آئینی عدالت کا قیام متحرمہ کا آخری وعدہ تھا : برسوں گذرگئے وفاق نے سیلاب متاثرین کیلئے ایک گھر بھی نہیں بنایا بلاول
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں پیپلز لائرز فورم سے خطاب میں کہا ہے کہ اس وقت ملک میں بہت سے مسائل ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں۔ کام کوئی نہیں کرنا بس مسائل کا رونا رونا ہے۔ ملک میں دہشتگردی اور امن و امان کا مسئلہ ہے۔ معیشت کے حوالے سے بہت سے چیلجز ہیں۔ پیپلز پارٹی کا نظریہ اور بیانیہ واضح ہے۔ ہم پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کریں گے۔ اسلام آباد میں لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ وہاں بڑے بڑے ہاتھی ہیں۔ ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو۔ نظام ٹھیک کرنے کیلئے ہم کچھ نہیں کرتے۔ ہم وفاقی حکومت میں شامل نہیں ہیں۔ نہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت ہے نہ ہم حکومت میں ہیں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے مسائل ایک دن میں حل ہو جائیں گے۔ میری کوشش ہے کہ بلوچستان کیلئے کچھ کر سکوں۔ جوڈیشل ریفارمز کیلئے متفقہ مسودہ بنانے کی کوشش کریں گے۔ اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا وقت آ گیا ہے۔صوبوں میں آئینی عدالتوں کے قیام پر ابھی تک اتفاق نہیں ہو سکا۔ ججز کی تقرری کے نظام کو بھی بدلنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتیں اصولی طور پر وفاق کی سطح پر آئینی عدالت سے متعلق ہماری تجاویز سے متق ہیں۔ پیپلز پارٹی نے تجویز دی ہے کہ صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں قائم کی جائیں۔ صوبائی سطح پر آئینی عدالت کی ضرورت ہے، اس پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا کہ صوبائی آئینی عدالت بنے تو کس طرح بنے۔ حکومت اور اپوزیشن کی کیسی پارلیمانی کمیٹی ہو جو یہ طے کرے کہ جج کون بنے گا۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام شہید بے نظیر بھٹو کا آخری وعدہ تھا، اسے پورا کرنے کے لیے وکلا پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں۔ کوئٹہ میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وفاق کا حصہ سندھ کو دلایا جائے، اور وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہوکر دنیا کے سامنے مدد کی باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ورلڈ بینک کے تعاون سے گھر بنانے اور سڑکوں کی بحالی کے منصوبے جاری ہیں، منصوبے میں ورلڈ بینک اور سندھ حکومت دونوں کی فنڈنگ ہے اور وفاق سے بھی دلوایا، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ 400 ملین ڈالرز کا وہ قرض جو میں نے عالمی بینک سے حاصل کیا وہ ڈالرز وفاق نے اپنی جیب میں رکھے اور ہمیں روپیہ دے رہا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کو فنڈ دلوانے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں سیلاب متاثرین کے ایشو کو سنجیدگی سے لیں۔ وفاقی حکومت ہماری آؤٹ سورس کی گئی کمپنیوں اور این جی اوز کے ساتھ معاہدے کرے۔ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ ان کی جلد مدد کی جائے اور وعدے پورے کئے جائیں۔