شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس آج، مہمانوں کی آمد، وزیراعظم، آرمی چیف سے ملاقاتیں
اسلام آباد؍ لاہور (خبر نگار خصوصی+عبد الستا ر چودھری + نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر) شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں سربراہی اجلا آج اسلام آباد میں ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے۔ کانفرنس کے رکن ممالک کی نمائندگی چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کریں گے۔ مبصر ملک کی حیثیت سے منگولیا کے وزیراعظم شریک ہوں گے۔ ایران کے پہلے نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ترکمانستان کے نائب چیئرمین کابینہ اور وزیر خارجہ خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔ دریں اثناء آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بیلاروس کے وزیراعظم نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک میں دوطرفہ سکیورٹی، علاقائی صورتحال، دفاعی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے علاقائی اور عالمی امور پر بیلاروس کے کردار کو سراہا اور پاک بیلاروس دفاعی تعاون کو مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم بیلاروس نے علاقائی امن و استحکام کیلئے مسلح افواج کے کردار کو سراہا۔ معزز مہمان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا۔ علاوہ ازیں بھارت کے وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے۔ نور خان ایئربیس پر وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیائی امور الیاس محمود نظامی نے ان کا خیرمقدم کیا۔ دریں اثناء پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں اجلاس میں شرکت کے لئے قازقستان کے وزیر اعظم اولراس بیک تینوف اسلام آباد پہنچ گئے۔ ائیر پورٹ پر وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان نے ان کا استقبال کیا۔ پھولوں کے گلدستے پیش کیے اور ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا۔ دونوں شخصیات نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا انعقاد انتہائی خوش آئند امر ہے جس سے نہ صرف خطے کے ممالک کے باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے بلکہ اس اجلاس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ وزیر اعظم سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ حکومت کے اجلاس کے موقع پر تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ (Qohir Rasulzada) کی دو طرفہ ملاقات ہوئی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ حکومت کے اجلاس میں تاجکستان کی فعال اور تعمیری شرکت کو سراہتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بطور برادر ممالک اور علاقائی شراکت دار، پاکستان اور تاجکستان کے مابین دوستی اور تعاون کا پائیدار رشتہ ہے۔ وزیر اعظم نے رواں برس جولائی میں دوشنبہ کے اپنے نتیجہ خیز دورے کا بھی ذکر کیا اور دو طرفہ تعلقات کی مثبت سمت کی جانب پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور علاقائی روابط کے شعبوں میں قریبی اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ تاجک وزیرِ اعظم عزت مآب قاہر رسول زادہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے چیئر مین کی حیثیت سے پاکستان کی جانب سے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے تاجک وفد اور دیگر شریک وفود کے پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولووچینکو نے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (CHG) اجلاس کی سائیڈ لائینز پر دو طرفہ ملاقات کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بیلاروس کی شرکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بیلاروس کو ایس سی او کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد پیش کی اور "شنگھائی سپرٹ" کو فروغ دینے میں بیلاروس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس سال جولائی کے اوائل میں آستانہ میں صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ اپنی نتیجہ خیز ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اعلیٰ سطح کی باقاعدہ ملاقاتوں نے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کو ایک مثبت رفتار فراہم کی ہے، جسے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دو طرفہ تعلقات خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، زرعی مشینری، مشترکہ طور پر ٹریکٹرز کی تیاری اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔ گولوو چینکو نے ایس سی او سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد اور اس کے مثبت نتائج پر پاکستان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی۔ انہوں نے پاکستان میں شاندار میزبانی پر وزیراعظم شہباز کا شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے ترکمانستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے ترکمانستان سے پاکستان کے تاریخی برادرانہ تعلقات کی اہمیت اور اعلیٰ سطح پر تبادلوں کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ فریقین نے تجارت، توانائی اور علاقائی روابط کے شعبوں میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ میریدوف نے ایس سی او سربراہان حکومت کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔ وزیر خارجہ میریدوف نے دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف سے قازقستان کے وزیراعظم نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ وزیراعظم نے ایس سی او سربراہان مملکت اجلاس میں قازقستان کی شرکت کا خیر مقدم کیا اور ایس سی او کے اصولوں اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم نے کرغزستان کابینہ کے چیئرمین سے ملاقات میں شنگھائی اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں رشیئن فیڈریشن کے وزیراعظم اور ڈپٹی وزیراعظم اسلام آباد پہنچ گئے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق روسی ڈپٹی وزیراعظم الیکسی اوورچک اہم حکام کے وفد کے ہمراہ پہلے اسلام آباد پہنچے۔ روسی وزیراعظم اپنے ساتھ ایک بڑا وفد پاکستان لیکر آئے ہیں جس میں اعلیٰ حکام اور تاجر طبقہ شامل ہے۔ روس کے ساتھ بہت سے معاہدوں اور یادداشتوں کی دستاویزات پر دستخطوں کا امکان ہے۔ ایس سی او کے موقع پر ترجمان دفتر خارجہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ اجلاس سے پہلے نیشنل کوآرڈی نیٹرز کی میٹنگ ہوئی۔ نیشنل کوآرڈی نیٹرز نے اجلاس کا اعلامیہ تیار کیا ہے۔ نیشنل کوآرڈی نیٹرز کے تیار کردہ دستاویزات رہنماؤں کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ ستمبر میں وزرائے تجارت کے اجلاس کی سفارشات بھی پیش کی جائیں گی۔ آج تمام سفارشات اور دستاویزات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ایس سی او کے موقع پر بھارت کے ساتھ بات چیت نہیں ہو گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا ہے۔ وزیراعظم نے عشائیے میں شرکت کیلئے آنے والے 6ممالک کے سربراہان مملکت اور دیگر مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ہاتھ ملایا۔ اس دوران دونوں کے درمیان خوشگوار موڈ میں جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت آج جناح کنونشن سینٹر میں اکٹھے ہوں گے۔ معیشت‘ تجارت‘ ماحولیات‘ سماجی اور ثقافتی شعبوں میں جاری تعاون پر بات چیت ہو گی۔ ایس سی او سمٹ میں شنگھائی تعاون تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ سمٹ میں تعاون کے مزید فروغ اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کیلئے اہم فیصلے ہوں گے۔ وزیراعظم قائدین کا استقبال کریں گے جس کے بعد گروپ فوٹو سیشن ہو گا۔ وزیراعظم سمٹ میں شریک رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔ وزیراعظم کے ابتدائی کلمات سے سمٹ کی باضابطہ کارروائی شروع ہو گی۔ شریک رہنماؤں کے مختلف دستاویزات پر دستخط کے بعد وزیراعظم اختتامی کلمات پیش کریں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ میڈیا سے گفتگو کریں گے۔