• news

خیبر پی کے اسمبلی میں مار کٹائی: آئی جی کو نہ ہٹایا تو اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے: گنڈا پور

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر  پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اپنے صوبے کے سوا جہاں بھی جلسہ کروں وہاں فسطائیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمیں جلسے کی جگہ ایسے دی جاتی ہے جیسے جانور ہوں، خبردار کررہا ہوں اگر اس آئی جی (اسلام آباد) کو نہیں ہٹایا گیا تو اگلا احتجاج اسے ہٹانے کے لیے ہوگا۔ خیبر  پی کے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے کے سوا جب بھی ہم نے پنجاب میں کہیں بھی احتجاج کی کال دی تو فسطائیت کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے لوگوں کو اٹھالیا گیا، جب بھی احتجاج کی جو جگہ مانگی اس کے بدلے کوئی اور دی گئی وہ جگہ نہیں دی گئی، ہم نے لیڈروں اور کارکنوں کو احتجاج کے لیے پہنچنے کا کہا، جگہ جگہ کنٹینر لگا دیے گئے، شیلنگ کی گئی، ڈنڈے مارے گئے مگر پھر بھی ہم پر امن طور پر ظلم سہتے ہوئے وہاں پہنچے تو دیکھا وہاں موجود لوگوں پر شیلنگ ہورہی ہے، ہمارے ساتھ ڈھائی تین سو گاڑیاں وہاں پہنچیں۔ ہم پولیس اور رینجرز کو دھکیل کر وہاں پہنچے۔ ہمارے دونوں جانب آرمی موجود تھی، عمران خان نے ہمیں کہا ہے کہ آرمی ہماری ہے، ہماری فوج سے کوئی لڑائی نہیں نہ ہی کوئی ایجنڈا ہے، وہاں حالات ایسے بن گئے رینجرز پولیس اور عوام کے درمیان ٹکراؤ ہوا، ہماری سوچ تصادم کی سوچ نہیں تھی، ہم نے تصادم کو ختم کرنے کے لیے ڈی چوک جانے کے بجائے کے پی ہاؤس جانے کا فیصلہ کیا جو کہ ہماری ملکیت ہے، وہاں پہنچا تو رینجرز اور آئی جی اسلام آباد نے پولیس کے ہمراہ دھاوا بول دیا، تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہوا، وہاں انہوں نے مار پیٹ کی جیسا کہ دہشت گرد ہوں وہاں پر۔ پھر مجھے پچھلے دروازے سے نکالا گیا، میں چار گھنٹے وہاں رہا یہ وہاں گھومتے رہے، یہ ساری گاڑیاں لے گئے تھے، سارے لوگوں کو گرفتار کرلیا تھا، میں نے کہا کہ میرے لیے گاڑی ارینج کرو، وہاں لائن رینجرز کی تھی میں چل کر وہاں گیا، نہ میرے پاس موبائل تھا نہ کوئی میرے پاس پیسے تھے، پھر ایک گاڑی آئی، کے پی ہائوس کی سرکاری گاڑی آئی تو روانہ ہوا۔ وہاں سے ایک ضلع کے ڈی پی او کے گھر چلاگیا، اسے کہا کہ مجھے سکیورٹی چاہیے لیکن میں نے کہا کسی کو پتہ نہیں چلے، وہ ڈی پی او گھر میں نہیں تھا کسی اور نے بات کروائی، وہاں سے نکل کر پٹرول پمپ گیا جس کی رسید میرے پاس موجود ہے، پھر میں میں بٹگرام اور دیگر اضلاع کے ذریعے جب پہنچا تو میں نے اپنے نظریاتی دوستوں سے رابطہ کیا۔  اگر عمران خان حکم دے، ڈی چوک بھی وڑ گیا، ہمیں صرف احتجاج کا حکم دیا گیا تھا، میں وارننگ دے رہا ہوں اگر اس آئی جی کو نہ ہٹایا گیا تو اگلا احتجاج اس آئی جی کو ہٹانے کے لیے ہوگا۔ علاوہ ازیں خیبر پی کے اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہوگئے۔ سپیکر کی جانب سے وقت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان شدید اشتعال میں آگئے، ارکان اسمبلی نے لاتوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ پی ٹی آئی کے رکن نیک وزیر اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے رکن اقبال وزیر میں جھگڑا ہوا، دونوں ارکان کے الجھنے پر ان کے حامی بھی لڑائی میں کود پڑے، اسمبلی میں الجھنے والے دونوں ارکان کا تعلق وزیرستان سے ہے۔ ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی وجہ سے سپیکر نے اجلاس میں 15 منٹ کا وقفہ کیا، بعد ازاں اجلاس 14 اکتوبر پیر کے روز سہہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔دریں اثناء خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی میں خطاب کے دوران ’ساڈا حق ایتھے رکھ‘ کے نعرے لگوا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو نہ ہٹایا تو آئی جی کو ہٹانے کیلئے اسلام آباد پر دھاوا بولیں گے، اسمبلی کے فلور سے یہ پیغام دے رہا ہوں کہ تیار ہوجاؤ ہم پھر اسلام آباد آرہے ہیں۔ جوش خطابت میں وزیراعلیٰ نے حکومتی بینچز پر بیٹھے ارکان کو کھڑا کروایا اور پوچھا وہ اسلام آباد جانے کیلئے تیار ہیں؟ انہوں نے پوچھا اپنے حق کیلئے تیار ہو؟ اپنے حق کیلئے لڑو گے؟ اپنے حق کیلئے مرو گے؟ سبق سکھاؤ گے؟ صوبے کا حق لو گے؟ اس پر ارکان نے انشاء اللہ کہا۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ نے کہا کہ نعرہ مارو ’ساڈا حق ایتھے رکھ‘۔ اس کے بعد ارکان نے بھی ساڈا حق ایتھے رکھ کے نعرے لگائے۔

ای پیپر-دی نیشن