• news

’’تنازعات  بات چیت سے حل ہونے چاہئیں‘‘ ایس سی او کا اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق: غربت کے خاتمہ میں تعاون ضروری، شہباز شریف

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں سربراہان حکومت کے اجلاس میں شرکت کیلئے جناح کنونشن سنٹر آمد پرسربراہان حکومت اورمندوبین کا پر تپاک استقبال کیا۔ نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ اسحاق ڈار بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سیکرٹری  جنرل جانگ منگ اورایران کے وزیر صنعت  سید محمداتابک سب سے پہلے جناح کنونشن  سینٹرپہنچے۔ شہبازشریف نے چین کے وزیراعظم لی چیانگ، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن ، تاجکستان کے وزیرا عظم کوہر رسول زادہ ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوو چینکو  ، کرغزستان کی وزراء  کابینہ کے چیئرمین اکیل بیک جاپاروف ، منگولیا کے وزیراعظم ، ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف، ترکمانستان کے وزراء￿  کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ امور راشد میریدوف  اورقازقستان کے وزیراعظم  اولزہاس بیکوتینوو، بھارتی وزیرخارجہ کا فرداً فرداً خیرمقدم کیا۔وزیراعظم محمدشہبازشریف اور ایس سی او  رہنمائوں نے گروپ فوٹو بنوایا۔ استقبال کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 ویں سربراہان حکومت کا اجلاس  باضابطہ طورپر شروع ہو گیا۔ شہبازشریف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم  کی طاقت اس کی سیاسی اور اقتصادی جہتوں اور بھرپور ثقافتی تنوع میں ہے، خطے میں باہمی رابطوں کے منصوبوں کوسرمایہ کاری کے تناظرمیں دیکھنے کی ضرورت ہے جو اقتصادی طور پر مربوط خطے کے مشترکہ وڑن کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہیں، مربوط اور خوشحال خطے کے لیے مل کر کام کرنے سے تمام رکن ممالک کو فائدہ ہوگا، پاکستان رکن ممالک کے درمیان عوامی وثقافتی رابطوں کے تبادلوں کو فروغ دینے کا بھرپورحامی ہے، متحد ہوکر ہم سماجی واقتصادی ترقی، علاقائی امن واستحکام اوراپنے شہریوں کے معیارزندگی کوبہترکرسکتے ہیں، غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیاں انسانیت کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں، ایس سی او ممالک کے درمیان معاہدوں اورایم اویوز کوعملی شکل دینے کاوقت آگیاہے۔
بدھ کوشنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 23 ویں اجلاس میں اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ ہم اپنے معززمہمانوں کو پاکستان کے خوبصورت دارالحکومت اسلام آبادمیں خوش آمدید کہتے ہیں، ایس سی اوکے سربراہان حکومت کے اس شانداراجتماع کی میزبانی ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے ایس سی او شنگھائی سپرٹ کے مطابق پائیدارترقی ، خوشحالی ، اجتماعی سلامتی اورباہمی استفادہ پرمبنی تعاون کے مشترکہ عزم کی عکاسی کررہاہے۔ آج کا اجلاس ہمارے متنوع اقوام کے درمیان تعلقات اورتعاون کی قوت کا عکاس ہے، متحد ہوکرہم سماجی واقتصادی ترقی، علاقائی امنواستحکام اوراپنے شہریوں کے معیارزندگی کوبہترکرسکتے ہیں۔ اپنے بہترین تجربات کے تبادلہ، جامع عملی منصوبوں کوعملی شکل دینے کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہماری معیشتوں اورمعاشروں کو کوفائدہ پہنچے گا۔ ہم تاریخی تبدیلیوں کاسامنا کررہے ہیں۔ برادر رکن ممالک کی مدد سے ہم اس راہ پر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کی جھلک اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں نظر آتی ہے جو  تعلیمی اور سیاحتی روابط  بڑھانے کے ساتھ ساتھ غربت سے نمٹنے اور ہماری خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے بہترین طریقوں کے ذریعے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو مضبوط بنانے کے  مشترکہ وژن کی عکاسی کررہاہے۔ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں رکن ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کو مضبوط اور گہرا کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالہ سے افغانستان اہم ملک ہے، سماجی اور اقتصادی طور پر مستحکم افغانستان تمام رکن ممالک کو بہتر رابطوں کے لیے قابل عمل اور اقتصادی طور پر فائدہ مند تجارتی اور ٹرانزٹراہداریاں پیش کر سکتا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے مستحکم افغانستان بہت ضروری ہے، بین الاقوامی برادری کوجہاں انسانی بحران اور معاشی بدحالی کو روکنے کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت کی مدد کے لیے درکار مدد فراہم کرنی چاہیے،  اسے افغان عبوری حکومت سے سیاسی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کرنا چاہیے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ادارے یاتنظیم کے ذریعے اس کے پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقتصادی تعاون ایس سی او کااہم نکتہ ہے، ٹرانسپورٹ اور توانائی کی راہداری جیسے علاقائی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری اقتصادی انضمام کے لیے بہت ضروری ہے۔ پاکستان اس ضمن میں 2030 تک توانائی کے شعبہ میں تعاون کے فروغ، تعاون، فیصلوں کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کی ایسوسی ایشن کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے۔  پاکستان ایک مضبوط ایس سی او کنیکٹیویٹی فریم ورک کے قیام کی پرزور حمایت کرتا ہے جس سے نہ صرف علاقائی تجارت کے لیے گیٹ وے فراہم ہوگی بلکہ یورو ایشیائی رابطے اور تجارت کے وژن کو بھی اگلی سطح تک لے جایا جاسکے گا، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور انٹرنیشنل نارتھ سائوتھ کوریڈورجیسے منصوبوں کو سڑکوں، ریلوے اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رابطوں میں بہتری کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے۔ اس طرح کے منصوبوں کوسیاسی تناظرمیں نہیں بلکہ اپنی اجتماعی رابطے کی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کے تناظرمیں دیکھنے کی ضرورت ہے، مربوط اور خوشحال خطے کے لیے مل کر کام کرنے سے تمام رکن ممالک کو فائدہ ہوگا۔ غربت کا مقابلہ کرنا نہ صرف اخلاقی ضرورت بلکہ معاشی ترقی اور خوشحالی کا ایک بنیادی محرک ہے۔  ہمیں غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کرنے پر مجبور کرتی ہے، ہم غربت کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے اپنی اجتماعی کوششوں میں اپنا کردارجاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیاں انسانیت کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں ، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا اور ایس سی او کے خطے کے اندر ماحولیات کا تحفظ، پائیدار ترقی، اقتصادی استحکام اور سماجی بہبود کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔ پاکستان موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں سرفہرست ہے، وزیراعظم نے کہاکہ یکطرفہ دبائو و تحفظ پسند اقدامات بین الاقوامی قانون کے منافی ہیں جس سے اقتصادی ترقی کو روکنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ ممالک کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو غیر متناسب طور پر نقصان ہوتا ہے ۔ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچہ، عالمی تجارت، ٹیکنالوجی کے نظام اور عالمی مساوات کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، اپنی سیاسی خواہشات کو عملی شکل دینے کا وقت آ گیا ہے۔ تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی طور پر قابل قبول کرنسیوں میں تصفیہ کی ضرورت کے بارے میں ایک واضح اتفاق موجود ہے، تنظیم  ایس سی او کی انٹربینک یونین ،بینکنگ کے مسائل پر بات چیت اور مسائل کے حل کیلئے اہم فورم ہے جو کثیرالجہتی اثرات پرمبنی اقدامات کے ذریعے خطہ میں تجارت کو بڑھاسکتاہے۔متبادل ترقیاتی فنڈنگ میکانزم بنانے کی تجویزکی حمایت کرتے ہیں ۔ پاکستان کوپختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط اور موثر شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں پائیدار ترقی کو آگے بڑھا سکتا ہے،پاکستان رکن ممالک کے درمیان عوامی وثقافقی رابطوں کے تبادلوں کو فروغ دینے کو اہمیت دیتا ہے۔ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کو فروغ دے کر ہم ایسے دیرپا تعاون کی بنیاد رکھ سکتے ہیں جو سرحدوں سے بالاتر ہو اورجس سے ہمارے معاشروں کو تقویت ملے گی۔وزیراعظم شہبازشریف نے عالمی برادری پر زور دیاہے کہ وہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی اپنی ذمہ داری نبھائے،مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے آزاد فلسطینی ریاست کاقیام ضروری ہے، پاکستان خطے کی ترقی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ اختتامی نشست میں خطا ب کرتے ہوئے  وزیراعظم نے ایس سی او رہنمائوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ اس موقع پر ہم غزہ میں حالیہ جاری نسل کشی کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ عالمی برادری کو  بربریت روکنے کیلئے اقدامات کرناہوں گے۔   وزیراعظم نے کہاکہ  ایس سی او کے  اہداف اور مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان کی جانب سے مکمل حمایت کے عزم کااعادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ہمیں اپنے  باہمی تعلقات کو سیاسی اختلافات اور تقسیم سے بالاتر رکھتے ہوئے  مشترکہ چیلنجز کو حل کرنے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اپنے عوام  کے باہمی مفاد ، ترقی  اور استحکام کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن کو کونسل کی چیئرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ  پاکستان کی جانب سے  ان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔ وزیراعظم نے  شنگھائی تعاون تنظیم  کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی۔ دونوں وزرائے اعظم نے دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا۔  انہوں نے تجارت، صنعت، توانائی، علاقائی روابط، سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں مضبوط بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پہلے دورہء  ِ ماسکو کا بھی ذکر کیا جو کہ انکا کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا۔ وزیرِ اعظم نے اپنے دورے کی یادوں کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی میں تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے روس کے ساتھ دوطرفہ سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مذاکرات کو تیز کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیرِ اعظم نے پاکستان اور روس کے مابین مواصلاتی روابط کے فروغ کیلئے براہ راست پروازوں کی اہمیت پر زور دیا۔ روسی وزیرِاعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہانِ حکومت اجلاس کیلئے پاکستان کی جانب سے کئے گئے شاندار انتظامات کی تعریف کی۔  پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ملاقات میں روس پاکستان تعاون کو مزید فروغ دے کر نئی بلندیوں پر پہنچانے کی اپنی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ عوامی روابط کے فروغ کیلئے روسی اور اردو زبان کے تدریسی تبادلوں اور سرمایہ کاری و تجارت کی سہولت کیلئے بینکنگ شعبے میں تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائیل میشوستن کے ساتھ انتہائی اہم ملاقات ہوئی، ہم نے تجارت اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ پاک روس تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہم نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیرالجہتی فورمز پر رابطہ کاری جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے توقع ظاہر کی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے اور اس سے باہر کے عوام  کے لئے بھی ایک روشن مستقبل کی نوید بن سکتی ہے۔ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا پاکستان کے اس تعمیری کردار پر روشنی ڈالی جو پائیدار ترقی، علاقائی روابط اور اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے، موسمیاتی تبدیلی کو مضبوط بنانے اور غربت کے خاتمے کے لئے کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایس سی او اجلاس میں شرکت کیلئے آئے ہوئے روسی وزیراعظم کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات کے آغاز پر روس کے وزیراعظم نے بڑی گرم جوشی سے آرمی چیف سے مصافحہ کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس میں علاقائی رابطوں، تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی خوشحالی   کے فروغ کیلئے  تنظیم  کی مستقبل کی رہنمائی کے لئے متعدد فیصلے کئے گئے اور دستاویزات منظور کی گئی ہیں۔  بدھ کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ کے ہمراہ کونسل آف دی ہیڈز آف گورنمنٹ (سی ایچ جی) شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ رکن ممالک کے 23 ویں سی ایچ جی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا انعقاد اور میزبانی کرنا پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ رکن ممالک کے رہنمائوں کے  تعمیری تعاون پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ایچ جی شنگھائی تعاون تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان نے رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس میں رابطوں میں اضافہ، غربت کا خاتمہ اور موسمیاتی تبدیلی وغیرہ شامل ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ معیشت، تجارت، صنعت، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، صحت عامہ، ثقافت، غربت کے خاتمے اور خواتین وغیرہ کا احاطہ کرنے والی جامع دستاویز ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ نے اپنے خطاب میں پاکستان کو اس طرح کے اعلی سطحی اجلاس کی میزبانی کے لئے زبردست کوششیں کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کو مزید موثر، آپریشنل اور متحرک بنانے کے لئے اعتدال پسندی اور اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور خطے اور دنیا کے امن اور خوشحالی پر زور دیا گیا۔ شنگھا ئی تعاون تنظیم کے 23 ویں اجلاس میں رکن ممالک نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق کیا ہے۔ رکن ممالک نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کردیئے۔ رکن ملکوں کے درمیان 8 دستاویزات پر دستخط ہوئے۔ ایس سی او سیکرٹریٹ سے متعلق دستاویز پر بھی دستخط ہوئے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں نے انسداد دہشتگردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے جبکہ نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر بھی اتفاق کیا۔ چینی وزیر اعظم لی چیانگ پا کستان کے دورے اور سلام آباد میں منعقدہ 23ویں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔ نور خان ایئربیس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے چینی وزیر اعظم کو الوداع کہا۔ چینی وزیراعظم لی چیانگ نے سی پیک کی کامیابی میں خدمات پر احسن اقبال کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ میں دوبارہ پاکستان آؤں گا، پاکستان چین کا فولادی بھائی ہے۔ ’’چینی وزیر اعظم نے دورے کے دوران پاکستان کے عوام اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے شاندار مہمان نوازی پر بھی شکریہ ادا کیا۔ ’’میں پاکستان کے عوام اور وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری میزبانی کی‘‘۔ علاوہ ازیں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں اجلاس میں شرکت کے بعد غیرملکی مہمانوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ قازقستان کے وزیر اعظم الراس بیک تینوف اور بیلا روس کے وزیر اعظم رومن گولووچینکو واپس وطن روانہ ہو گئے۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان نے  دونوں وزرائے اعظم کو اسلام آباد ائیر پر رخصت کیا اور انہیں الوداع کہا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں سائیڈ لائن پر پاکستان کے وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈعبدالعلیم خان اور روس کے ڈپٹی وزیر ٹرانسپورٹ دمتری ژراؤف کے مابین ملاقات ہوئی اور اس اجلاس میں روس اور پاکستان کے مابین مواصلات کے شعبے میں باہمی تعاون پر تبادلہ خیال اور نئے منصوبوں پر غور کیا گیا۔ علاوہ ازیں غربت کے عالمی دن پر پیغام میں  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ غربت کا خاتمہ صرف ایک اخلاقی فرض نہیں ہے بلکہ پائیدار ترقی کے حصول اور سب کے لئے امن و خوشحالی کو یقینی بنانے کے لئے  بنیادی شرط ہے،  غذائی تحفظ کو یقینی بنانے سے لے کر رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے تک ہم طویل مدتی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کی پالیسیوں پر کام کر رہے ہیں۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممالک نے تنازعات کو مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تجارت، مالیات اور ثقافتی تعلقات سمیت ایک خوشحال، پرامن، محفوظ اور ماحولیاتی طور پر پائیدار کرہ ارض کی تشکیل کے لیے سیاست، سلامتی، سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔  دو روزہ ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں ایس سی او نے خطے کی صلاحیت کو بہتر بناتے ہوئے رکن ممالک کی پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی بشمول ڈیجیٹل معیشت، تجارت، ای کامرس، فنانس اور بینکنگ، سرمایہ کاری، اعلی ٹیکنالوجی، سٹارٹ اپس اور اختراع، غربت کے خاتمہ، صحت کی دیکھ بھال، روایتی اور غیر روایتی طب، زراعت، صنعت، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس کنیکٹیویٹی، توانائی، قابل تجدید توانائی، مواصلات، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی پر زور دیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم نے ایس سی او خطے میں مستحکم معاشی اور سماجی ترقی کو یقینی بنانے کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے 2030 تک کی مدت کے لیے ایس سی او کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اور ایس سی او کے رکن ممالک کے کثیر جہتی تجارتی اور اقتصادی تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ انہوں نے متعلقہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے متعلقہ تعاون کے میکانزم کے ذریعے مربوط کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنمائوں بشمول وزراء اعظم جن میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوو چینکو، قازقستان کے وزیراعظم  اولزہاس بیکوتینوو، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن ، تاجکستان  کے وزیرا عظم  کوہر رسول زادہ ، ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف، کرغزستان کی  وزراء￿  کابینہ کے چیئرمین اکیل بیک جاپاروف، ایران کے وزیر تجارت سید محمد عطا بیک، بھارتی وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر نے شرکت کی۔ اجلاس میں منگولیا کے وزیراعظم نے بطور مبصر اور ترکمانستان کی وزراء کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ نے مہمان کے طور پر شرکت کی جبکہ سی آئی ایس اور سیکا کے مستقل اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک نے ٹیکنالوجی اور ای کامرس میں ترقی کی وجہ سے عالمی معیشت میں نمایاں تبدیلیوں کو نوٹ کیا اور تحفظ پسندانہ اقدامات اور تجارتی رکاوٹوں سے سرمایہ کاری میں کمی اور سپلائی چین میں خلل پر تشویش کا اظہار کیا۔ یکطرفہ پابندیوں اور تجارتی پابندیوں کی مخالفت، عالمی پائیدار ترقی کی حمایت کے لیے کثیر الجہتی تجارتی نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ بیلاروس، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان نے چین کے ''ون بیلٹ ون روڈ'' اقدام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے منصوبے کو یوریشین اکنامک یونین کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے جاری مشترکہ کوششوں کو اجاگر کیا۔ اعلامیہ میں شنگھائی تعاون تنظیم میں مساوی بات چیت کو آسان بنانے کے لیے علاقائی صلاحیت اور بین الاقوامی تعاون سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ انہوں نے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی پر زور دیتے ہوئے گرین ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل معیشت، صحت کی دیکھ بھال، زراعت، توانائی اور ماحولیاتی اقدامات میں اصلاح کی وکالت کی۔ ایس سی او نے قازقستان کی 2023 اور 2024 کے لیے ایس سی او کی چیئرمین شپ کی بھی تعریف کی ۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ رکن ممالک عوام کے آزادانہ اور جمہوری طریقے سے سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے انتخاب کے حق کے احترام کی وکالت کرتے ہیں،  ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے باہمی احترام کے اصول، مساوات، باہمی فائدے، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، طاقت کا استعمال نہ کرنا یا طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینا بین الاقوامی تعلقات کی پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ اعلامیہ میں مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے ملکوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات کے پرامن حل کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔بین الاقوامی قانون اور باہمی احترام کی بنیاد پر خطے میں وسیع، مساوی بات چیت کو فروغ دینے کے لیے علاقائی صلاحیت اور بین الاقوامی تعاون سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور۔ رکن ممالک کے درمیان ''نیو اکنامک ڈائیلاگ'' کے تصور کے ذریعے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔ علاقائی مسابقت کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل معیشت اور تکنیکی اختراعات سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔  انفارمیشن سیکیورٹی شعبے میں تعاون گہرا کرنے پر زور دیا گیا جبکہ ''ڈیجیٹل تقسیم''،  سرحد پار ڈیٹا کے تبادلے کے لیے طریقہ کار کی تلاش کی وکالت کی گئی۔ تخلیقی صنعتوں کی حمایت سے مسابقت میں اضافہ، بے روزگاری میں کمی ہوگی، پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔ قومی صنعتی پالیسیوں اور آئی ٹی معیارکاری پر تجربات کے تبادلے کی حمایت کی ۔اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کی اہمیت پر زور۔ توانائی کے بنیادی ڈھانچے، سکیورٹی اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری میں مسلسل تعاون، متحد توانائی وژن کی اہمیت پر زور، باہمی تصفیوں میں قومی کرنسیوں کے استعمال کو بڑھانے کے لیے روڈ میپ کولاگو کرنے کی اہمیت کا اعادہ، ادائیگی کے نظام کو یکجا کرنے کی تجاویز کی حمایت ۔ کاروباری تعاون کو فروغ دینے میں ایس سی او بزنس کونسل کے کردار کو بھی تسلیم کیا گیا۔ آئی بی اے میں شمولیت کے ایران کے ارادے کے ساتھ ساتھ ای ایس جی فنانسنگ اور مالیاتی ایجادات میں انٹربینک ایسوسی ایشن کی کوششوں کا بھی ذکر کیا گیا، ریلوے ٹرانسپورٹ تعاون بڑھانے پر زور دیا، ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ میں جدید ٹیکنالوجیز کی وکالت اور بندرگاہوں اور لاجسٹکس مراکز پر ایس سی او کے تعاون کے تصور کے مطابق انفراسٹرکچر، لاجسٹکس اور حفاظتی اقدامات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، ماحولیاتی تحفظ، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور فضلہ کے انتظام میں تعاون بڑھانے کی بھی وکالت جبکہ تجربات کے تبادلے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، خصوصی ورکنگ گروپ قائم کیا گیا۔ قدرتی آفات کے خطرات کی نگرانی، ہنگامی ایجنسیوں کے درمیان  تعاون بڑھانے۔ بیماریوں کی روک تھام اور علاج، صحت کی دیکھ بھال کی ڈیجیٹلائزیشن کو بہتر بنانے اور طبی سیاحت کو فروغ دینے میں تعاون بڑھانے کی حمایت کی گئی۔ غربت پر قابو پانے اور غربت میں کمی کے امور پر ایس سی او ممالک کے خصوصی ورکنگ گروپ کی سرگرمیوں کے فریم ورک کے اندر غربت پر قابو پانے اور آبادی کی فلاح و بہبود میں مزید تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کو نوٹ کیا۔  زرعی مصنوعات میں باہمی تجارت کو بڑھانے اور زراعت اور غذائی تحفظ کے شعبے میں پہلے سے منظور شدہ دستاویزات اور حل کی بنیاد پر بات چیت کو وسعت دینے کے لیے تعاون مزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔ اعلامیہ میں عالمی غذائی تحفظ کو مضبوط اور غذائیت کو بہتر بنانے سمیت جوار، چاول، گندم، مکئی اور دیگر روایتی فصلوں کے ساتھ ساتھ آب و ہوا سے مزاحم اور غذائیت سے بھرپور اناج کی فصلوں پر تحقیق میں تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔  ایس سی او مملک  کھیلوں کی تقریبات اور مقابلوں کے انعقاد نیز اولمپک، غیر اولمپک اور ترقی کے لیے پیرا اولمپک اور قومی کھیل کی اہمیت کو مضبوط کیا جاسکے۔ مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے  رکن ممالک کے تعاون کے پروگرام کے نفاذ کے لیے روڈ میپ کو اپنانے کا خیرمقدم کیا،  کثیرالطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کے پروگرام کے نفاذ اور 2025 کے لیے ایس سی او بجٹ کے فریم ورک کے اندر منعقد ہونے والی تقریبات اور میٹنگز کے بارے میں ایس سی او سیکرٹریٹ کی رپورٹ کی بھی منظوری دی۔ شنگھائی تعاون تنظیم نے ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل کا اگلا اجلاس 2025 میں روسی فیڈریشن میں منعقد ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن