63ایکا فیصلہ منظور ، آئینی رعمیم پر حکومت کے ساتھ کسی صورت نہیں چلیں گے : فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم آرٹیکل63 اے کا فیصلہ قبول کرتے ہیں مگر میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں آئینی ترامیم میں ایمرجنسی پر حیرت ہے۔ اتوار کو ہی بل پاس کرنا ہے ورنہ پیر کو آسمان گر جائے گا۔انہوں نے کہا آئینی ترمیم پر ہم حکومت کے ساتھ کسی صورت نہیں چلیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہ یہ بل اپنی تفصیلات کیساتھ اس قابل نہیں کہ اسکی حمایت کی جائے ہم کسی بھی صورت اس بل کی حمایت پر آمادہ نہیں۔انہوں نے کہا جلد بازی قابل قبول نہیں‘ 18ویں ترمیم کیلئے ہم نے 9ماہ سوچ بچار کی تھی۔میں اپیل کرتا ہوں کہ حکومت آئینی ترمیم اور اپوزیشن اپنا احتجاج شنگھائی کانفرنس تک ملتوی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہشنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں غیر ملکی مہمانوں کی پاکستان آمد ہو گی‘ لہٰذاداخلی تنازعات اور سیاسی تنازعات کو یکجہتی میں بدل دیا جائے تاکہ مہمانوں کو کوئی منفی پیغام نہ جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی پی سے بات ہوئی ہے‘ سب جماعتوں سے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر اپنا اپنا ڈرافٹ بنائیں جسے شیئر کرکے اتفاق رائے کر لیتے ہیں تاہم فی الوقت اتفاق رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا آج تک ہمارے کسی رکن نے وفاداری تبدیل نہیں کی‘پی ٹی آئی والے اپنے جلسے کریں گے ہم اپنے۔مولانا نے کہا عدالت کا احترام اپنی جگہ لیکن ہماری ماضی کی روایات ہیں کہ اس کا غلط استعمال بھی کیا گیا اسے بھی مدنظر رکھا جائے۔ پی ٹی ایم کے جرگے کے رکن پرتشدد ہوا ہے، نظریے اور بیان سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر تشدد مسئلے کا حل نہیں۔ غیر مسلح جرگہ ہو رہا ہے اگر یہ سوچا جائے کہ اس میں کوئی پاکستان مخالف عمل ہو گا تو یہ عمل انہیں مزید مشتعل کرنے کا سبب بنے گا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کے پی اور بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ‘قانون موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، ہم چاہتے ہیں عدلیہ میں اصلاحات ہوں۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن حکومت کی جانب سے بند ہے ،پھر کہتے ہیں انکی آمدنی کا ذریعہ نہیں پتا چل رہا، جس مسئلے پر مغرب سے انہیں شاباش ملے اس پر کوئی ایمرجنسی نہیں۔اگر ان مسائل کو ترجیح نہ ملی تو ہماری طرف سے بھی حکومت تجاویز کو ترجیح نہیں دی جائیگی، اگر ہم اتنے اہم ہیں اور ہمارا ووٹ اتنا اہم ہے تو ہماری بھی سنی جائے۔ انہوں نے کہا ہم غزہ میں ہونے والے مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔اسرائیل کی وحشیانہ دہشت گردی کو روکنا مسلم امہ پر فر ض ہے۔سعودی عرب کو اسرائیل کے خلاف امت مسلمہ کی قیادت کرنی چاہیے، پاکستان، انڈونیشیا، مصر، ملائشیا اور ترکی کا ایک گروپ ہونا چاہیے۔