آئینی ترمیم شنگھائی اجلاس سے پہلے ممکن، پی ٹی آئی وقت مانگ، دھمکیاں دے رہی: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے پہلے بھی ممکن ہے۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں آئینی ترمیم حکومت کے زور پر نہیں بلکہ اتفاق رائے سے ہو‘ نمبرز پورے ہیں‘ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے بہت پہلے بھی کر سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی ایک طرف وقت مانگ رہی ہے دوسری طرف اسلام آباد کو یرغمال بنانے کی دھمکی دیتی ہے‘ ایسا لگتا ہے پی ٹی آئی کا اصل مقصد آئینی ترمیم کے عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔ وزیر قانون نے واضح کہا کہ حکومت کے پاس نمبرز پورے ہیں‘ وزیر قانون نے کہاکہ نمبرز پورے ہونے کے باوجود دیگر جماعتوں کے ساتھ مشترکہ ترمیم کی کوشش ہو رہی ہے‘ اگر حکومت واقعی دو تہائی اکثریت رکھتی ہے اور مشترکہ مسودہ لانا چاہتی ہے تو یہ بہترین کام ہے۔ حکومت دیگر سارے کام چھوڑ کر کب تک انتظار کرے کہ مشترکہ ڈرافٹ بن جائے‘ ہم نے اس سے پہلے بھی ترامیم مشاورت سے کرائی ہیں لیکن حکومت کا مؤقف بھی وزن رکھتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی کوششیں سب کے سامنے ہیں‘ آئین سازی سے متعلق تجاویز بھی سامنے آ گئی ہیں۔ ہم نے ہمیشہ عوامی بھلائی اور عوامی خدمت کے لئے قانون سازی کی۔ جہاں تک حکومت کے مسودے کی بات ہے وہ تو اب سامنے آ گیا ہے۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو کی قیادت میں پی پی وفد سے ملاقات کے بعد سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا ہے کہ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ عوام میں ہمارے موقف کو پذیرائی ملی ہے۔ ایک بنیادی چیز ہونی چاہئے کہ ہماری ترمیم کسی شخصیت کے لیے نہیں۔ خدارا عدلیہ کو اس طرح تقسیم نہ کریں۔ 25 اکتوبر سے پہلے یا بعد، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آئینی بینچ یا آئینی عدالت میں سے کسی پہ بھی اتفاق ہو سکتا ہے۔ کوشش یہی ہے کہ پہلے ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر مسودہ پہ اتفاق کریں پھر پی ٹی آئی کے ساتھ بات کریں۔ پشتون تحفظ موومنٹ اور اس کی قیادت نے جرگہ بلایا، اس پہ تشدد ہوا۔ کارکنوں کو زخمی کیا گیا، اس پرتشدد کارروائی کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں اب بھی سمجھ نہیں آ رہا کہ اس تحریک کو غیر قانونی کیوں قرار دیا گیا۔ یہ غیر جمہوری عمل ہے۔ غیر مسلح لوگوں پہ تشدد نہیں ہونا چاہئے۔ جے یو آئی اس جرگہ کے حوالہ سے واضح کرتی ہے کہ جرگہ میں ہمارے ارکان شریک ہو سکتے ہیں۔ جے یو آئی اس جرگے میں اپنی نمائندگی کے لیے وفد بھیجے گی۔ اب تک جو بھی شہید ہوئے ہیں حکومت ان کو دیت ادا کرے، زخمیوں کا علاج کروایا جائے۔ سمجھ نہیں آرہا اس تنظیم کو کالعدم کیوں قرار دیا گیا۔ یہ غیر جمہوری عمل ہے، اس کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ شہید افراد کے ورثاء سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ جے یو آئی کا وفد جرگے میں یکجہتی کے لیے بھیجے گی۔