• news

تجارت، مواصلات، توانائی، دیگر شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی: جے شنکر

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکر نے پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی ہیڈز آف کونسل کی سربراہی سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ اسلام آباد میں ایس سی او سربراہی اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کی ایس سی او کی صدارت کی میعاد کے دوران بھرپور تعاون کرے گا۔ ایس سی او کے چارٹر کے بنیادی مقاصد باہمی اعتماد، دوستی اور ہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات کا فروغ ہیں۔ ایس سی او نے جن تین بڑے اور بنیادی چیلنجز سے نمٹنے کا عزم کیا ہے ان میں پہلا دہشت گردی، دوسرا علیحدگی پسندی اور تیسرا انتہا پسندی ہے۔ ان چیلنجز کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ دیانت داری سے بات چیت ضروری ہے۔ باہمی اعتماد کی کمی یا ناکافی تعاون کے باعث اگر ہمسایوں کے تعلقات اور دوستی اچھی نہیں تو اس کی وجوہات کا پتا لگانا اور ان وجوہات کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہ صرف ایس سی او کے رکن ممالک کے لیے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ پوری دنیا کو اس سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ گلوبلائزیشن اور ری بیلنسنگ ایسے حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم ان نکات پر عمل کرلیتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے خطے کو اس سے بے حد فائدہ نہ پہنچے۔ تجارت، مواصلات، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون سے  ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ علاوہ ازیں ایکس پر بیان میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ  اسلام آباد سے روانہ ہو رہا ہوں، حکومت پاکستان کا شاندار میزبانی پر شکریہ، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جے شنکر نے  وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ کو  اکٹھے بٹھایا گیا اور  وزارت خارجہ نے دونوں وزرائے خارجہ کو اکٹھا بٹھانے کے لیے سِٹنگ ارینجمنٹ تبدیل کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ بھارتی وزیرخارجہ اور پاکستان کے وزیرخارجہ کے درمیان گفتگو کو فی الحال افشا نہیں کیا جا رہا۔ اجلاس کے دوران ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کی بھارتی ہم منصب جے شنکر کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہلکی پھلکی چٹ چیٹ کھانے کی میز پر ہوئی۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ دونوں رہنمائوں کے درمیان خوشگوار جملوں کا تبادلہ ضرور ہوا ہے لیکن اسے ملاقات نہیں کہا جا سکتا۔

ای پیپر-دی نیشن