حزب اللہ کا اسرائیلی فوجیوں پر حملہ، 190 راکٹ، متعدد میزائل داغ دیئے
بیروت، تل ابیب ،واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) لبنان پر اسرائیلی بمباری کے بعد مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے مختلف علاقوں میں فوجیوں پرمیزائل اور سیکڑوں راکٹ حملے کردیے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز حزب اللہ نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی انٹیلی جنس یونٹ اور شمالی اسرائیل کے مختلف علاقوں میں میزائل اور راکٹ حملوں سے فوجیوں کو نشانہ بنایا اور 190 راکٹ داغے۔اسرائیلی میڈیا کا بتانا ہے کہ تل ابیب میں موساد ہیڈکوارٹرز کے ساتھ واقع انٹیلی جنس یونٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔دوسری جانب اسرائیل نے حزب اللہ کے 5 میں سے کچھ راکٹ مار گرانے اور باقی خالی علاقے میں گرنے کا دعویٰ کیا ہے۔جبکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے بہیمانہ تشدد نے ایک بزرگ شہری کی جان لے لی جن کی شہادت سے کچھ دیر قبل کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ کے رہائشی 66 سالہ زیاد ابو حلیل ایک بہادر اور دلیر فلسطینی تھے جو اسرائیلی فوج کے سامنے ڈھال بن کر پْر امن احتجاجی مظاہرین کی حفاظت کیا کرتے تھے۔فلسطین کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بزرگ شہری زیاد ابو حلیل کے گھر پر اسرائیلی فوجیوں نے چھاپا مارا اور بدترین تشدد کیا جن سے ان کی موت واقع ہوگئی۔دوسری جانب امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے چیف ولیم برنس نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حالیہ بیلسٹک میزائل حملوں سے اپنی حیران کن عسکری صلاحیتوں کو ظاہر کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی عالمی شہرت یافتہ خفیہ ادارے ’’سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی‘‘ کے چیف ولیم برنس نے اپنے ملک اور اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ایران کی عسکری صلاحیتوں کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔ولیم برنس کے بقول فی الحال ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اور ایران براہ راست جنگ نہیں چاہتے لیکن خطے میں جنگ کا خطرہ بہرحال ایک حقیقت ہے جس کے باعث کشیدگی اور تنائو میں اضافہ ہو رہا ہے۔سی آئی اے چیف نے مزید کہا کہ اسرائیل جوابی حملے کے لیے بہت احتیاط سے کام لے رہا ہے لیکن اس سوچ بچار کے باوجود وہ کوئی غلط قدم اْٹھا سکتا ہے اور پھر چیزیں ہاتھ سے نکل جائیں گی۔ولیم برنس نے حماس اسرائیل مذکرات پر کہا کہ مذاکرات کاروں کو خطے میں طویل مدتی استحکام کو مدنظر رکھ کر کڑے فیصلے لینا ہوں گے۔