• news

سعودی عرب سے 27 سمجھوتے:  تعاون مزید مضبوط ہو گا: شہباز شریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی 27 یاد داشتوں پر دستخط ہو گئے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے سرمایہ کاری کیلئے سعودی عرب کے عزم کا اعادہ کرتے کہا کہ 27 مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط سفر کا محض ایک آغاز ہے۔ وزیراعظم  شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعاون کے معاہدے نئی پیش رفت، سعودی وزیر کا دورہ سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات مضبوط بنانے کیلئے اہم سنگ میل ہے۔ سعودی وژن 2030ء کی حمایت سمیت دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ سعودی عرب کی دو ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سعودی وفد کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں۔ سعودی وفد ایک گھر سے دوسرے گھر میں آیا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ وقت کے ساتھ دونوں ملکوں کی شراکت داری مزید مستحکم ہو گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں اقتصادی روابط اور تعاون مزید بڑھے گا۔ سعودی معیشت کی ترقی میں شہزادہ خالد بن عبدالعزیز کا اہم کردار ہے۔ معاہدوں پر عملدرآمد کیلئے تمام اقدامات یقینی بنائیں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سعودی عرب، چین اور یو اے ای کے تعاون کے مشکور ہیں۔ سرمایہ کاری میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے  کیلئے پرعزم ہیں۔ علاوہ ازیں  وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان سعودی بزنس فورم میں ہونے والی نتیجہ خیز بات چیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی اور سعودی کاروباری برادریوں کے درمیان بات چیت نے نئی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کو پاکستان کے  ایوی ایشن کے شعبے  خصوصاً پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب بھی دی اور  سعودی عرب کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت بالخصوص علاقائی اور عالمی چیلنجز کے اور وژن 2030  کی حمایت سمیت دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان  کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح  نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔ سعودی وزیر سے گفتگو کرتے ہوئے  وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ وزیراعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کو  ہلال پاکستان ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کی جو پاکستان سعودی تعلقات کو آگے بڑھانے میں ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔ وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سعودی وزیر کا یہ دورہ چھ ماہ کے اندر تیسرا اعلی سطحی دورہ ہے  جو دو طرفہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی رفتار کا ثبوت ہے۔ وزیراعظم نے کہا خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی میں فلسطین، کشمیر اور اسلامو فوبیا جیسے معاملات پر سعودی عرب کے موقف کے حوالے سے سعودی عرب کی قیادت کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی تارکین وطن دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار  کر رہے ہیں۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے پاکستان میں خاص طور پر کان کنی، زراعت، فوڈ سکیورٹی، انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو میں اضافے کے حوالے سے سعودی عرب کے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں پاکستان اور سعودی عرب نے معیشت، زراعت، کان کنی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خطے اور عالم اسلام کے لیے ایک خوشحال اور پرامن مستقبل کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں  سعودی  وفد کے درمیان ملاقات ہوئی۔ صدر مملکت نے وفد کا خیرمقدم کرتے  ہوئے کہا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور ہر آزمائش میں پوری دوستانہ تعلقات کو طویل المدتی سٹرٹیجک اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کا تعاون دونوں برادر ممالک کو مزید قریب لائے گا۔ صدر مملکت نے ولی عہد اور سعودی عرب کے وزیر اعظم محمد بن سلمان آل سعود کی دور اندیش قیادت کی بھی تعریف کی۔  مشکل وقت میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی کا مشاہدہ کرکے خوشی ہورہی ہے۔ اس موقع پر سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاہدوں پر دستخط سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ دریں اثناء آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں مختلف شعبوں میں برادرانہ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان کے لیے غیر متزلزل حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب کے لیے گہری عزت اور محبت رکھتے ہیں۔ آرمی چیف نے سعودی وفد کو پاکستان کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے دورے کے دونوں ممالک کے لیے امید افزا نتائج کی امید کا اظہار کیا۔سعودی وزیر سرمایہ کار خالد بن عبدالعزیز الفالح کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون انتہائی اہم ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا پاکستان اور سعودی عرب سٹرٹیجک شراکت دار ہیں۔  پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان  تجارت بڑھانے کے لیے ہمیں جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور علاقائی خوشحالی کے ہدف کے حصول کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے لیے دوسرا گھر ہے۔ خالد بن عبدالعزیز الفالح کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تجارت کے فروغ میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کوششوں کی تعریف کرتا ہوں، تجارتی حجم میں اضافہ بڑھتی اقتصادی شراکت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔  سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کا وہاں کی ترقی میں اہم کردار ہے۔ پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب میں ایگزم بینک کے تامر الشطری نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان معاشی بحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن ہے، ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مزید پرکشش بنا رہے ہیں، حکومت سرکاری اداروں میں اصلاحات اور عوامی خدمات سمیت دیگر امور کو بہتر کر رہی ہے۔ نائب وزیر اعظم نے پاک سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مشترکہ مذہبی رشتوں، اقدار اور علاقائی استحکام کے عزم پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پاکستان معاشی بحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔  نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا نیا اقتصادی پروگرام جسے آئی ایم ایف کی حمایت حاصل ہے، آسان محرک سے ہٹ کر ماضی کی پالیسیوں سے تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔  نائب وزیر اعظم نے کہا کہ مشکل فیصلوں کے باوجود یہ تبدیلیاں پہلے ہی مثبت نتائج دے رہی ہیں جن میں افراط زر میں کمی، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مزید پرکشش بنانا اور مستقبل کے لیے ایک مضبوط، زیادہ مستحکم معیشت کی تعمیر شامل ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت معاشی اصلاحات کے ذریعے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے جن میں نجی شعبے کی شراکت داری، کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، اور روپے کی قدر میں بہتری شامل ہیں، یہ اقدامات نہ صرف معاشی استحکام کی راہ ہموار کر رہے ہیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بھی اہم ہیں۔  فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ  دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے اور سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے کے حوالے سے اہم ہے۔ بزنس ٹو بزنس (B2B)  ماڈل کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے سعودی عرب کے مندوبین کا خیرمقدم کیا۔ پاکستان نے بنیادی سرپلس حاصل کیا، اپنے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو 1 بلین ڈالر سے کم کر دیا، اپنی کرنسی کو مستحکم کیا، اور دو ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا۔ افراط زر میں 38 فیصد سے 6.9  فیصد تک کمی کے ساتھ مضبوط کیا گیا ہے۔ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباروں کو بھی فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سٹاک ایکسچینج ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی،  پاکستان سرمایہ کاری کے حوالے سے مثبت اور حوصلہ افزا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی پٹرولیم ڈویژن ڈاکٹر مصدق مسعود ملک  نے کہا ہے کہ پاکستان  سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو ترقیاتی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے معتدد مواقع موجود ہیں، خصوصی سرمایہ کاری  سہولت کونسل ایس آئی ایف سی سعودی سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون فراہم کرے گی، پاکستان سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر  پٹرولیم ڈاکٹر مصدق  ملک  نے کہا کہ  اس میں کوئی شک نہیں کہ  پاکستان کا مقصد سعودی عرب کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی اور ثقافتی تعلقات کو ترقی اور ترقی پر مرکوز شراکت داری میں تبدیل کرنا ہے۔  انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ایسا ملک ہے جو پاکستان کا شروع دن  سے ہمدرد رہا ہے اور اس نے ہر موقع  پر ہمارا ساتھ دیا ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ ساتھ دیا۔  سٹریٹیجیکلی سعودی عرب اور پاکستان نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ  تعاون کیا ہے، سعودی عرب میں  مقدس مقامات  کی حفاظت کے لیے پاکستانی مسلمان ہر وقت اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے فوڈ سکیورٹی، اقتصادی ترقی اور توانائی کے تحفظ جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا وژن گروتھ ہے جبکہ پاکستان کا ویژن ایکسپورٹ ہے، صنعتی انقلاب آ رہا ہے جس کے لئے دونوں ممالک ہاتھ ملا کر آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔  پاکستان ایک پرامن پڑوس میں پائیدار ترقی کے لیے کوشاں ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں سیاحت کے مواقع سے استفادہ کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ  پاکستان میں مائیننگ ریسورسز  وافر مقدار میں ہیں۔ سعودی عرب کو کنسٹرکشن کے لئے خام مال پاکستان مہیا کر سکتا ہے۔ سعودی عرب خام کاپر کو بجلی کے انقلاب  میں  پیداوار کو بڑھانے کے لئے استعمال کر سکتا ہے۔  پاکستان کو سڑکوں، ریلوے اور انفراسٹرکچر میں نمایاں ترقی کی ضرورت ہے، جن شعبوں میں سعودی عرب خاطر خواہ مدد فراہم کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری ونجکاری عبدالعلیم خان نے کہا بزنس فورم کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی تعاون سے پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کرے گی اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح و بہبود کے مواقع  میں بھی اضافہ ہو گا۔ پاکستان سعودی  عرب بزنس فورم جیسے پلیٹ فارمز دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا  کریں گے۔ سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی، زراعت، انفراسٹرکچر، اور ٹیکنالوجی  سمیت  مختلف  شعبوں میں مواقع دستیاب ہیں،  اس طرح کے فورمز سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ ملتا ہے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت  جام کمال نے کہا ہے کہ پاکستانی کمپنیوں کی استعداد کار میں اضافہ کر کے  برآمدات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت کے حجم  میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان سعودی وژن 2030 کو مکمل کرنے کے لیے افرادی قوت اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن