آئینی عدالت پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق جو لوگ کہتے پیچھے ہٹ جائو نہیں کہتا ہوں تم ہٹو: بلاول
کراچی +اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ سول سوسائٹی میں بھی اتفاق رائے ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اگست 2023ء میں سول سوسائٹی نے میثاق جمہوریت 2 کا مطالبہ کیا، جس کا مقصد میثاق کے نامکمل ایجنڈے کو پورا کرنا تھا۔ انہوں نے کہا جو لوگ مجھے کہتے ہیں اس معاملے پر پیچھے ہٹ جاؤ، میں کہتا ہوں تم پیچھے ہٹ جاؤ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدلیہ میں ہر صورت اصلاحات لائیں گے، ہم میثاق جمہوریت کے وعدوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یہ بات انہوں نے کراچی میں ہاری کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ( بی آئی ایس)، مزدور کارڈ کے بعد آج ہم ہاری کارڈ کا افتتاح کررہے ہیں، پیپلز پارٹی چھوٹے کسانوں اور ہاری کے لیے کام کررہی ہے، پی پی پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہم پر دباؤ ہے کہ ہم زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کریں، زرعی شعبے کو اس وقت مدد کی ضرورت ہے، یہ واحد راستہ ہے ملکی ترقی کا، ضروری ہے کہ ڈی ریگولیٹ کے بجائے ریگولیٹ کریں، وقت کی ضرورت ہے کہ کسان کا ٹیوب ویل ڈیزل یا پٹرول کے بجائے سولر پینل پر چلے، انہیں بیج اچھا ملے، ایک طرف ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ہے دوسری طرف کسان کی مدد کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کا وعدہ تھا کہ چارٹر آف ڈیمو کریسی پر عمل کیا جائے، ہم نے شہید بی بی کے کئی وعدے پورے کیے تاہم جو وعدے ادھورے رہ گئے پورے کریں گے۔ ہم میثاق جمہوریت کے وعدوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ میں عدلیہ کو بہت اچھی طریقے سے جانتا ہوں، عدلیہ نے کیا کیا؟۔ مشرف کو تحفظ دیا، جو عدالت آئین کی محافظ ہے وہی عدالت ایک جنرل کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی کا آئین بنائے اور ہم کہیں مائی لارڈ؟۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے ہر ہتھکنڈا استعمال کیا کہ ہم برابری نہ لے سکیں۔ چوہدری افتخار نے ایسا نظام وضع کیا کہ کسی کو انصاف نہیں ملا ہاں جج کو مل جاتا ہے۔ سکھر جیل میں ہماری عورتیں بند کی گئیںِ، ہمارے والدین کو جیل میں رکھا گیا، ہمارے مقدمات سکھر سے اسلام آباد منتقل کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا طریقہ مفاہمت کی سیاست کا ہے تو یہ سمجھتے ہیں ہم ہر ظلم بھول گئے؟۔ ہم حساب لیتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ وقت آئے گا جب ہر ظلم کا جواب دینا ہوگا۔ آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ وزیراعظم، ججز اور اسٹیبلشمنٹ بھلے بدلتی رہے، پیپلز پارٹی کبھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی نہیں کرتی۔ بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پیپلز پارٹی اپنی نسلوں کے لیے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے، کرکٹ ورلڈ کپ کو سیاست کا آغاز، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کے انقلاب کو سیاست کا عروج سمجھنے والوں کے لیے تاریخ ناگوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت ضرورت تھی۔