• news

عاجزی سیکھو، بڑے بول نہ بولو، ان کے بلین ٹری، بڑی سکیمیں کہاں ہیں: نوازشریف

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد نوازشریف نے اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے کامیاب اجرا پر بے خوشی ہورہی ہے۔ وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی سرپرستی میں پنجاب حکومت نے نہایت عمدہ پروگرام شروع کیا ہے، جتنی مبارک دوں کم ہے۔ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کار خیر ہے، اراکین، اہلکاروں اور پوری ٹیم جس نے حصہ لیا، مبارکباد دیتا ہوں۔ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ محمد نوازشریف نے کہا کہ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونے کی سب سے بہترین مثال ہے۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی عوام پر خرچ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتنی اچھی بات ہے کہ گھر بنانے کے لئے قرض دئیے جارہے ہیں، کوئی سود نہیں لیا جارہا۔ اگر عوامی نمائندوں کو کام کرنے دیا جاتا، آج اس ملک کے اندر ایک شخص بھی بے گھر نہ ہوتا۔ 75 سالو ں کے بعد آج بھی ہماری آبادی کی بڑی تعداد گھروں سے محروم ہے۔ محمد نوازشریف نے کہا کہ آج کل کنسٹرکشن بہت مہنگائی ہے، ایک کمرہ بنانے پر انسان پریشان ہوجاتا ہے کہ پیسے کہاں سے آئیں گے؟۔ جب وزیراعظم پاکستان بنا اس طرح کی بہت سکیمیں شروع کیں، لیکن کبھی چند ماہ بعد، کبھی چند سالوں بعد فارغ کردیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کتنے اچھے کام ملک کے لئے کئے جا رہے تھے کیوں ایسا کیا گیا؟۔1990کا مومینٹم جاری رہتا تو آج پاکستان ایک خوشحال ملک ہوتا، دنیا میں قابل فخر ہوتا۔ بد نصیبی ہے کہ ہم 4قدم آگے جاتے ہیں، 8قدم پیچھے آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہی پاکستان کی تعمیر کی ہے۔ ٹریک ریکارڈ دیکھ کر بتائیں کہ کون سی ایسی جماعت ہے جس نے اتنا کام کیا ہو جتنا پی ایم ایل ن نے کیا ہے۔ سب سے پہلے موٹروے بنا تو مسلم لیگ ن کے دور میں بنا۔ پاکستان میں معاشی استحکام آیا تو مسلم لیگ ن کے دور میں آیا۔ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 4سال 104روپے پر بندھا رہا تو مسلم لیگ ن کی حکومت میں۔ بد ترین لوڈ شیڈنگ ختم کی تو مسلم لیگ ن نے کی، دہشت گردی ختم کی تو مسلم لیگ ن نے کی۔ محمد نوازشریف نے کہا کہ اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا تو مسلم لیگ ن نے بنایا۔ اس زمانے میں ییلو کیب منصوبہ شروع کیا جسے ختم کردیا گیا، اگر جاری رہتا تو آج سب کے پاس با عزت سواری ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی اورنج لائن بنی تو مسلم لیگ ن کے دور میں بنی۔ بتائیں جو ایک ارب درخت اور 350ڈیم کی بات کرتے تھے، کہاں ہیں وہ بڑے بڑے منصوبے۔ صرف باتیں کرنا اور جھوٹ بولنا کچھ اور ہوتا ہے جبکہ کام کر کے دکھانا کچھ اور ہوتا ہے۔ بجلی سستی ہورہی ہے، شہبازشریف اور مریم نوازشریف کو داد دیتا ہوں۔ شہبازشریف بڑی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان اس گرداب سے نکل جائے۔ ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہتے ہیں، مخالف آئی ایم ایف کو لے آتے ہیں۔ پنجاب پر یلغار کرنے آرہے ہیں، تم آپس میں لڑائی کرنا چاہتے ہو، خون خرابہ کرنا چاہتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی ہدایت آئی ہے کہ اپنی چھت، اپنا گھر سکیم، کسان کارڈ، ہیلتھ کارڈ سکیم شروع کریں۔ خیبر پختونخواہ میں علاج معالجے کے لئے سہولتیں نہیں فراہم کی گئیں، لوگ یہاں آتے ہیں، ہم ان کو سینے سے لگاتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی عوام جیل میں بیٹھے شخص سے پوچھیں کہ آپ نے ہمارے صوبے کے لئے کیا کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون سا تیر مار کے پنجاب میں داخل ہوتے ہیں، ہمارے صوبے خیبر پختونخوا میں تو علاج کی بنیادی سہولتیں بھی نہیں دے پائے۔ اگر خیبر پختونخوا کے عوام کو یہ سہولتیں دیتے تو وہ علاج کے لئے یہاں یا دوسری جگہوں پر نہ جاتے۔ ان کا بلین ٹری کہاں ہے؟۔ ا ن کی بڑی بڑی سکیمیں کدھر ہیں۔ آنسو گیس شیل لے کر پولیس کو زخمی کرنے آتے ہیں۔ پنجاب پر ایسے حملہ کرتے ہیں جیسے پرانے وقتوں میں سنٹرل ایشیا سے لوگ حملہ کرنے آتے تھے، تم یہ کام کبھی نہیں کرسکو گے۔ کچھ کرنا ہے تو عوام کی خدمت کرو، گھر دو، ہیلتھ کارڈ دو، کسان کارڈ دو، ٹریکٹر سکیم دو۔ ان لوگو ں کی کارکردگی صفر ہے، مار دھاڑ میں نمبر ون پر ہیں۔ احتجاج پر احتجاج کررہے ہیں، موٹروے احتجاج کے لئے نہیں بنائی۔ مجھے کہا گیا کہ گلے میں رسہ ڈال کر سڑکوں پر گھیسٹوں گا، آج وہ جیل میں بیٹھا ہے۔ بڑے بڑے بول مت بولو، عاجزی سیکھو، جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ انہوں نے کہاکہ انتشار پھیلانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے۔ گرین ٹریکٹر کی سکیم بنائی تو لاکھوں لوگوں نے درخواستیں دی ہیں، اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے لئے 5لاکھ لوگوں نے اپلائی کیا ہے۔ 60ارب روپے سے شہبازشریف نے اور 55ارب روپے سے مریم نوازشریف نے بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا ہے، آئندہ بجلی سستی کرنے کے لئے سولر پروگرام لارہے ہیں۔ 5سالوں میں 5لاکھ لوگوں کو گھر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ کے وزیراعظم کو 5ججوں نے اس بنا پر گھر بھیج دیا کہ اپنے بیٹے سے 10ہزار درہم تنخواہ نہیں لی۔ ثاقب نثار کی آڈیو لیک میرے پاس موجود ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ نوازشریف اور مریم نوازشریف کو جیل میں رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے۔ انہوں نے کیا کرایا کچھ نہیں لیکن برتن سارے توڑ دئیے۔ بنی گالہ گیا، ملکر عوام کی خدمت کرنے کے لئے کہا، مجھے کہا جی بالکل ٹھیک ہے، پھر لندن میں بیٹھ کر دھرنے کا پلان بنا لیا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست نے آج پاکستان کو یہ دن دکھائے ہیں۔ جب میں کام کررہا تھا، بجلی، آٹا، گھی، چینی، ڈالر سب سستا تھا، غریب کا گزارا ہورہا تھا، پیسے بچ بھی جاتے تھے۔ ملک ترقی کررہا تھا، لوگ پاکستان کی مثال دیتے تھے، تو مجھے کس لئے انہوں نے نکالا۔ پاکستانی عوام کا بھی قصور ہے، وہ بھی ذمہ دار ہیں وہ کیو ں نہیں پوچھتے کہ ترقی کرتے ملک کو کیوں روکا گیا۔ مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا، جب نواز شریف کو نکالا گیا، کیا عوام نے سوال کیا کہ کیوں نکالا گیا۔
لاہور (نیوز رپورٹر) صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے ایکسپو سینٹر میں ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پروگرام کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں شرکت کی۔ صدر مسلم لیگ (ن) محمد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پروگرام کے تحت قرض کے لئے اہل قرار پانے والے خوش نصیبوں کو اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ محمد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پروگرام کے تحت قرض کے لئے اہل قرار پانے والے خوش نصیبوں میں چیک تقسیم کیے۔ تقریب میں اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام سے متعلق ڈاکومینٹری پیش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد نواز شریف کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ میری درخواست پر تشریف لائے، ان کے بغیر یہ تقریب ادھوری ہوتی۔ حکومت پنجاب ہو یا حکومت پاکستان، مریم نواز شریف ہو یا محمد شہباز شریف، ویژن صرف نواز شریف کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا خواب جو 1980  میں شروع ہوا اس کے روح رواں محمد نواز شریف ہیں۔ اپنی چھت، اپنا گھر نواز شریف کا ویژن ہے، جب آفس سے گھر جائوں مجھ سے پراجیکٹ سے متعلق اپ ڈیٹ لیتے ہیں۔ محمد نواز شریف مجھے ہدایت کرتے ہیں کہ اپنا سارا وقت عوام کی خدمت میں گزارو۔ محمد نواز شریف مجھے کہتے ہیں کہ نیت رکھو کہ جو بھی کروں گی عوام کی بہتری کے لیے کروں گی، تو اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے۔ میں نے جو  محنت کرنا سیکھی، جو خواب بننے اور پورا کرنا سیکھا وہ محمد نواز شریف سے سیکھا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ خوشی ہے ڈیڑھ ماہ کی قلیل مدت میں آج قرض کی پہلی قسط عوام کو دے رہے ہیں۔ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام 5 سال میں 7 سو ارب روپے کا یہ بہت بڑا منصوبہ ہے۔ محمد نواز شریف نے ہدایت کی کہ لوگوں کو اپنا گھر بنا کر دے دو باقی لوگ سنبھال لیں گے۔ بہت خوشی ہے کہ لوگوں کو محمد نواز شریف کی حکومت پر اعتماد ہے، پراجیکٹس پر بہت اعلیٰ رسپانس دے رہے ہیں۔ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام میں تمام اضلاع میں یکساں قرض دیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کچھ دن پہلے لانچ کیا، الحمدللہ آج قرض بھی دے رہے ہیں۔ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے تحت 5 لاکھ درخواستیں آئیں، اس کو دیکھ کر 5 لاکھ افراد کو قرض دینے کا فیصلہ کیا۔ اگلے پانچ سال میں پانچ لاکھ گھر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں ایک سے پانچ مرلہ، دیہات میں ایک سے دس مرلہ کے زمین مالکان کو قرض دیں گے۔ اپنی چھت، اپنا گھر کا خواب پورا کرنے کے لئے دن رات محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ قرض کے حصول کے لئے شرائط سخت تھیں، سب ختم کر کے کہا کہ شناختی کارڈ اور ملکیتی کاغذ دکھا کے قرض لے جائیں۔ شفاف قرعہ اندازی سے ایک سال میں ایک لاکھ قرض دیں گے۔ سختی سے ہدایت کیں کہ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے قرض کی قسط 14 ہزار سے زیادہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے قرض پر زیرو سود ہے، سود کا ایک پیسہ بھی نہیں دینا پڑے گا۔ 15لاکھ کا قرض لینے والے کو 9سال میں صرف 15لاکھ ہی ادا کرنا ہوں گے کیونکہ ہم حقیقی طورپر مدد کرنا چاہتے ہیں۔ کوشش کی ہے کہ قسط کم سے کم رکھی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو قرض 4اقساط میں ادا کرنے کی سفارش کی گئی جسے ختم کر کے 2 اقساط کرا دیں۔ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے قرض میں کوئی پوشیدہ چارجز نہیں ہیں، 3ماہ گریس پیریڈ ہے، چوتھے ماہ قرضے کی پہلی قسط دینی ہوگی۔ قرض کے لئے ضمانت کی سفارش کی گئی میں نے کہاکہ اپنے لوگوں پر اعتماد رکھیں، انشاء اللہ وہ اپنا قرضہ واپس کریں گے۔ گھر کے فرنٹ ڈیزائن کو سٹینڈرائزڈ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے قرضوں کی تعداد بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں عوام کی امانت عوام پر ہی خرچ کرنی ہے۔ جیسے ماں باپ کو اپنے بچوں کی فکر ہوتی ہے، محمد نواز شریف اور مریم نوازشریف کو اپنے بچوں کی چھت اور ان کے گھر کی ایسے ہی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دن رات محنت کررہے ہیں، آپ کی خدمت کررہے ہیں، ملک ٹیک آف کرنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے۔ مہنگائی کم ہو رہی ہے اور ترقی کی باتیں ہورہی ہیں، پراجیکٹ کے بعد پراجیکٹ لا رہے ہیں۔ ہم دن رات محنت کررہے ہیں، لیکن افسوس ہے کہ کچھ لوگ اپنی ذمہ داریوں کی بجائے جلاؤ گھیراؤ، مارو مار دو پر فوکس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گالی گلوچ کا جواب نہیں دینا چاہتی، فضول وقت نہیں ہے۔ مجھے اللہ تعالی نے خدمت پر مامور کیا ہے، گالی گلوچ پر نہیں۔ انتشار پسندوں نے اتنی احتجاج کی کالز دیں، کہیں 2 لوگ آئے تو کہیں 7سات لوگ آئے، لاہور میں پورے پنجاب سے 2ہزار ہی لوگ اکٹھے کر پائے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے لوگو ں کو پکڑ پکڑ کر جلسوں میں لے کر آتے ہیں۔ انتشار پسندوں نے میری پنجاب پولیس کے جوانوں کے سر پھاڑے ہیں، کون سی مہذب قوم یا سیاسی جماعت ایسا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ایک صوبے کو دوسرے صوبے کے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں، ہم سب پاکستانی ہیں، ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو اڈیالہ جیل میں بند ہے وہ جیل سے کالز کرتا ہے، یہاں حملہ کر دو، اسے گالیاں نکال دو، یہاں جلسہ کرلو۔ کبھی سنا ہے کہ جیل میں بند شخص نے کہا ہوکہ شہریو ں کو مفت ادویات فراہم کرو، گھر بنا کر دو۔ کبھی جیل سے اشیاء  خورد و نوش کی قیمتیں کم کرنے کا پیغام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی گرمی کی اجازت ہونی چاہیے، سیاست کی اجازت مل سکتی ہے لیکن دہشت گردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ کبھی نہیں سنا کہ اس نے کہا ہو کہ ہیلتھ کارڈ، کسان کارڈ دو، ہمیشہ یہی سنا ہے آگ لگا دو، جلا دو، پولیس والوں کے سر پھاڑ دو۔ انہوں نے کہا کہ چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا، الحمد للہ، چند دنو ں میں 200بچوں کے آپریشن مکمل کر لئے گئے جن میں خیبر پختونخوا کے بچے بھی شامل ہیں۔ پنجاب کا دل بہت بڑا ہے، ہم ایک ملک کے باسی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاج، روزگار یا پڑھائی کے لئے آئیں ہمارے دروازے کھلے ہیں، مگر آگ لگا دو، پولیس کے سر پھاڑ دو یہ قابل قبول نہیں۔ میں سر پھاڑنے والوں سے سوال کرتی ہوں کہ کیا پنجاب پولیس کے جوانوں کی جانیں مفت ہیں؟۔ ان کو پتہ چل گیا ہے کہ پنجاب حکومت اچھی طرح چل پڑی ہے، اب ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں بیٹھے شخص نے صرف ایک ہی تربیت کی ہے کہ فتنہ اور فساد کیسے پھیلانا ہے۔ جیل میں بیٹھے شخص نے صرف یہی ٹریننگ دی ہے کہ پاکستان کو چلنے نہیں دینا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کے اقدامات پر عوام کا بہت اچھا رسپانس آرہا ہے۔ جلاؤ، گھیراؤ، فتنہ فساد ختم ہو رہا ہے۔ اب ترقی کی بات شروع ہوچکی ہے، یہ فتنہ فساد پھیلانے والے لوگ قصہ پارینہ ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ راستے میں کلینک آن ویلز دیکھا تو بڑی خوشی ہوئی کہ پنجاب کی عوام کے لئے جو کرسکی ان کی دہلیزپر پہنچایا ہے۔ اس ملک کو آگے بڑھنے دو، لوگو ں کو آسانیاں دو۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں، تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں۔ سینیٹر پرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، ایم این اے سیف الملوک کھوکھر، صوبائی وزراء فیصل کھوکھر، ذیشان رفیق، بلال یاسین، عاشق حسین کرمانی، سکندر حیات، رمیش سنگھ اروڑہ، معاونین خصوصی راشد نصر اللہ اور ذیشان ملک، چیف سیکرٹری، آئی جی، سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ مزید برآں  وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں پنجاب کی ہر یونین کونسل میں زیرو آؤٹ آف سکول چلڈرن کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جہلم میں چیف منسٹر سکول میل پروگرام شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے سکول میل پروگرام کے لئے ملک سٹوریج کیلئے سٹینڈرڈ انتظامات کی ہدایت کی۔ اجلاس میں سکول ٹیچرزکی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے فول پروف سسٹم وضع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ٹیچرز کی کارکردگی جانچنے کے لئے ماہانہ ’’کے پی آئی‘‘ پلان طلب کر لیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ڈپٹی کمشنرز کو پنجاب سکول ریفارمز پروگرام کے تحت سکولوں کی مانیٹرنگ کی ہدایت کی۔ سرکاری سکولوں میں ’’تھیم آف منتھ‘‘ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پنجاب کے سکولوں میں آئی ٹی لیب کی اپ گریڈیشن کا جامع پلان طلب کر لیا گیا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ میں سینٹرز آف ایکسیلنس فار ایرلی چائلڈ ایجوکیشن قائم کرنے کی اصولی منظوری دی گئی۔ سی ای او، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی سلیکشن پر رپورٹ پیش کی گئی۔ سکول مینجمنٹ کیڈر تشکیل دینے کی تجاویزاور کیمبرج اور دیگر کے اشتراک سے نصاب تعلیم کی تیاری کے امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سپوکن انگلش کیلئے نجی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی گئی۔ سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے ’’والینٹر آف یونیورسٹی‘‘ کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت طلبہ کو فورٹیفائڈ  بسکٹ اور بن فراہم کرنے کے پائلٹ پراجیکٹ پر غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میٹرک ایجوکیشن کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ سکول میل پروگرام کی ایپ کی ذریعے مانیٹرنگ سسٹم کی رپورٹ پیش کی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سکول میل پروگرام کے آغاز سے انرولمنٹ میں بیس ہزار اضافہ ہوا۔ سکولوں میں ابتدائی ہیلتھ اینڈ اکیڈمک بیس لائن قائم۔ سینیٹر پرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، پارلیمانی سیکرٹری نوشین عدنان، ایم پی اے ثانیہ عاشق، پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری تعلیم اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ مزید برآں وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہر قسم کا تشدد اور انتشار پسندی قابل مذمت ہے۔ عدم تشدد کا راستہ ہی حقیقی کامیابی کا ضامن ہے۔ وزیر اعلی مریم نوازشریف نے عالمی یومِ عدم تشدد پر اپنے پیغام میں کہا کہ معاشرتی ترقی اور فلاح کی بنیاد طاقت یا تشدد نہیں بلکہ امن اور برداشت پر ہے۔ عدم تشدد کا نظریہ انسانیت کا سب سے بڑا نظریہ ہے۔ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں، بلکہ مزید بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ پرامن پاکستان کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں۔

ای پیپر-دی نیشن