پاکستان میں ٹیکس سٹم غیر شفاف ، رئیل اسٹیٹ زراعت ، مینو فیکچر نگ ، انرجی کو مراعات دی جاتی ہیں : آئی ایم ایف
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کو یقین دلایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال سے صوبوں میں سروسز پر ٹیکس کے دائرے کو بڑھایا جائے گا اور اسے مثبت فہرست کی بجائے منفی فہرست سے بدل دیا جائے گا۔ تاجر دوست سکیم کو 36 شہروں میں توسیع کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ چھوٹے بزنس کو ٹیکس کے دائرے میں شامل کیا جائے گا، پروگرام کے کل چھ ریویو ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کو منظوری دیتے ہوئے پروگرام کے جو مقاصد بیان کئے ہیں، ریونیو کو بڑھا کر مالی استحکام حاصل کرنا، ایسی مونیٹری پالیسی اختیار کرنا جس سے مہنگائی میں کمی آئے، ایکسچینج ریٹ کو لچکدار رکھنا، انرجی سیکٹر کو قابل برداشت بنانا ، بروقت ایڈجسٹمنٹ کرنا، سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں میں اصلاحات کرنا اور گورننس کو بہتر بنانا، پروڈکٹ مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنا، اینٹی کرپشن کے لیے اصلاحات لانا، تمام قسم کی سبسڈیز کا خاتمہ اور تجارتی رکاوٹوں کا خاتمہ شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے ٹیکس سسٹم کو غیر شفاف انداز میں ایگزمپشنز دے کر استعمال کیا جاتا ہے اور زیادہ تر مراعات، مراعات یافتہ سیکٹرز کو دی جاتی ہے جیسے ریئیل اسٹیٹ، زراعت، مینوفیکچرنگ اور انرجی شامل ہیں، خصوصی اکنامک زونز کو مراعات دی جا رہی ہیں۔ فنڈ پروگرام میں یہ پیشن گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 25 20 سے مالی سال 28ء کے درمیان جی ڈی پی کے ایک فیصد کے مساوی رہے گا۔ ملکی درآمدات اور برآمدات دونوں بڑھ جائیں گی۔ 2028ء تک پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 22.5 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے، 25 سے 2028ء تک پاکستان میں کثیر القومی امداد 14 بلین ڈالر کے قریب ہو گی۔ صوبائی ریونیو کو بڑھانے کے لیے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے ساتھ ساتھ مالی سال 26 سے سروسز پر ٹیکس کو مثبت فہرست سے منفی فہرست کی طرف لے جایا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے کہ مالی سال 26 میں جن اشیاء پر ٹیکس کا ریٹ پانچ فیصد ہے اس کو 10 فیصد کر دیا جائے گا۔ جی ایس ٹی کے سسٹم کو ویٹ موڈ کی طرف منتقل کیا جائے گا، انتظامیہ کی جانب سے فارن ایکسچینج مارکیٹ میں غیر ضروری مداخلت نہیں کی جائے گی۔ روپے کی قدر میں ممکنہ کمی روکنے کیلئے مصنوعی اقدامات نہیں کئے جائیں گے۔