40 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن اور پینٹاگون نے بھی مشرق وسطی میں اسرائیل اور امریکی فورسز کا دفاع یقینی بنانے کا اعلان کر دیا، اور کہا کہ ایرا ن اور یمنی حوثیوں کے لئے یہ واضح پیغام ہے امریکی ملٹری اثاثوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو نتائج سنگین ہوں گے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ سرابراہ حسن نصراللہ کی کا احتتام منصفانہ اقدام ہے یہ ہزاروں امریکیوں، اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کیلئے انصاف کا ایک اقدام ہے، حزب اللہ، حماس، حوثیوں، ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں، اسرائیل کے حق دفاع کی مکمل حمایت کرتے ہیں، امریکہ کو بیروت حملے کا کوئی علم نہیں تھا۔ اسرائیلی حملے کے بعد، امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے کہا ہے کہ یہ لمحہ مشرق وسطی اور دنیا کے لیے نازک ہے۔ امریکہ اور فرانس نے اسرائیل اور لبنانی حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا تو اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز کو نظر انداز کر دیا گیا۔ سفارتی راستہ اس وقت مشکل معلوم ہو سکتا ہے لیکن یہ اب بھی موجود ہے اور ہماری رائے میں یہ ضروری ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مشرق وسطی ایک بار پھر بڑی جنگ کے دہانے پر ہے اور کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسا ہو کر رہے۔ سلامتی کونسل سے خطاب میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اس سے پہلے کہ صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہو، تشدد روکنا ہوگا کیونکہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو خطے میں بڑی جنگ پر اکسا رہے ہیں۔ لبنان پر اسرائیل کے اندھا دھند حملوں کی مذمت، انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل نے جو راستہ چنا ہے اس سے نہ تو اسرائیل میں نقل مکانی پر مجبور افراد شمالی علاقے میں واپس آسکیں گے اور نہ ہی لبنان اسرائیل سرحد پر سیکیورٹی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ امریکا کے پاس چوائس ہے کہ وہ فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے یا ان کوششوں کو روکتا رہے۔ ایران کے بیروت میں سفارتخانے نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے نے ’’گیم کے رولز‘‘کو تبدیل کر دیا ہے اور اسرائیل کو اس سزا دی جائے گی۔ایکس پر لکھا کہ اس جرم کے مرتکب کو مناسب سزا دی جائے گی۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل نے بیروت پر حملے میں امریکی بنکر بسٹر بم استعمال کیے۔